2024 سکیورٹی فورسز کے لیے خطرناک ترین سال، 685 اموات: رپورٹ

سینٹر فار ریسرچ اینڈ سکیورٹی سٹڈیز کی سالانہ سکیورٹی رپورٹ کے مطابق پاکستانی سکیورٹی فورسز پر 444 عسکریت پسند حملے ہوئے، جن میں کم از کم 685 اموات ہوئیں۔

دس مارچ 2023 کو سکیورٹی فورسز کے اہلکار پشاور میں ایک دھماکے کی جگہ کا معائنہ کرتے ہوئے (اے ایف پی/ عبدالمجید)

ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق 2024 کا سال پاکستانی سکیورٹی فورسز کے لیے انتہائی خطرناک ثابت ہوا جس میں سینکڑوں اموات ہوئیں جو کہ گذشتہ نو سالوں کے ریکارڈ میں بلند ترین ہیں۔

سینٹر فار ریسرچ اینڈ سکیورٹی سٹڈیز کی سالانہ سکیورٹی رپورٹ کے مطابق پاکستانی سکیورٹی فورسز پر 444 عسکریت پسند حملے ہوئے، جن میں کم از کم 685 اموات ہوئیں۔

بتایا گیا کہ رواں سال کُل جانی نقصان 1612 اموات تک پہنچ گیا، جس میں شہری اور سکیورٹی اہلکار شامل تھے۔ 2023 کے مقابلے میں یہ تعداد 66 فیصد زیادہ ہے۔

رپورٹ کے تجزیے کے مطابق سکیورٹی فورسز اور شہریوں کا ہونے والا مجموعی جانی نقصان، عسکریت پسندوں کے مجموعی جانی نقصان سے 73 فیصد زیادہ تھا۔ اس سال 934 عسکریت پسندوں کو سیکورٹی فورسز نے کارروائیوں میں مارا۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ اس سال اوسطاً روزانہ سات افراد جان سے گئے، جبکہ نومبر سب سے زیادہ جان لیوا مہینہ ثابت ہوا۔

سب سے زیادہ نقصان خیبر پختونخوا میں میں رپورٹ ہوا، جہاں 1616 افراد حملوں میں جان کی بازی ہار گئی۔ اس کے بعد سب سے زیادہ نقصان بلوچستان میں دیکھا گیا جہاں 782 افراد جان سے چلے گئے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

رپورٹ کے مطابق 2024 میں مجموعی طور پر پرتشدد کارروائیوں میں 2546 اموات ہوئیں اور 2267 افراد زخمی ہوئے۔ یہ 1166 شدت پسند حملوں اور جوابی کارروائیوں کا نتیجہ تھا۔

یہ پاکستان کے سکیورٹی منظرنامے کے لیے ایک سنگین سال تھا۔

شدت پسند حملے سکیورٹی کارروائیوں کے مقابلے میں تقریباً چار گنا زیادہ رہے۔

رپورٹ نے اس حوالے سے بتایا کہ 2024 میں 909 شدت پسند حملے کیے گئے، جب کہ قانون شکن عناصر کے خلاف صرف 257 سکیورٹی آپریشنز کیے گئے۔

2015  سے 2020 تک مسلسل چھ سالوں تک دہشت گرد حملوں اور ان سے ہونے والے نقصانات میں کمی دیکھی گئی۔ تاہم، 2021 سے ان حملوں اور نقصانات میں دوبارہ اضافہ ہونا شروع ہوا، جو ہر گزرتے سال بڑھتا رہا اور 2024 کے دوران جائزہ شدہ مدت تک جاری رہا۔ یہ رجحان سکیورٹی چیلنجز میں دوبارہ شدت آنے کی نشاندہی کرتا ہے۔

2014  سے شورش میں کمی کا رجحان 2022 میں اچانک تبدیل ہو گیا، جب تشدد میں 38 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔

یہ اضافہ 2023 میں 118 فیصد اور 2024 میں 192 فیصد تک پہنچ گیا، جو اوسطاً ہر سال 116 فیصد اضافے کو ظاہر کرتا ہے۔ یہ اعداد و شمار شدت پسندی کے خطرات میں غیر معمولی اضافے کی عکاسی کرتے ہیں۔

تاریخی اعداد و شمار کے مطابق، 2015 سے 2020 کے دوران فرقہ وارانہ تشدد نے 467 جانیں لیں۔ تاہم، 2021 سے 2024 کے درمیان یہ تعداد بڑھ کر 487 ہو گئی۔ یہ بھی تشدد میں اضافے کو ظاہر کرتا ہے۔

پانچ سال میں سب سے زیادہ دہشت گرد رواں برس مارے گئے: پاکستان فوج

گذشتہ ہفتے ایک پریس کانفرنس میں پاکستان فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ یعنی آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ دہشت گردی کے تانے بانے افغانستان تک جاتے ہیں۔

پاکستان کی سرحدوں پر موجود خطرات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ’پاکستان نے افغانستان میں قیام امن کے لیے کوششیں کیں، پاکستان کی تمام تر کوشش کے باوجود افغان سرزمین سے دہشت گرد پاکستان میں دہشت گردی کر رہے ہیں۔‘

ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ گذشتہ پانچ سالوں میں سب سے زیادہ دہشت گرد رواں برس مارے گئے، جن کی تعداد 925 ہے جبکہ سینکڑوں گرفتار ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ اس سال سکیورٹی فورسز اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے عسکریت پسندوں کے خلاف 59 ہزار 755 آپریشنز کیے۔

انہوں نے کہا کہ سکیورٹی فورسز کی بروقت کارروائیوں سے دہشت گردوں کے عزائم ناکام بنائے، ان کارروائیوں میں 383 سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں نے جان کی بازی ہار دی۔

انہوں نے کہا کہ ’59 ہزار سے زائد انٹیلی جنس معلومات کی بنیاد پر آپریشنز کیے گئے۔

’دہشت گردی کے خلاف پاکستان نے طویل جنگ لڑی اور اب بھی لڑ رہے ہیں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان