پاکستان فوج نے ہفتے کو ایک بیان میں بتایا کہ بلوچستان کے ضلع قلات کے علاقے منگوچر میں عسکریت پسندوں سے جھڑپ میں 18 فوجی جان سے گئے جب کہ 12 عسکریت پسند مارے گئے۔
پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے بیان میں بتایا گیا کہ منگوچر میں ’دہشت گردوں نے روڈ بلاک کرنے کی کوشش کی جس کا مقصد معصوم شہریوں کو نشانہ بنانا اور پرامن ماحول کو خراب کرنا تھا۔‘
بیان میں کہا گیا کہ سکیورٹی فورسز اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے فوری طور پر عسکریت پسندوں کو ناکام بناتے ہوئے مقامی آبادی کے تحفظ کو یقینی بنایا اور 12 عسکریت پسندوں کو مار دیا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق علاقے میں سینیٹائزیشن آپریشنز کیے جا رہے ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق مقامی پولیس کے ایک افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ منگوچر کے قریب ’ایک گاڑی جس میں غیر مسلح فرنٹیئر کور (ایف سی) کے اہلکار سوار تھے، پر 70 سے 80 مسلح حملہ آوروں نے فائرنگ کر دی جنہوں نے سڑک بلاک کر رکھی تھی۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ فائرنگ کے نتیجے میں گاڑی میں سوار 17 اہلکاروں کی جان گئی جبکہ ایک اور ایف سی اہلکار، جو مدد کے لیے پہنچے، بھی جان کی بازی ہار گئے۔
عرب نیوز کے مطابق عسکریت پسندوں کے حملے میں پانچ افراد، جن میں دو عام شہری بھی شامل ہیں، زخمی ہو گئے۔
دریں اثنا اسسٹنٹ کمشنر منگوچر علی گل حسن نے بتایا کہ بازار میں کوئٹہ کراچی مسافر بس پر فائرنگ کے واقعے میں دو شہری زخمی ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ سکیورٹی فورسز نے علاقے کا کنٹرول سنبھال لیا ہے اور کراچی کوئٹہ ہائی وے اور اس کے اطراف کی سڑکوں کو ٹریفک کے لیے کھول دیا ہے۔
علی گل حسن نے عرب نیوز کو بتایا ‘سکیورٹی فورسز نے ہفتے کی اولین ساعتوں میں علاقے میں کلیئرنس آپریشن مکمل کر لیا ہے اور کوئٹہ-کراچی ہائی وے (N-25) کو ٹریفک کے لیے کھول دیا گیا ہے۔‘
منگوچر میں جمعے کو رات دیر گئے تین مختلف مقامات پر عسکریت پسندوں نے حملے کیے جن کی تصدیق قلات کے ڈپٹی کمشنر بلال شبیر نے کی۔ یہ شہر صوبائی دارالحکومت کوئٹہ سے تقریباً 103 کلومیٹر دور واقع ہے۔
ڈپٹی کمشنر کے مطابق حملے پیدرنگ، خازینی اور منگوچر بازار کے علاقوں میں ہوئے، جہاں عسکریت پسندوں نے مسافر گاڑیوں کی اچانک تلاشی لینا شروع کر دی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ڈپٹی کمشنر نے بتایا کہ پنجگور سے کوئٹہ جانے والی ایک وین کو خازینی کے پہاڑی علاقے میں نشانہ بنایا گیا جہاں مسلح افراد اور لیویز و فرنٹیئر کور (ایف سی) کے اہلکاروں کے درمیان جھڑپ ہوئی۔
بلال شبیر کے مطابق: ’پنجگور سے کوئٹہ جانے والی (ٹویوٹا) ہائی ایس وین پر حملے میں 17 فوجی جب کہ سکیورٹی فورسز اور مسلح دہست گردوں کے درمیان شدید فائرنگ کے تبادلے میں ایک ایف سی اہلکار بھی شہید ہوا۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ حملے میں فرنٹیئر کور (ایف سی) کے تین اہلکار زخمی بھی ہوئے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق ضلع قلات میں دہشت گرد کارروائی کے پس منظر میں، سکیورٹی فورسز کی جانب سے صوبے بھر میں متعدد سینٹائزیشن آپریشنز کیے جا رہے ہیں۔
’یکم فروری 2025 کو ضلع ہرنائی میں کیے گئے ایسے ہی ایک آپریشن میں، فوجیوں نے دہشت گردوں کو مؤثر طریقے سے نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں 11 دہشت گرد مارے گئے اور ان متعدد ٹھکانے بھی تباہ کر دیے گئے۔‘
بلوچستان میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مختلف کارروائیوں میں مجموعی طور پر 23 دہشت مارے جا چکے ہیں۔
وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے ضلع قلات میں دہشتگرد حملے کی مذمت کرتے ہوئے گہرے دکھ اور رنج کا اظہار کیا اور کہا کہ ’مجھ سمیت پوری قوم، دہشت گردوں کے ناپاک عزائم کو ناکام بنانے اور وطن عزیز کے تحفظ کے لیے اپنی جان کی قربانی دینے والے جوانوں کو خراج عقیدت پیش کرتی ہے۔‘
اے ایف پی کے مطابق کسی عسکریت پسند تنظیم نے اب تک اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔