وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال کے چائے پینا کم کرنے کے بیان کے حوالے سے ملک بھر میں جہاں چائے کے شوقین افراد برہم ہیں وہیں کراچی کے ایک شخص نے تو کہہ دیا کہ ’چاہے کچھ بھی کر لیں عوام ایسا کبھی نہیں کرے گی۔‘
احسن اقبال نے چائے کی درآمد میں کمی لانے کی غرض سے عوام کو مشورہ دیا تھا کہ کم چائے پی جائے۔ اس پر جب کراچی کے مختلف ٹی سٹالز پر بیٹھے چائے کے شوقین افراد سے بات کی تو انہوں نے ملے جلے تاثرات کا اظہار کیا۔
ولید انصاری کراچی میں کپڑے کے کاروبار سے منسلک ہیں۔ انہوں نے احسن اقبال کے مشورے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا: ’ہم ایسے لوگوں کو جانتے ہیں جو دن میں پانچ چھ کپ چائے پی لیتے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ اگر ’سب مل کر ایک کپ بھی کم کر دیں تو ہو سکتا ہے ہماری معیشت میں کچھ بہتری ہو جائے۔ ہمیں درآمدات میں کچھ آسانی ہو جائے۔‘
ایک اور شہری کاظم میرانی کا کہنا تھا: ’ہماری عوام ایسی ہے کہ آپ انہیں کچھ بھی بول دیں وہ کبھی چائے پینا کم نہیں کریں گے۔‘
ان سے پوچھا گیا کہ کیا چائے کم پینے سے معیشت پر مثبت اثر پڑنے کا امکان ہے تو کاظم کا کہنا تھا کہ ’مجھے نہیں لگتا کہ اس میں کوئی فرق آئے گا۔‘
حفیظ کراچی میں ایک نجی کمپنی کے ملازم ہیں۔ ان کا کہنا تھا: ’ملک کے معاشی حالات چائے پینے میں کمی کرنے سے بہتر ہو سکتے ہیں۔ صحیح نہیں ہو سکتے کیونکہ ظاہر ہے اتنے برے ہیں۔‘
مزید پڑھیے: مانسہرہ کے باغات جن کی چائے کو چینی کالج نے ’بہترین‘ چائے قرار دیا
یاد رہے کہ وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے رواں ہفتے کہا تھا: ’میں یہ اپیل کروں گا کہ چائے کی ایک ایک پیالی، دو دو پیالی کم کر دیں۔ کیونکہ جو چائے ہم درآمد کرتے ہیں وہ بھی ہم ادھار لے کر درآمد کرتے ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا: ’جب تک ہم چائے کی پیداوار میں خود کفیل نہیں ہوتے۔ ہمارا فرض ہے کہ وہ اشیا جن پر ہمیں اپنا قیمتی زر مبادلہ خرچ کرنا پڑتا ہے انہیں چھوڑ دیں۔‘
اے پی کی رپورٹ کے مطابق عمران خان کے دورِ حکومت میں بھی ان کی پارٹی کے کئی رہنما عوام کو مشکل معاشی صورت حال سے مقابلہ کرنے کی مد میں ایسے ہی مشورے دیتے رہے ہیں۔
ایسے ہی ایک موقع پر عمران خان کی سیاسی جماعت پاکستان تحریک انصاف کے قانون ساز ریاض فتیانہ نے عوام کو کم چینی استعمال کرنے کے ساتھ کھانے میں صرف ایک روٹی کھانے کا مشورہ دیا تھا۔ یاد رہے کہ اس وقت ملک میں آٹے اور چینی کا بحران چل رہا تھا۔
پاکستانی کتنی چائے پیتے ہیں؟
امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ایک پاکستانی دن میں اوسطاً تین کپ چائے پیتا ہے، جبکہ روئٹرز کے مطابق پاکستان کو تیزی سے کم ہوتے غیر ملکی زر مبادلہ کے ذخائر کے پیش نظر مالی اعانت کی ضرورت ہے۔
ملک میں یہ ذخائر 9.2 ارب ڈالرز تک پہنچ گئے ہیں جو صرف 45 روز کی درآمدات کے لیے کافی ہیں۔
اعداد و شمار کی ویب سائٹ سٹیٹیسٹا ڈاٹ کام کے مطابق 22 کروڑ آبادی والے ملک نے 2020 میں 59 کروڑ ڈالرز کی چائے خریدی تھی۔ پاکستان چائے درآمد کرنے والا دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے۔
پاکستان کے مجموعی معاشی صورت حال
پاکستان میں کئی ماہ سے معاشی بحران سر اٹھا رہا ہے جس کے باعث خوراک، گیس اور تیل کی قیمتوں میں کئی گنا اضافہ ہو چکا ہے۔
مزید پڑھیے: ’اچھی چائے میں چینی کا ہونا ضروری نہیں‘
ملک میں تمام غیر ضروری لگژری اشیا کی درآمد پر پابندی لگا دی گئی ہے اس کوشش میں کہ شاید اس سے معیشت سنبھل جائے۔
پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بے قابو ہو چکا ہے جس سے زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی اور کرنسی کی قدر میں گراوٹ آئی ہے۔
26 مئی کے بعد سے تین مرتبہ پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ کیا جا چکا ہے۔
اے پی نے رپورٹ کیا ہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے حکومت سنبھالنے کے بعد اب تک پیٹرولیم مصنوعات کی قیمت میں 45 فیصد تک اضافہ کر دیا ہے۔
آخری اضافہ گذشتہ رات ہوا جب پیٹرول کی قیمت تقریباً 24 روپے فی لیٹر بڑھا دی گئی۔
روئٹرز کے مطابق ایسا سالانہ خسارہ کم کرنے کے لیے کیا گیا تاکہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ سے مالی معاونت حاصل کرنے کے لیے راہ ہموار کی جا سکے۔