پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے فوج کے ساتھ رابطوں یا مذاکرات کے بارے میں سوال کے جواب میں کہا کہ ’میں ہر اس شخص کے ساتھ مذاکرات کے لیے تیار ہوں جو آزاد اور شفاف انتخابات منعقد کروا سکتا ہے۔‘
اسلام آباد میں واقع خیبرپختونخوا ہاؤس میں غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے صحافیوں سے جمعرات کو ایک ملاقات کے دوران عمران خان سے سوال کیا گیا کہ کیا کیا وہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع کے اپنے فیصلے پر پشیمانی کا اظہار کریں گے؟ اس پر انہوں نے کہا کہ اس کا جواب وہ نئے فوجی سربراہ کی تقرری کے بعد دیں گے۔
ایک ہاتھ میں سفید رنگ کی تسبیح اٹھائے سابق وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ عام انتخابات کا اعلان اگر ہوتا ہے تو عبوری حکومت یہ تعیناتی نہیں کرسکتی ہے لہذا بہتر ہے کہ اس کے لیے نئی حکومت کا انتظار کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ ’ان دو (نواز اور زرداری) کے اداور میں پاکستانی معیشت پر بوجھ چار گنا بڑھا۔‘
گفتگو کے آغاز میں عمران خان نے اعتراف کیا کہ غیرملکی میڈیا سے ماضی میں زیادہ بات نہ کرنے سے ان کے بین الاقوامی سطح پر بیانیے کے ساتھ انصاف نہیں ہوا۔
انہوں نے ایک بار پھر کہا ہے کہ ’نواز شریف اور آصف علی زرداری جیسے ’مجرموں‘ کو فوج کے نئے سربراہ کی تقرری کا حق نہیں ہونا چاہیے بلکہ یہ تعیناتی نئی حکومت کو کرنی چاہیے۔‘
نئے آرمی چیف کی تقرری کے حوالے سے موجودہ حکومت کا کہنا ہے کہ اس معاملے پر رواں ماہ کے اواخر میں غور شروع ہوگا اور یہ تعیناتی کرنا اس کا (حکومت) حق ہے۔
جمعرات ہی کو پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے ایک پریس کانفرنس کے دوران نئے آرمی چیف کے حوالے سے کہا کہ ’نئے آرمی چیف کی تقرری آئینی طریقہ کار کے تحت ہوگی۔‘
ممکنہ احتجاجی مارچ اور دھرنے کے بارے میں عمران خان کا کہنا تھا کہ مارچ ان بہت سے آپشنز میں سے ایک ہے جن پر وہ کام کر رہے ہیں۔
’پچھلی مرتبہ (25 مئی 2022) کے مارچ میں ہمیں سرپرائز ہوا۔ حکومتی کریک ڈاؤن غیرمعمولی تھا۔ اب ہم نے اسی مناسبت سے منصوبہ بندی کی ہے۔ اس مرتبہ کا احتجاج سب سے بڑا ہوگا۔‘
تاہم انہوں نے اس مارچ یا دھرنے کی کوئی تاریخ نہیں دی۔ ’میں یہ ابھی نہیں دے سکتا تاہم یہ تاریخی مارچ ہوگا۔‘
انڈپینڈنٹ اردو کے ایک سوال کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ انہیں ممکنہ مارچ میں دس لاکھ افراد کے شرکت کرنے کی توقع ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے اسلام آباد میں ہونے والی اس ملاقات میں سائفر سے متعلق کوئی بات نہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
غیر ملکی ذرائع میڈیا سے منسلک صحافیوں سے ملاقات میں عام انتخابات کے بارے میں بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ انتخابات جتنے جلد ہوں اتنا ملک کے لیے اچھا ہوگا لیکن اگر تاخیر بھی ہوتی ہے تو تحریک انصاف کو اس کا فائدہ ہوگا کیونکہ ان کا ووٹ بینک بڑھتا رہے گا۔
’افراط زر اور مہنگائی بڑھ رہی ہے، ٹیکسٹائل کی صعنت ہڑتال پر جانے والی ہے اور کسان بھی احتجاج کر رہے ہیں۔ یہ ملک انہیں زیادہ برداشت نہیں کرسکتا۔‘
اس ملاقات میں تحریک انصاف کے رہنما فیصل جاوید، فواد چوہدری، سلمان احمد اور شبلی فراز بھی موجود تھے۔
ایک موقع پر فواد چوہدری نے عمران خان کو تمام ریکارڈنگ بند کرنے کی تجویز دی تاکہ وہ کھل کر بات کرسکیں تاہم عمران خان اس سے متفق نہ ہوئے۔
امریکہ کے ساتھ تعلقات کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ وہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کے مخالف ہیں۔ ’میں امریکہ مخالف نہیں ہوں میں بس اپنی عوام کا تحفظ چاہتا ہوں۔ تحریک طالبان پاکستان ہمارے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں شمولیت کا نتیجہ ہے۔‘
انہوں نے ٹی ٹی پی پر دباؤ کے لیے افغان طالبان کے ذریعے رابطے کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ ’اگر افغان طالبان ٹی ٹی پی کی جانب آنکھیں بند کر دیتے ہیں تو ہمیں نقصان ہوگا۔‘