جی پی ایس پلس سٹیٹس کے لیے پاکستان انسانی حقوق، میڈیا آزادی پر کام کرے: یورپی یونین

یورپی یونین نے کہا ہے کہ پاکستان کو جی پی ایس پلس کے تحت ملنے والے تجارتی فوائد کا انحصار انسانی حقوق سمیت کئی دوسرے مسائل کو حل کرنے کی پیش رفت پر ہے۔

31 جنوری 2025 کو جاری کی گئی اس تصویر میں یورپی یونین کے اسلام آباد میں خصوصی نمائندے اولوف سکوگ پاکستان کے نائب وزیر خارجہ اسحاق ڈار کے ساتھ ملاقات کر رہے ہیں (دفتر خصوصی نمائندہ یورپی یونین، اسلام آباد)

یورپی یونین نے پاکستان کو خبردار کیا ہے کہ اس کو جی پی ایس پلس کے تحت ملنے والے تجارتی فوائد کا انحصار انسانی حقوق اور میڈیا کی آزادی سمیت کئی دوسرے مسائل کو حل کرنے کی پیش رفت پر منحصر ہے۔

اسلام آباد میں یورپی یونین کے خصوصی نمائندے برائے انسانی حقوق اولوف سکوگ نے رواں مہینے پاکستان کا ایک ہفتے پر مشتمل دورہ کیا، جس کا مقصد پاکستان سے انسانی اور مزدوروں کے حقوق سے متعلق امور پر بات چیت کرنا اور جی ایس پی پلس تجارتی سکیم کے تحت جاری جائزے سمیت ان سے نمٹنے کے لیے پاکستان کے منصوبوں پر تبادلہ خیال کرنا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

یورپی یونین کے خصوصی نمائندے نے جمعے کو جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا: ’جیسا کہ ہم موجودہ مانیٹرنگ سائیکل کے وسط مدتی دور کی طرف بڑھ رہے ہیں، ہم پاکستان کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں کہ وہ اپنے اصلاحاتی راستے پر جاری رہے کیونکہ وہ آئندہ نئے جی ایس پی پلس ریگولیشن کے تحت دوبارہ درخواست دینے کی تیاری کر رہا ہے۔ جی ایس پی پلس کے تحت تجارتی فوائد کا انحصار انسانی حقوق سمیت مسائل کی فہرست کو حل کرنے میں ہونے والی پیش رفت پر ہے اور ٹھوس اصلاحات بھی ضروری ہیں۔‘

بیان میں مزید کہا گیا کہ ’پاکستان جنوبی ایشیا میں یورپی یونین کا اہم شراکت دار ہے۔ ہمارے تعلقات جمہوریت، انسانی حقوق اور قانون کی حکمرانی کی مشترکہ اقدار پر استوار ہیں، جو اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی اصولوں پر مبنی ہیں۔ 

’یورپی یونین اس حقیقت کا خیرمقدم کرتا ہے کہ پاکستان جی ایس پی پلس سے سب سے زیادہ مستفید ہونے والا ملک بن گیا ہے۔ پاکستانی کاروباری اداروں نے 2014 میں تجارتی سکیم کے آغاز کے بعد سے یورپی یونین کی مارکیٹ میں اپنی برآمدات میں 108 فیصد اضافہ کیا ہے۔‘

جی پی ایس پلس سکیم انسانی اور شہری حقوق سمیت 27 بین الاقوامی بنیادی کنونشنوں پر عمل درآمد کرنے پر رضاکارانہ طور پر رضامندی کے بدلے فائدہ اٹھانے والے ممالک کی برآمدات کو یورپی منڈی تک ڈیوٹی فری رسائی فراہم کرتی ہے۔

اکتوبر 2023 میں یورپی یونین نے متفقہ طور پر پاکستان سمیت ترقی پذیر ممالک کے لیے جی پیس ایس پلس سٹیٹس کو 2027 تک بڑھانے کے لیے ووٹ دیا تھا۔

انسانی حقوق کے محاذ پر ہونے والی متعدد پیشرفتوں نے حالیہ ہفتوں میں پاکستان کی جی پی ایس پلس حیثیت پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ 

یورپی یونین نے نو مئی 2023 کو حکومت مخالف مظاہروں میں فوجی تنصیبات پر حملوں کے الزامات میں 80 سے زیادہ شہریوں کو فوجی عدالتوں کے ذریعے سزاؤں پر پاکستان پر کھل کر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ پاکستان کی بین الاقوامی ذمہ داریوں سے ’متضاد‘ ہے۔

پاکستان کا جی پی ایس پلز سٹیٹس رواں ہفتے کے دوران ایک مرتبہ پھر اس وقت زیر بحث آیا، جب پاکستان کی پارلیمان نے الیکٹرانک جرائم کی روک تھام کا ترمیمی بل (پیکا) منظور کیا، جو اب قانون کا درجہ اختیار چکا ہے۔

ڈیجیٹل حقوق کے کارکن، سول سوسائٹی اور صحافی تنظیمیں پیکا قانون کا مقصد سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر اختلاف رائے کے خلاف کریک ڈاؤن قرار دیتے ہیں، جب کہ پاکستان کی وفاقی حکومت نے اس کی سختی سے تردید کی ہے۔

یورپی یونین کے نمائندے نے اپنے دورے کے دوران نائب وزیراعظم اسحاق ڈار، وزیر اطلاعات عطا تارڑ، چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی اور فوجی رہنماؤں سمیت سینیئر پاکستانی رہنماؤں سے ملاقاتوں میں ​​توہین مذہب کے قوانین کے اطلاق، خواتین کے حقوق، جبری شادیوں، تبدیلی مذہب، جبری گمشدگیوں اور اظہار رائے کی آزادی جیسے شعبوں پر تبادلہ خیال کیا۔ 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان