وزیر اعظم شہباز شریف نے جمعرات کو کہا ہے کہ سابق وزیر اعظم عمران خان نے سائفر کے ذریعے پاکستان کے خلاف بدترین سازش کی اور آڈیو لیک کے بعد ان کا ’مکروہ چہرہ‘ پوری قوم کے سامنے آ چکا ہے۔
وزیر اعظم نے آج کی پریس کانفرنس میں قوم کو ملکی اور سیاسی صورت حال کے حوالے سے بتایا۔ اس سے قبل وزیراعظم کے زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں سائفر اور آڈیو لیک کے معاملے پر ایف آئی اے سے تحقیقات کی منظوری دی گئی تھی۔
جمعرات کو اسلام آباد میں نیوز کانفرنس میں گفتگو کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ آڈیو لیک اور سائفر کے مسئلے میں حکومت کا کوئی کردار نہیں بلکہ یہ سابقہ حکومت اور عمران خان سے منسلک ہے جنہوں نے ملک اور قوم سے بددیانتی کی۔
عمران خان کی ’سازش‘ کا سلسلہ عدم اعتماد کی تحریک کے بعد ہی شروع ہو گیا تھا۔ وزیر اعظم نے الزام عائد کیا کہ عمران خان نے سفارتی مراسلے کو اپنی حکومت بچانے کے لیے استعمال کیا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ آڈیو لیک کے بعد عمران کا ’مکروہ چہرہ‘ عیاں ہو گیا جس میں وہ اس پر کھیل کھیلنے کا کہہ رہے ہیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ آڈیو لیک سے ان کا کوئی تعلق نہیں اگر ان کا اس سے کوئی تعلق ہوتا تو وہ اپنی آڈیو کیوں لیک کرتے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے کہا کہ ’میں قومی اسمبلی کے فلور پر کہہ چکا ہوں کہ اگر اس سازش میں ہمارا ہاتھ ہوا تو مجھے پھانسی پر لٹکا دیا جائے۔ اصل سازش امریکہ نے نہیں بلکہ عمران نیازی نے کی جنہوں نے پاکستان کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچایا۔‘
ان کا کہنا تھا، ’عمران خان نے ہماری اتحادی حکومت پر گھناؤنے الزامات لگائے، ہمیں غدار اور وطن فروش تک کہا گیا۔ امپورٹڈ حکومت کے طعنے دیے گئے۔ لیکن یہ خود قوم کے اصل مجرم ہیں۔‘
ان کے بقول: ’عمران خان جھوٹے ترین وزیر اعظم تھے جنہوں نے الزام تراشیوں پر قوم کا وقت ضائع کیا۔‘
شہباز شریف نے کہا کہ اگر یہ آڈیو لیک سامنے نہ آتی تو اس حوالے سے ابہام شاید سالوں تک جاری رہتا ’لیکن خدا کے فضل سے حقیقت اب سب کے سامنے عیاں ہو گئی۔‘
انہوں نے کہا کہ عمران خان اتنے پتھر دل انسان ہیں کہ وہ اپنے ذاتی مفادات کے لیے پاکستان کے مفادات داؤ پر لگا دیتے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں شہباز شریف نے کہا کہ سائفر ایک حساس نوعیت کی ملکی دستاویز ہے جس کو ’ڈی کوڈ‘ نہیں کیا جاسکتا ورنہ معلومات چوری ہونے کا خدشہ ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سابق وزیر اعظم کی سائفر کی کاپی غائب ہو گئی مگر آڈیو لیک سے ساری حقیقت واضح ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت خیبر پختونخوا ’ڈیفالٹ‘ کرنے جا رہا ہے کیونکہ صوبہ قرضوں کے بوجھ تلے دب چکا ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ عمران خان کی وجہ سے دوست ممالک کے سفیر بھی وزیر اعظم ہاؤس میں ہونے والی گفتگو کو محفوظ نہیں سمجھتے۔
انہوں نے کہا کہ مریم نواز کو عدالت نے ’کلین چٹ‘ دی لیکن عمران خان نے اپنی بہن علیمہ خان اور دیگر ساتھیوں کو این آر او دیا۔
ان کے بقول: ’نیازی اور نیب گٹھ جوڑ سے عمران خان نے اپنے خاندان اور ساتھیوں کو این آر او دلوایا۔ نیب نیازی گٹھ جوڑ کے ذریعے چیئرمین نیب کو توسیع دی گئی اور کیسز بند کرانے کی کوشش کی گئی۔ قوم نے دیکھا کہ علیمہ باجی کی نیویارک میں جائیدادوں کا کیسے دفاع کیا گیا۔‘
وزیر اعظم نے کہا کہ عمران خان اور ان کی جماعت نے فوج کو بھی تقسیم کرنے کی کوشش کی جو دہشت گردی کو ختم کرنے کے لیے بے مثال قربانیاں دے رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان اتنے ’پتھر دل‘ انسان ہیں کہ سیلاب کی تباہ کاریوں کے باوجود جلسے جلوسوں میں اپنی سیاست چمکا رہے ہیں۔
مہنگائی کے حوالے سے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ مہنگائی ان کے دور میں نہیں بلکہ گذشتہ چار سال کی عمران خان کی حکومت نے کی۔
ان کے بقول: ’میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ چینی اور دیگر اشیائے ضرورت کی قیتمیں ہم نے پانچ ماہ میں بڑھائیں یا یہ عمران خان کی حکومت میں ان میں اضافہ ہوا۔ نئے وزیر خزانہ اسحاق ڈار مہنگائی کے خاتمے کے لیے دن رات کام کر رہے ہیں جنہوں نے آتے ہی پیٹرول کی قیمتیں کم کی۔ ان کی کوششوں سے ڈالر 14 روپے سستا ہوا۔ امید ہے کہ ہم مہنگائی پر قابو پا لیں گے۔‘
نئے آرمی چیف کی تعیناتی کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ آئین میں اس کا طریقہ کار درج ہے اور اس کے مطابق ہی یہ عمل مکمل ہو گا۔
نواز شریف کی وطن واپسی کے سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نواز شریف علاج مکمل ہونے کے بعد وطن آئیں گے اور ملک میں خوشحالی لائیں گے۔
انہوں نے کہا: ’ہم نے اپنی سیاست اور ووٹوں کی پروا کیے بغیر سخت فیصلوں سے معیشت کو سنبھالا اور ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچایا۔‘
ان کے بقول: ’ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچانے سے بڑی اور کیا خدمت ہو گئی۔ اگر عمران خان کی حکومت ہوتی تو ملک کب کا دیوالیہ ہو گیا ہوتا۔ عمران خان کو اگر ایک بار پھر ملک پر مسلط کیا گیا تو وہ پاکستان اور اس کے اداروں کو تباہ کر دیں گے۔‘
پنجاب میں گورنر راج کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ وہ قبل از وقت کوئی بات نہیں کرنا چاہتے لیکن ایک بات ضرور کہیں گے کہ کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
پانچ نجی بینکوں کی جانب سے ڈالر کی قیمتوں کو فائدے کے لیے استعمال کرنے کے انکشاف پر ان کا کہنا تھا کہ یہ انکوائری ان ہی کے حکم سے دی گئی تھی اور اس کے نتائج جلد قوم کے سامنے لائے جائیں گے۔