سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹوئٹر کے موجودہ اور کمپنی چھوڑ کر چلے جانے والے عملے کے کچھ ارکان نے ادارے میں بدنظمی کے بارے میں بات کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ کمپنی کے مالک ایلون مسک کے محافظ باتھ روم میں بھی ان کے ساتھ ہوتے ہیں۔
ایک انجینئر نے برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کو بتایا کہ باہر سے چیزیں ٹھیک دکھائی دے سکتی ہیں لیکن ’اندر موجود کسی کے لیے یہ ایسی عمارت کی طرح ہے جس کے تمام حصے جل رہے ہیں۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’جب آپ عمارت کو باہر سے دیکھتے ہیں تو اس کا سامنے والا حصہ ٹھیک لگتا ہے لیکن میں دیکھ سکتا ہوں کہ کوئی بھی چیز کام نہیں کر رہے۔ تمام پائپ ٹوٹ چکے ہیں، تمام نلکے، سب کچھ۔‘
وہ انجینئر جنہوں نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کا انتخاب کیا، نے نشریاتی ادارے کو بتایا کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر ہراسانی کے عمل کو محدود کرنے کے لیے پہلے کیے جانے والے کام کا ’کوئی خیال نہیں رکھ رہا ۔‘
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نفرت میں اضافہ ہوا ہے، ٹرولز زیادہ آزاد اور فعال ہیں اور ہراساں کرنے کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے کیوں کہ خواتین سے نفرت اور غیر مہذب پروفائلز کے فالورز کی تعداد میں 69 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
مسک کی جانب سے ٹوئٹر کی سربراہی سنبھالنے کے بعد اب مبینہ طور پر ریپ سے متاثرہ افراد نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
مواد ڈیزائن کرنے کے شعبے کی سربراہ جنہوں نے حفاظتی نظام تیار کیا، نے بی بی سی کو بتایا کہ انہوں نے اپنی پوری ٹیم کے جانے کے بعد استعفیٰ دے دیا۔
بی بی سی نے یہ بھی رپورٹ کیا ہے کہ ایسے خدشات ہیں کہ ٹوئٹر پر بچوں کے جنسی استحصال میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اس کے علاوہ عملے کے ایک رکن نے نشریاتی ادارے کو بتایا کہ مخصوص افراد کو ہدف بنا کر ہراساں کرنے کی کارروائیوں سمیت غیر ملکی اثر و رسوخ کی کوششیں اب ’ناقابل شناخت‘ ہیں۔
ایک انجینیئر نے بی بی سی کو بتایا کہ ’ایک بالکل نیا شخص بغیر مہارت کے، وہ کام کر رہا ہے جو پہلے 20 سے زیادہ لوگ کرتے تھے۔‘
’اس سے خطرے کی کہیں زیادہ گنجائش پیدا ہو جاتی ہے، مزید بہت سی باتوں کے امکانات جو غلط رنگ لے سکتی ہیں۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’بہت ساری چیزیں ٹوٹی ہوئی ہیں اور کوئی بھی ان کی دیکھ بھال کرنے والا نہیں ہے۔ آپ کو یہ متضاد رویہ نظر آتا ہے۔‘ انہوں نے ادارے کو مزید بتایا کہ ان کا ماننا ہے کہ ٹوئٹر انتشار کا شکار ہو چکا ہے کیوں کہ مسک اس کے عملے پر اعتماد نہیں کرتے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ان کا کا کہنا تھا کہ ’جب کبھی وہ دفتر جاتے ہیں تو بھاری بھرکم، طویل قامت اور ہالی وڈ کی فلم میں دکھائی دینے جیسے کم از کم دو دو محفاظ وہاں موجود ہوتے ہیں۔‘ انہوں نے مزید کہا کہ یہ محافظ ریسٹ روم میں ان کے پیچھے جاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ صفائی اور کیٹرنگ کے تمام کارکنوں کو برطرف کر دیا گیا ہے اور مسک نے دفتر کے پودے عملے کو فروخت کرنے کی کوشش کی۔
ریپ کا شکار ہونے والی ایلی ولسن کو جنوری میں اپنے اوپر حملہ کرنے والے شخص کو سزا ملنے کے بعد ان کے بارے میں ٹویٹ کرنے پر نفرت پر مبنی پیغامات کا سامنا کرنا پڑا۔
انہوں نے کہا کہ جو چیز انہیں ’سب سے مشکل‘ لگتی ہے وہ یہ ہے کہ ’وہ لوگ جو کہتے ہیں کہ میرا ریپ نہیں ہوا یا ایسا نہیں ہوا اور میں جھوٹ بول رہی ہوں تو یہ ایک اور صدمے کی طرح ہے۔‘
رے سیراٹو نے ریاستی سرپرستی میں غلط معلومات پھیلانے والوں کے خلاف لڑنے والی ٹیم میں کام کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ اس ٹیم کو ’تباہ کر دیا گیا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ٹوئٹر شاید وہ پناہ گاہ ہو سکتی تھی جہاں صحافی باہر نکلتے اور ان کی آواز سنی جاتی اور وہ حکومت پر تنقید کرتے۔ لیکن مجھے یقین نہیں ہے کہ اب ایسا ہی ہوگا۔‘
انہوں نے بی بی سی کو بتایا کہ ’بہت سے بڑے ماہرین ایسے ہیں جو اب اس ٹیم میں نہیں ہیں جو روس سے چین تک خصوصی علاقوں یا خطرہ بننے والے عناصر کا احاطہ کرتے۔‘
مسک نے اس رپورٹ کے بارے میں ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ’مجھے ٹوئٹر کو محفوظ مقام سے ایسی جگہ میں تبدیل کرنے پر افسوس ہے جہاں … ٹرولز ہیں۔‘
دی انڈپینڈنٹ نے تبصرے کے لیے ٹوئٹر سے رابطہ کیا ہے۔
© The Independent