طالبان کی حکومت نے تصدیق کی ہے کہ اس نے اسلام آباد میں ہونے والے سہ فریقی اجلاس میں چین سے وعدہ کیا ہے کہ وہ افغانستان میں اس ملک کی حکومت کے مخالف مسلح گروپوں کے خلاف لڑے گی۔
پاکستان میں گدشتہ ہفتے اجلاس میں شرکت کے بعد چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وین بن نے کہا کہ طالبان نے انہیں پہلی بار تحریری وعدہ کیا ہے کہ وہ افغانستان میں ایسٹ ترکستان اسلامک موومنٹ جیسے چین مخالف گروپوں کے خلاف اقدامات کریں گے۔
’مشترکہ بیان پہلی کثیرالجہتی دستاویز ہے جس میں افغان عبوری حکومت کی شرکت ہے، اور یہ بھی پہلی بار ہے کہ افغان طالبان نے ETIM اور دیگر فورسز کو دہشت گردانہ کارروائیوں اور سرگرمیوں کی اجازت نہ دینے کا تحریری عہد کیا ہے۔ یہ چین افغانستان تعلقات کی مستقبل کی ترقی اور خطے میں انسداد دہشت گردی اور سکیورٹی تعاون کے لیے بہت اہمیت کا حامل ہے۔‘
اسلام آباد میں طالبان حکومت، پاکستان اور چین کے وزرائے خارجہ کی ملاقات کے بعد چینی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وین بن نے صحافیوں کو بتایا کہ چین کو امید ہے کہ طالبان کی عبوری حکومت عالمی برادری کی مدد کے لیے اہم اقدامات کرے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایک مشترکہ بیان میں تینوں فریقوں نے سیاسی، ترقی اور سلامتی کے شعبوں میں مشترکہ تعاون پر اتفاق کیا۔
مسٹر وین بن نے کہا کہ یہ پہلی کثیرالجہتی دستاویز ہے جس میں طالبان حکومت ایک فریق ہے اور یہ افغان طالبان کا پہلا تحریری عہد ہے کہ وہ ایسٹ ترکستان اسلامک موومنٹ جیسے شدت پسند گروپوں کو برداشت نہیں کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ یہ وعدہ چین افغانستان تعلقات کی ترقی اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بہت اہم ہے۔
طالبان حکومت کی وزارت خارجہ کے نائب ترجمان ضیا احمد تکل نے تحریری وعدے کا حوالہ دیئے بغیر، جیسا کہ چین نے کہا ہے، بی بی سی کے ساتھ بات میں اس بات کی تصدیق کی کہ آخری سہ فریقی اجلاس میں سکیورٹی اور انسداد دہشت گردی کے معاملات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
چین کا کہنا ہے کہ ایغور چینیوں سے متعلق ایسٹ ترکستان اسلامک موومنٹ گروپ افغانستان میں سرگرم ہے اور وہ اس گروپ کی چین مخالف سرگرمیوں سے بہت پریشان ہے۔
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ طالبان کی وزیر خارجہ سے اسلام آباد ملاقات چین اور پاکستان کے وزرائے خارجہ کی پانچویں ملاقات تھی تاہم طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد یہ پہلی باضابطہ ملاقات تھی جو کامیابی سے ختم ہوئی۔
مسٹر وین بن نے مزید کہا کہ یہ مذاکرات تینوں ممالک کے درمیان اچھی ہمسائیگی اور عملی تعاون کا تسلسل تھے، جو افغانستان کے مسئلے کے سیاسی حل میں مددگار ثابت ہوں گے۔
رواں ہفتے کے آغاز میں اسلام آباد میں بند دروازوں کے پیچھے ہونے والے اس سہ فریقی اجلاس کے بارے میں زیادہ معلومات سامنے نہیں آئی ہیں۔
افغانستان میں مسلح گروپوں کی سرگرمیوں پر صرف چین ہی نہیں پاکستان کو بھی تشویش ہے اور اس کا کہنا ہے کہ پاکستانی طالبان گروپ افغانستان اور پاکستان میں حملے کر رہے ہیں۔
افغان طالبان کا کہنا ہے کہ دوحہ معاہدے کے مطابق پرعزم ہیں کہ افغانستان کی سرزمین کسی اور کے خلاف استعمال نہیں ہوگی۔