انڈین نوجوان گوکش ڈومماراجو نے نئی تاریخ رقم کرتے ہوئے شطرنج کی عالمی چیمپئن شپ تک پہنچنے ہیں۔ اب 18 سالہ ’فرینڈز‘ کا یہ مداح اب اس ٹائٹل کو جیتنے اور مزید تاریخ رقم کرنے کے لیے سب سے مضبوط امیدوار بن گیا ہے۔
اگر گوکش سنگاپور میں 25 نومبر سے موجودہ چیمپئن، چین کے ڈنگ لیرین کو شکست دے دیتے ہیں، تو وہ غیر متنازعہ عالمی تاج جیتنے والے سب سے کم عمر کھلاڑی بن جائیں گے۔
زیادہ تر ماہرین اور کھلاڑیوں کا ماننا ہے کہ گوکش 32 سالہ مقابل ڈنگ لیرین سے جیت جائیں گے، جنہوں نے جنوری کے بعد سے کلاسیکل فارمیٹ میں کوئی میچ نہیں جیتا۔
لیکن گوکش، جو کہ ایک عاجز داڑھی والا نوجوان ہے، ان پیش گوئیوں کو کوئی اہمیت نہیں دیتا۔
انہوں نے ٹائٹل میچ سے پہلے صحافیوں کو بتایا، جس میں کل انعامی رقم اڑھائی کروڑ ڈالرز ہے، کہ ’میں پیش گوئیوں اور فیورٹس پر یقین نہیں رکھتا۔‘
’میں صرف اپنے عمل پر توجہ مرکوز کر رہا ہوں اور کوشش کر رہا ہوں کہ روزانہ اپنی بہترین کارکردگی دوں اور ایک اچھا کھیل پیش کروں۔
’میں صرف اس تجربے سے لطف اندوز ہونا چاہتا ہوں۔‘
گوکش 12 سال، سات مہینے اور 17 دن کی عمر میں انڈیا کے سب سے کم عمر گرینڈ ماسٹر بنے اور شطرنج کی تاریخ کے کم عمر ترین گرینڈ ماسٹرز میں سے ایک ہیں۔
یہاں تک کہ موجودہ دور کے سب سے مشہور کھلاڑی اور پانچ بار کے عالمی چیمپئن میگنس کارلسن بھی ان سے بڑے تھے۔
اگر گوکش 14 میچوں کی سیریز میں ڈنگ کو شکست دیتے ہیں، تو وہ لیجنڈری گیری کاسپاروف کو پیچھے چھوڑ دیں گے، جو 1985 میں 22 سال کی عمر میں عالمی چیمپئن بنے تھے۔
عوامی مقامات پر گوکش اکثر شرمیلے اور محتاط نظر آتے ہیں۔
انہوں نے اس سال کے شطرنج اولمپیاڈ میں انڈیا کی نمائندگی کرتے ہوئے برمودا پارٹی میں شرکت نہیں کی، جو ایک دہائیوں پرانی روایت ہے جہاں مقابلے کے شرکا میزبان شہر کے نائٹ کلب میں جشن مناتے ہیں۔
لیکن جب انڈیا نے دو گولڈ میڈلز جیتے تو گوکش نے اپنی سنجیدہ شخصیت کے برعکس ایک ویڈیو پوسٹ کی جس میں وہ روایتی لباس میں ایک مشہور تمل گانے پر خوشی سے ناچتے ہوئے دکھائی دیے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اگرچہ وہ زیادہ وقت شطرنج کی تربیت میں گزارتے ہیں، گوکش نے حال ہی میں اعتراف کیا کہ وہ مشہور ٹی وی سٹ کام ’فرینڈز‘ کے مداح ہیں۔
مقابلے کے دوران وہ اکثر اپنے ہندو عقیدے کے احترام میں سوٹ کے ساتھ ماتھے پر تلک (سفید راکھ کا نشان) لگاتے ہیں۔
2022 میں گوکش نے شطرنج اولمپیاڈ میں امریکی نمبر ون فیبیانو کاروانا کو شکست دی اور اسی سال بعد میں کارلسن پر بھی کامیابی حاصل کی۔
انہوں نے اپریل میں مشہور کینڈی ڈیٹس ٹورنامنٹ کے سب سے کم عمر فاتح بن کر عالمی چیمپئن شپ تک رسائی حاصل کی۔
انڈین شطرنج کے لیجنڈ اور پانچ بار کے عالمی چیمپئن وشواناتھن آنند نے گوکش کے سفر میں ایک سرپرست کا کردار ادا کیا اور اس نوجوان کو اپنا جانشین قرار دیا۔
چون سالہ آنند نے براڈکاسٹر این ڈی ٹی وی کو بتایا کہ گوکش ایک بہت متوازن سوچ رکھنے والا لڑکا ہے۔
’میں بہت، بہت فخر محسوس کرتا ہوں کہ اس نے یہ شاندار کامیابی حاصل کی ہے۔ ایک طرح سے، مجھے لگتا ہے کہ میں نے مشعل اس تک پہنچا دی ہے۔‘
'ایک تجربہ کار کھلاڑی'
ڈاکٹر والد اور مائکروبائیولوجسٹ والدہ کے ہاں پیدا ہونے والے گوکش نے سات سال کی عمر میں شطرنج کھیلنا شروع کیا۔
ان کے والد رجنی کانت انہیں نومبر 2013 میں چنئی میں آنند اور کارلسن کے درمیان ہونے والا ایک عالمی چیمپئن شپ میچ دیکھنے لے گئے۔
سنگاپور میں ہونے والی عالمی چیمپئن شپ کو بعض لوگ 1972 میں امریکی بابے فشر اور سوویت عظیم بورس سپاسکی کے درمیان سرد جنگ کے دوران ہونے والے کلاسک مقابلے سے تشبیہ دے رہے ہیں۔
چین اور انڈیا کے جوہری ہتھیاروں سے لیس پڑوسیوں کے تعلقات اکثر کشیدہ رہتے ہیں۔
ڈنگ اپنے نوجوان حریف کی پختگی سے متاثر ہونے کا اعتراف کرچکے ہیں۔
’وہ کم عمری کے باوجود ایک تجربہ کار کھلاڑی کی طرح کھیلتا ہے،‘ ڈنگ نے کہا، جو گذشتہ سال عالمی چیمپئن بننے کے بعد ڈپریشن کا شکار ہوئے اور نو ماہ کے لیے مقابلوں سے دور رہے۔
کارلسن نے نوجوان بھارتی کو ’ایک اہم فیورٹ‘ قرار دیا اور کہا کہ ’اگر وہ پہلا وار کرے تو بغیر کسی مشکل کے میچ جیت جائے گا۔‘
تاہم، انہوں نے کہا، ’جتنا زیادہ میچ بغیر کسی فیصلہ کن گیم کے چلے گا، یہ ڈنگ لی رین کے لیے بہتر ہوگا کیونکہ اس کے پاس صلاحیت تو ہے لیکن اعتماد کی کمی ہے۔‘