کراچی جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سینیٹر طلحہ محمود نے کہا کہ سالوں سے امریکی جیل میں قید ڈاکٹر عافیہ صدیقی نے اپنے پیغام میں کہا کہ انہیں فوری رہا کرایا جائے۔
عافیہ صدیقی کی ہمشیرہ فوزیہ صدیقی 24 نومبر کو کراچی سے امریکی جیل میں قید عافیہ صدیقی سے ملاقات کے لیے روانہ ہوئی تھیں، ان کے ساتھ سینیٹر طلحہ محمود بھی تھے جن کی ہفتے کو ڈاکٹر عافیہ سے ملاقات ہوگئی۔
کراچی جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سینیٹر طلحہ محمود نے کہا کہ انہوں نے ایف ایم سی کارزویل جیل میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی سے دو گھنٹے تک ملاقات کی۔
اس موقعے پر انہوں نے ایک ویڈیو پیغام جاری کیا جس میں ان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی صحت کو مزید خراب پایا اور وہ بہت زیادہ ’ذہنی دباؤ میں ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ وہ 2008 میں بھی اسی جیل میں عافیہ سے تین گھنٹے تک ملے تھے۔
’مگر آج میں نے ڈاکٹر عافیہ کو پہلے کے مقابلے میں زیادہ تناؤ اور مشکل میں دیکھا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ جب عافیہ سے قوم اور اپنے سپورٹرز کے لیے پیغام دینے کو کہا تو انہوں نے کہا کہ انہیں ’فوری طور پر یہاں سے رہا کرایا جائے۔‘
سینیٹر طلحہ محمود نے کہا کہ 15 سال گزر چکے ہیں اور ڈاکٹر عافیہ ابھی تک اسی جیل میں ہیں۔ ملاقات میں قونصل جنرل آف پاکستان چوہدری آفتاب بھی موجود تھے۔
سینیٹر طلحہ کے ہمراہ ڈاکٹر فوزیہ صدیقی بھی ایف ایم سی کارسویل جیل گئی تھیں مگر خونی رشتہ اور فیملی ممبر ہونے کے باوجود انہیں اپنی بہن سے ملنے نہیں دیا گیا۔
ڈاکٹر فوزیہ کی ہفتے اور اتوار کو اپنی بہن سے ملاقات طے ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ حکومت کو ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کے معاملے میں مزید دلچسپی لینا چاہیے اور ان کی جلد رہائی کے لیے راستے تلاش کرنے چاہییں۔
انہوں نے کہا کہ ’آج ہم اپنی قانونی ٹیم سے ملیں گے اور ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی جلد رہائی کے لیے راستے تلاش کرنے کی پوری کوشش کریں گے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ان کی رہائی کے لیے حکومتی رابطوں کو استعمال کیا جانا چاہیے۔ عافیہ کے کیس میں بہت سی خامیاں موجود ہیں۔ ان پر ایک ایسے جرم کا الزام لگایا گیا جو امریکہ میں نہیں ہوا تھا۔ انہیں قونصلر رسائی دیے بغیر غیر قانونی طور پر افغانستان سے امریکا منتقل کیا گیا۔
’ان پر امریکی عدالت میں غیر قانونی طور پر مقدمہ چلایا گیا اور قید کی جو سزا سنائی گئی وہ الزام کے مقابلے میں بہت سخت تھی۔‘
انہوں نے تجویز دی کہ ’ایک میڈیکل بورڈ ڈاکٹر عافیہ کا معائنہ کرے گا کیونکہ ان کی حالت انتہائی تشویشناک ہے۔‘
چونکہ فوزیہ صدیقی کی اپنی ہمشیرہ سے ابتدائی طور پر دو اور تین دسمبر کو ملاقات طے پائی تھی لیکن آج چھ ماہ بعد ان کو اپنی بہن سے ملنے سے روک دیا گیا جبکہ تین دسمبر کو بھی ایک ملاقات متوقع ہے جس میں امریکی وکیل کلائیو سمتھ بھی ان کے ساتھ ہوں گے۔
انہوں نے بہن سے ملاقات کے لیے سماجی ویب سائٹس پر ایک مہم بھی چلائی ہے جس کا ہیش ٹیگ ’letsistershug‘ رکھا گیا ہے۔