افغانستان کی عبوری حکومت کے قائم مقام وزیر داخلہ جانان عزیز نے کہا ہے کہ ان کے ملک نے پوست کی کاشت اور لین دین میں زبردست کمی کے ساتھ پوست پر پابندی کے حوالے سے نتیجہ خیز کامیابیاں حاصل کی ہیں۔
چائنہ سنٹرل ٹیلی ویژن (سی سی ٹی وی) کو دیے گئے ایک انٹرویو میں افغان قائم مقام نائب وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ افیون افغانستان کے تنازعے کے تانے بانے میں گہرائی تک موجود رہی ہے۔ جنگ سے وسیع پیمانے پر تباہی، ملازمتوں کا نقصان، اور غیر ملکی امداد میں اچانک کٹوتی ایک معاشی اور انسانی بحران کو ہوا دے رہی ہے، جس سے بہت سے لوگ بے سہارا ہو جاتے ہیں۔
افغان اپنی بقا کے لیے منشیات کی تجارت پر انحصار کرتے تھے۔ قندھار، ہلمند اور کئی دوسرے صوبے کبھی پوست کی پیداوار کے لیے دنیا کے مشہور علاقے تھے۔
افغانستان کی پرامن تعمیر نو کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے، ملک کی نگراں حکومت نے اپریل 2022 میں منشیات پر پابندی عائد کر دی تھی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
جانان عزیز نے کہا: ’افغان عبوری انتظامیہ منشیات کی کاشت، سمگلنگ اور فروخت کے خاتمے کے لیے وقف ہے۔ ہمیں موصول ہونے والی بریفنگ کے مطابق، افغانستان بھر میں تقریباً 17 ہزار کارروائیاں کی گئی ہیں۔ اسمگلروں، فیکٹریوں اور افیون کی کاشت کرنے والوں کے خلاف کارروائیاں پہلے ہی شروع کی جا چکی ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ کم از کم 11 ہزار منشیات سمگلروں کو گرفتار جبکہ 1100 پوست کے پروسیسرز کو ختم کیا جا چکا ہے اور مختلف اقسام کی منشیات کی ایک قابل ذکر مقدار قبضے میں لی گئی ہے۔
افغان اہلکار کا کہنا تھا کہ اس کے علاوہ کابل انتظامیہ نے ملک بھر میں منشیات کے عادی افراد کی مدد اور بحالی کی خدمات پیش کرنے کی کوششیں بھی جاری رکھی ہوئی ہیں۔
عزیز نے بتایا: ’ان 17000کارروائیوں کے دوران 4500 ٹن مختلف منشیات ضبط کی گئیں۔ یہ ایک اہم حجم ہے۔ ہم نے 99 ہزار منشیات استعمال کرنے والوں کو پکڑا، انہیں علاج فراہم کیا اور ان میں سے 75 ہزار اپنے گھروں کو واپس جا چکے ہیں۔‘
اقوام متحدہ کے دفتر برائے منشیات اور جرائم نے نومبر میں کہا ہے کہ افغانستان میں افیون پوست کی کاشت میں اندازاً 95 فیصد کمی آئی ہے۔