پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے بدھ کو سعودی عرب کے مشرقی صوبے کے سابق گورنر شہزادہ محمد بن فہد بن عبدالعزیز آل سعود کی وفات پر تعزیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی مملکت کے لیے گراں قدر خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔
سعودی پریس ایجنسی (ایس پی اے) کے مطابق شاہی عدالت کی جانب سے 28 جنوری کو جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ شہزادہ محمد بن فہد بن عبدالعزیز آل سعود چل بسے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ان کی نماز جنازہ 29 جنوری کو بعد نماز عصر ریاض کی امام ترکی بن عبداللہ مسجد میں ادا کی جائے گی۔
شاہی عدالت نے متوفی کے لیے رحمت و مغفرت اور بلندی درجات کی دعا کی ہے۔
شہباز شریف نے 28 جنوری کو ایکس پر شیئر کیے گئے اپنے پیغام میں کہا کہ ’مشرقی صوبے کے سابق گورنر اور مرحوم شاہ فہد کے بیٹے شہزادہ محمد بن فہد بن عبدالعزیز آل سعود کے انتقال کی خبر سن کر بہت افسوس ہوا۔
’ان کی مملکت سعودی عرب کے لیے گراں قدر خدمات اور ان کی عوامی خدمت کی وراثت کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔‘
انہوں نے تحریر کیا: ’پاکستانی عوام کی جانب سے میں خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز آل سعود، ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز آل سعود، شاہی خاندان کے افراد اور سعودی عرب کے عوام سے دلی تعزیت کا اظہار کرتا ہوں۔
’اللہ تعالیٰ مرحوم کی روح کو ابدی سکون عطا فرمائے اور سوگوار خاندان کو یہ ناقابل تلافی نقصان برداشت کرنے کا حوصلہ دے۔ آمین۔‘
مرحوم شہزادہ شاہ فہد بن عبدالعزیز کے دوسرے بیٹے تھے۔ وہ 1950 میں ریاض میں پیدا ہوئے اور انہوں نے سعودی عرب کے دارالحکومت میں واقع کیپٹل ماڈل انسٹی ٹیوٹ سے تعلیم حاصل کی تھی۔
فارغ التحصیل ہونے کے بعد انہوں نے یونیورسٹی آف کیلیفورنیا - سانتا بیریرا میں شمولیت اختیار کی جہاں انہوں نے اکنامکس اور پولیٹیکل سائنس میں بیچلر کی ڈگری حاصل کی۔ اس کے بعد سرکاری مصروفیات میں مشغول ہوگئے۔ انہیں مشرقی صوبے کےگورنر کا عہدہ سونپا گیا۔
مرحوم نے معاشرے کے مختلف طبقات کی خدمت کرنے اور سعودی عرب کے اندر اور باہر انسانی ترقی کے پروگرامات میں حصہ ڈالنے کے لیے مختلف اقدامات اور پروگرام شروع کیے۔
ان میں پرنس محمد بن فہد پروگرام برائے ترقی نوجوانان خاص طور پر شامل ہے۔ انہوں نے انسانی خدمت کے اعتراف میں 2002 میں اقوام متحدہ کا عالمی ایوارڈ جیتا۔ اسی طرح انہوں نے سن 2007 میں شارجہ لیبر ایوارڈ حاصل کیا تھا۔