ترکی سے تجارت پانچ ارب ڈالر تک لے جانا چاہتے ہیں: اسحاق ڈار

وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ ’ہم دونوں ممالک کے درمیان تجارت کا حجم پانچ ارب ڈالر تک لے جانا چاہتے ہیں، اس مقصد کے لیے جلد ان تجارتی تعلقات پر باقاعدہ اکنامک فریم ورک کی تیاری پر مذاکرات ہوں گے۔‘

پاکستانی نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار 20 مئی 2024 کو ترکی کے وزیر خارجہ حقان فیدان کے ساتھ وفود کی سطح کی ملاقات کر رہے ہیں (پاکستانی دفتر خارجہ)

پاکستانی وزیر خارجہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ پاکستان ترکی کے ساتھ تجارتی حجم بڑھا کر پانچ ارب ڈالرز تک لے جانا چاہتا ہے۔

پیر کو اسلام آباد میں ترکی کے وزیر خارجہ حقان فیدان کے ہمراہ مشترکہ نیوز کانفرنس کے دوران ذرائع ابلاغ سے گفتگو کرتے ہوئے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ ’ہم دونوں ممالک کے درمیان تجارت کا حجم پانچ ارب ڈالر تک لے جانا چاہتے ہیں، اس مقصد کے لیے جلد ان تجارتی تعلقات پر باقاعدہ اکنامک فریم ورک کی تیاری پر مذاکرات ہوں گے۔‘

اسحاق ڈار نے کہا کہ ’ہم ایک دوسرے کی سرحدی کے تحفظ اور دہشت گردی کے نمٹنے کے لیے مزید تعاون کو مضبوط کریں گے۔ پاکستان اور ترکی کے درمیان دیرینہ تعلقات ہیں، پاکستان اور ترکی دو ممالک مگر ایک قوم ہیں۔‘

پاکستان کے نائب وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے درمیان سٹریٹجک اور دو طرفہ تعلقات ہیں۔

’آج ہماری وفود کی سطح پر بات چیت ہوئی، تجارت، دفاع اور کنکٹیویٹی اور اقتصادی تعاون پر بات چیت ہوئی، عوام سے عوام کے روابط بھی بات چیت کا اہم حصہ ہیں۔‘

ترکی کے وزیر خارجہ حقان فیدان دو روزہ دورے پر اتوار کی صبح پاکستان پہنچے ہیں اور اس دوران آرمی چیف جنرل عاصم منیر سے بھی ملاقات کی ہے۔

پیر کو پاکستانی دفتر خارجہ میں وفود کی سطح پر مذاکرات ہوئے ہیں۔

فلسطین کے معاملے پر ترکی اور پاکستان کا یکساں موقف

اسحاق ڈار نے کہا کہ ’اسلامو فوبیا کے خلاف بھی پاکستان اور ترکی کا موقف ایک ہے اور اس پر مشترکہ کوشش جاری رہیں گی، او آئی سی کے اجلاس کے دوران بھی اسلاموفوبیا پر تفصیلی غور ہوا۔

’او آئی سی نے ترکی کے سفیر کو اسلاموفوبیا کا فوکل پرسن مقرر کیا ہے، ریجنل اور گلوبل ڈویلپمنٹ بالخصوص غزہ کی صورت حال پر بھی بات چیت ہوئی، غزہ میں اسرائیلی جارحیت اور قتل و غارت گری پر بھی دونوں ممالک کا موقف یکساں ہیں، ہم غزہ میں اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت کرتے ہیں اور جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہیں۔‘

فلسطین کے حوالے سے ترکی کے وزیر خارجہ حقان فیدان نے کہا کہ ’ہم نے فلسطینی بہن بھائیوں کی حالت زار پر بھی تبادلہ خیال کیا، ہم غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہیں، مکمل فتح کی خواہش میں اسرائیل پورے خطے کے امن کو داو پر لگا رہا ہے، ہم اقوام متحدہ، او آئی سی کے ساتھ ملکر قیام امن کی کوشش کر رہے ہیں۔

’عالمی برادری کو ماضی سے سبق سیکھتے ہوئے دو ریاستی حل کو یقینی بنانے کی کوشیش کرنا چاہیں، ترکی اور پاکستان اسلام کے لیے آواز بلند کرتے رہیں گے۔‘

عالمی و علاقائی معاملات پر پاکستان کی حمایت کا اعلان

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ترکی کے وزیر خارجہ حقان فیدان نے دو طرفہ مذاکرات کے حوالے سے کہا کہ ’آج اپنے بھائی سینیٹر اسحاق ڈار سے مفید ملاقات ہوئی ہے، پاکستان کی اپنی جغرافیائی پوزیشن کے باعث اہم تزویراتی و جغرافیائی حیثیت ہے، بحرہ عرب اور چین کے ساتھ واقع ہونے کے باعث اس کی اہمیت دگنی ہے۔

’پاکستان اور ترکیہ عوام کے درمیان تاریخی دوستی ہے، پاکستان ہمارا سالمیت اور تزویراتی امور میں شراکت دار ہے، ہم نے پاک ترکیہ اعلی سطح کی تزویراتی کونسل کے اجلاس کی تیاریوں پر بات چیت کی۔‘

انہوں نے کہا کہ ’ہم نے واضح کیا کہ ہم عالمی  و علاقائی معاملات پر پاکستان کی حمایت کرتے ہیں، طویل سرحد ہونے کے باعث افغانستان میں ہونے والی سرگرمیوں کا پاکستان پر براہ راست اثر پڑتا ہے، ہم اپنے افغان بہنوں بھائیوں کے لیے مستقل امن و استحکام کے خواہشمند ہیں۔‘

ایرانی صدر و وزیر خارجہ کی المناک موت پر دونوں وزرائے خارجہ کا اظہار تعزیت

مشترکہ پریس کانفرنس میں ترکی کے وزیر خارجہ حقان فیدان نے کہا کہ ’ایران کے صدر اور وزیر خارجہ کی شہادت کی افسوس ناک خبر سنی، ایران کے صدر اور وزیر خارجہ کی شہادت نے ہمیں غمزدہ کر دیا ہے ہم ایرانی حکومت اور عوام سے تعزیت کا اظہار کرتے ہیں، ہم نے سانحہ کے بارے میں سنتے ہی ایران سے رابطہ کیا۔‘

’ہم نے ایران کو ہر ممکن مدد کی پیشکش کی ہے، ترکی نے اس سانحے پر اپنی افواج کو فوری متحرک کیا ہے۔ ایرانی قوم اور مرحومین کی اہل خانہ سے گہری  تعزیت کرتے ہیں۔‘

وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے بھی اس موقع پر کہا کہ ’ہم گہرے دکھ اور غم کی اس گھڑی میں اسلامی جمہوریہ ایران کے عوام کے ساتھ دلی تعزیت کا اظہار کرتے ہیں، صدر سید ابراہیم رئیسی اور وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان قابل احترام رہنما تھے، ان کی پاکستان ایران تعلقات اور علاقائی تعاون کو تقویت دینے کے لیے خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔‘

پاکستان دفتر خارجہ نے بھی اس حوالے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ ’ایرانی صدر نے ہمارے دوطرفہ تعلقات کو مستحکم کرنے کے لیے اس اپریل میں پاکستان کا دورہ کیا، اسلامی جمہوریہ پاکستان ایران کے ساتھ دوستی اور تعاون  کو آگے بڑھانے کے اپنے عزم کا اعادہ کرتا ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت