وزیراعظم شہباز شریف نے ملک میں مہنگائی کی شرح 44 ماہ کی کم ترین سطح پر پہنچنے پر اظہار اطمینان کرتے ہوئے کہا ہے کہ مہنگائی اور پیٹرولیم کی قیمتوں میں مسلسل کمی عام آدمی کے لیے براہ راست فائدہ مند ہے۔
منگل کو سرکاری اور اپنے ذاتی سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر جاری کیے گئے بیان میں وزیراعظم نے کہا کہ ’ملک کی معیشت مستحکم ہے، سفارتی تعلقات مضبوط ہیں اور عام آدمی کی خوشحالی کی جانب سفر شروع ہو چکا ہے۔‘
پاکستان کے وفاقی ادارہ برائے شماریات کے اعدادو شمار کے مطابق سالانہ افراطِ زر (مہنگائی) کی شرح گذشتہ ماہ ستمبر میں 44 ماہ کی کم ترین سطح 6.9 فیصد پر آ گئی ہے، جو کہ عالمی اجناس کی قیمتوں میں مسلسل کمی، مقامی زرعی پیداوار میں اضافے اور مستحکم کرنسی کی شرح کی وجہ سے ہے۔
گذشتہ ماہ اگست میں پاکستان کی مہنگائی کی شرح 9.6 فیصد تک گر گئی تھی اور تقریباً تین سالوں میں پہلی بار یہ شرح واحد ہندسے پر آئی تھی۔
نومبر 2021 میں مہنگائی 10فیصد سے تجاوز کر گئی تھی اور جولائی 2024 میں مسلسل 33 ماہ تک دو ہندسوں میں رہی جبکہ مئی 2023 میں یہ 38 فیصد کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی تھی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
موجودہ مالی سال میں جولائی سے ستمبر کے دوران مہنگائی اوسطاً 9.19 فیصد رہی، جو کہ پچھلے سال کے اسی عرصے کے دوران 29.04 فیصد کے مقابلے میں ایک نمایاں کمی ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف اور ان کی کابینہ کے ارکان نے اس بہتری کی وجہ حکومت کی اقتصادی اصلاحات کو قرار دیتے ہوئے کہا: ’یہ حکومت کی محنت اور اقتصادی پالیسیوں کا نتیجہ ہے۔‘ ساتھ ہی انہوں نے دعویٰ کیا کہ مہنگائی میں کمی معیشت کے استحکام کا ثبوت ہے۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے مہنگائی میں کمی کو اپنی حکومت کی ایک ’بڑی کامیابی‘ قرار دیتے کا اس کا کریڈٹ اپنی اقتصادی اور مالیاتی ٹیم کی محنت کو دیا۔ اس کے علاوہ، انہوں نے کہا کہ صارفین کو پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں باقاعدہ کمی کا بھی فائدہ ہو رہا ہے۔
وزیر اعظم نے یہ بات دہرائی کہ عام لوگوں کی مدد حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ملک میں کچھ عناصر ہیں جو چاہتے ہیں کہ ملک قرضوں کی ادائیگی میں ڈیفالٹ کرے، مگر ان کی منصوبے ناکام ہو گئے ہیں۔
وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے بھی نشاندہی کی کہ غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر بہتر ہوئے ہیں، کرنسی مستحکم رہی ہے اور مہنگائی میں کمی کا رجحان ہے۔ انہوں نے اپوزیشن کی جانب سے معیشت کو غیر مستحکم کرنے کی مبینہ کوششوں پر بھی تنقید کی۔