وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے اتوار کے روز اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ ’گذشتہ برس 16 لاکھ فائلر تھے جبکہ اس وقت ملک میں 32 لاکھ فائلرز ہیں۔ ایک سال میں فائلرز کی تعداد دگنی ہوئی ہے۔ اگر ہم نے اس کو آئی ایم ایف کا أخری پروگرام بنانا ہے تو اقدامات کرنے ہوں گے۔ ہمیں اپنی شرح نمو کو بڑھانا ہو گا۔‘
ٹیکس کے نئے اقدامات سے متعلق آگاہ کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے اتوار کو اسلام آباد میں چیئرمین فیڈرل بیورو آف ریونیو (ایف بی آر) راشد محمود لنگڑیال کے ہمراہ ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ ’نان رجسٹریشن میں ہم یوٹیلیٹیز بلاک کر دیں گے۔ نان فائلرز گاڑی، جائیداد نہیں خرید سکیں گے۔ ہم نے اصلاحات کے حوالے سے جو کہا تھا وہ کر کے دکھایا ہے۔ نان فائلرز کے ساتھ اب انڈر فائلر کی اصطلاح بھی آ چکی ہے۔‘
وزیرخزانہ نے کہا کہ ’ہمارا اندازہ ہے کہ ہماری معیشت میں سات ہزار ارب روپے کی ٹیکس چوری ہوتی ہے۔ ایف بی آر میں ٹیکس سسٹم میں انسانی عمل دخل ختم کرنا ہے۔ ٹیکس وصولی کے لیے انسانی حقوق کی پاس داری ضروری ہے۔ ہمارے پاس ہر طرح کا ڈیٹا ہے جسے ہم زیر استعمال لائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ’اس وقت صرف 14 فی صد ریٹلرز سیلز ٹیکس میں رجسٹرڈ ہیں۔ نان رجسٹرڈ لوگوں کی یوٹیلٹی سروسز بلاک کرنے پر مجبور ہو جائیں گے۔ سمگلنگ کی روک تھام کے لیے اقدامات اٹھانے کا سوچ رہے ہیں۔ ہمیں ایف بی آر کی استعداد کار کو بھی بڑھانا ہے۔ آڈٹ کرنا ایف بی آر کا کام نہیں۔ اس حوالے سے ہم دو ہزار چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ بھرتی کر رہے ہیں۔ ٹیکس کلیکٹرز کا بھی کڑا احتساب ہو گا۔‘
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ ’میکرو اکنامک کے ذریعے ہم معاشی ترقی کی بنیاد رکھ رہے ہیں۔ ہم حکومتی ملکیتی اداروں میں اصلاحات لانی ہیں۔ ہمیں پبلک فنانسنگ کو بہتر بنانے کے لیے حکومتی اداروں کا حُجم کم کرنا ہے۔ ایک وزارت ختم، دو وزارتیں ضم ہورہی ہیں۔ چھ وزارتوں کے بارے میں فیصلہ ہوچکا ہے۔ ڈیڑھ لاکھ خالی پوسٹوں کو اب ختم کیا جا رہا ہے۔ پنشن کے حوالے سے اس وقت بلیڈنگ کو روکنا ضروری ہے۔ جبکہ جن اداروں کو ہم نے رکھنا ہے ان کو ری انجینیئر کریں گے۔‘
آئی ایم ایف کا پیکج آ چکا ہے: وزیر خزانہ
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
وزیر خزانہ نے بتایا کہ ’وزیراعظم کے ہمراہ آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک حکام کے ساتھ خوشگوار ملاقاتیں ہوئیں۔ آئی ایم ایف کا پیکج آ چکا ہے۔ ہماری برآمدات 29 فی صد بڑھ گئی ہیں۔ پاکستان کے زرمبادلہ ذخائر بلند ترین سطح پر ہیں۔ ملک میں منہگائی میں کمی آئی ہے۔‘
وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ ’آئی ایف کے پاس جانے کا مقصد معاشی استحکام اور جاری منصوبوں کوپایہ تکمیل تک پہنچانا تھا، اس پروگرام کے آنے کے بعد ہم معاشی استحکام کی طرف تیزی سے بڑھیں گے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’ہمیں ملک کے بہترین دماغ چاہییں جو ہمیں یہاں اور بیرون ملک سپورٹ کرسکیں۔ نجی شعبے کو ملک کو لیڈ کرنا ہو گا۔‘
ٹیکس دہندہ اور نا دہندہ سے ایک جیسا سلوک درست نہیں
چیئرمین فیڈرل بیورو آف ریونیو (ایف بی آر) راشد محمود لنگڑیال نے بریفنگ میں بتایا کہ ’گذشتہ سال کا ٹیکس گیپ 5900 ارب روپے بنتا ہے، جو ٹیکس 2016 میں تھا وہی ٹیکس 2024 میں بھی جمع ہوا ہے۔ ہم نے تمام ٹیکس چھوٹ ختم کر دی ہیں۔ ٹیکس دہندہ اور نا دہندہ سے ایک جیسا سلوک درست نہیں۔ اب ہمارے پاس ٹیکس نیٹ بڑھانے کے علاوہ کوئی آپشن نہیں ہے۔‘