انڈین وزارت خارجہ نے جمعے کو کہا ہے کہ وزیر خارجہ ایس جے شنکر شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں شرکت کے لیے پاکستان جائیں گے۔
انڈین وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے جمعے کو نیوز کانفرنس میں بتایا کہ ’جے شنکر ایس سی او اجلاس میں شرکت کے لیے پاکستان جانے والے وفد کی سربراہی کریں گے، یہ اجلاس اسلام آباد میں 15 اور 16 اکتوبر کو منعقد ہو گا۔‘
پاکستان نے اگست کے اواخر میں انڈیا کے وزیراعظم نریندر مودی کو اسلام آباد میں شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے سربراہی اجلاس میں شرکت کی دعوت بھیجی تھی لیکن نئی دہلی کے طرف سے اس پر باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا تھا۔
تاہم اب انڈین وزارت خارجے نے بتایا ہے کہ انڈین وزیر خارجہ ایس سی او اجلاس میں شرکت کرتے ہوئے انڈیا کی نمائندگی کریں گے۔
شنگھائی تعاون تنظیم کیا ہے؟
شنگھائی تعاون تنظیم کی بنیاد 2001 میں چین اور روس نے رکھی تھی جس کے اراکین میں اب قازقستان، کرغزستان، تاجکستان، ازبکستان، پاکستان، انڈیا اور ایران بھی شامل ہیں۔
کیونکہ آبادی کے لحاظ سے دو بڑے ممالک انڈیا اور چین اس تنظیم کی رکن ہیں اس لیے یہ تنظیم دنیا کی کل آبادی کے 40 فیصد کا ایک فورم ہے۔
پاکستان 2005 سے 2017 تک اس تنظیم کا آبزرور رکن رہا اور پھر جولائی 2017 اسے باضابطہ طور پر ایس سی او میں شامل کیا گیا۔
پاکستان اور انڈیا کے کشیدہ تعلقات کی تاریخ
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پاکستان اور انڈیا کے تعلقات کشیدہ رہے ہیں اور جوہری طاقت کے حامل جنوبی ایشیا کے دونوں پڑوسی ممالک کے درمیان جنگیں بھی ہو چکی ہیں۔
تاہم گاہے بہ گاہے پاکستان کی طرف سے یہ کہا جاتا رہا ہے کہ دنیا کی ایک چوتھائی آبادی والے خطے جنوبی ایشیا کی ترقی کے لیے پڑوسی ممالک کے درمیان پرامن اور اچھے تعلقات ضروری ہیں۔
پاکستان اور انڈیا کے تعلقات میں کشیدگی کی ایک بڑی وجہ مسئلہ کشمیر ہے، جس کا ایک حصہ پاکستان اور دوسرا انڈیا کے زیرانتظام ہے۔
پاکستان مسئلہ کشمیر کا حل وہاں کی آبادی کی خواہش اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق چاہتا ہے جبکہ انڈیا اسے اپنے ملک کا حصہ تصور کرتا ہے اور اس نے اگست 2019 میں آرٹیکل 370 کے ذریعے اس کا از خود الحاق اپنے ساتھ کر لیا ہے۔