پاکستان کی وزارت منصوبہ بندی نے جمعے کو کہا ہے کہ آئندہ مالی سال کے لیے ملک کی معاشی صورت حال مثبت، ترقی کا ہدف 3.6 فیصد جبکہ مہنگائی 12 فیصد تک رہنے کا امکان ہے۔
خبررساں ادارے روئٹرز کے مطابق دو سرکاری ذرائع نے جمعے کو بتایا کہ چونکہ مارکیٹیں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے نئے قرض کے حصول کے لیے اہم منصوبوں کی تفصیلات کی منتظر ہیں، لہذا پاکستان توقع سے تین دن تاخیر کے بعد 10 جون کو اپنا سالانہ بجٹ پیش کرے گا۔
پاکستان کا مالی سال یکم جولائی سے شروع ہوتا ہے۔
ادھر وزارت منصوبہ بندی نے اپنے سالانہ منصوبے کے جائزے میں کہا کہ ’ترقی کے امکانات کا انحصار سیاسی استحکام، شرح تبادلہ، آئی ایم ایف کے پروگرام کے تحت میکرو اکنامک استحکام اور عالمی سطح پر تیل اور اجناس کی قیمتوں میں متوقع کمی پر ہے۔‘
اس سے قبل مئی میں پاکستان کے مرکزی بینک نے اپنی ششماہی رپورٹ میں کہا تھا کہ میکرو اکنامک اشاریوں میں کچھ بہتری کے باوجود معیشت سیاسی غیر یقینی صورت حال کے باعث کئی رکاوٹوں سے دوچار ہے۔ بینک نے مالی سال 2024 کے لیے دو سے تین فیصد جی ڈی پی نمو کی پیش گوئی کی تھی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
وزارت منصوبہ بندی کا کہنا ہے کہ مالیاتی استحکام کے اقدامات کی بدولت مالی خسارہ کم ہوجائے گا اور عالمی مہنگائی کمی کی وجہ سے پاکستان میں بھی مہنگائی 12 فیصد تک رہنے کا امکان ہے۔
وزارت خزانہ نے بدھ کو ایک ماہانہ اپ ڈیٹ میں بتایا تھا کہ مئی میں پاکستان میں مہنگائی کی شرح 13.5 سے 14.5 فیصد کے درمیان رہنے کا امکان ہے اور جون تک یہ مزید کم ہو کر 12.5 سے 13.5 فیصد رہ جائے گی۔
پاکستان میں مئی 2022 کے بعد سے مہنگائی کی شرح 20 فیصد سے زیادہ ہے، جو بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے بیل آؤٹ پروگرام کے تحت اصلاحات کی وجہ سے مئی 2023 میں 38 فیصد کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی تھی تاہم گذشتہ چند ماہ کے دوران مہنگائی کی شرح میں کمی آئی ہے۔
وزارت منصوبہ بندی نے مزید کہا کہ سالانہ پلان کوآرڈینیشن کمیٹی نے آئندہ مالی سال کے دوران پبلک سیکٹر کے ترقیاتی اخراجات کے لیے تخمینہ 1221ارب روپے (4.39 ارب ڈالر) کی منظوری دی ہے، جو مالی رکاوٹوں کے باعث وزارتوں کی جانب سے درخواست کردہ 28 کھرب روپے (10 ارب ڈالر) سے کم ہے۔