وفاقی حکومت نے پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) کی نجکاری کے لیے دوبارہ بولیاں مانگنے کا اعلان کر دیا ہے۔
پیر کو سینیٹر طلال چوہدری کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نجکاری کے اجلاس میں شریک وزیر نجکاری عبدالعلیم خان نے اعلان کیا کہ ’پی آئی اے کی نجکاری کے لیے دوبارہ بولیاں مانگیں گے۔‘
اس موقعے پر سیکریٹری نجکاری کمیشن عثمان باجوہ کا کہنا تھا کہ ’دوبارہ بولیوں کی طرف گئے تو یہ ایک مختصر عمل ہوگا، پی آئی اے کی نجکاری کے پہلے عمل کے دوران کافی حد تک کام ہوچکا ہے۔‘
وزیر نجکاری عبدالعلیم خان کا کہنا تھا کہ ’وزیر اعظم شہباز شریف کا پی آئی اے کی دوباری نجکاری پر فوکس ہے، جو ہم نے سبق سیکھا ہے اس سے مستقبل میں نجکاری پر کوئی اچھی خبر ملے گی، پی آئی اے میں منافع بخش ادارہ بننے کا پورا پوٹینشل ہے، میں آج بھی کہتا ہوں پی آئی اے ایک منافع بخش ادارہ بن سکتا ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’اگر پی آئی اے کو بیچنا ہے تو حکومت کو بڑا دل کرنا پڑے گا۔‘
سینیٹر طلال چوہدری کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے نجکاری کے اجلاس میں پی آئی اے کی نجکاری کے لیے خریداروں کی عدم دلچسپی کا معاملہ بھی زیر بحث آیا اور حکومی کی طے کردہ رقم سے کئی گنا کم بولی آنے کی وجوہات بھی گفتگو ہوئی۔
کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے وفاقی وزیر نجکاری عبدالعلیم خان نے بتایا کہ ’28 نومبر 2023 کو پی آئی اے کی نجکاری کا عمل شروع کیا گیا، میں جب وزیر بنا تو عمل شروع ہو چکا تھا، پی آئی اے میں کل 830 ارب کے نقصانات تھے، ہم نے پی آئی اے کے 623 ارب بقایاجات کو ہولڈنگ کمپنی میں پارک کیا۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ ’ہم نے باقی 200 ارب کو پی آئی اے کے ساتھ ہی پارک کیا، نجکاری کے وقت 45 ارب کا خسارہ تھا۔‘
نجکاری کمیشن: پی آئی اے کی 10 ارب کی بولی مسترد
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس سے قبل 13 نومبر 2024 کو نجکاری کمیشن بورڈ نے پی آئی اے کے 60 فیصد حصص کے حصول کے لیے بلیو ورلڈ سٹی کنسورشیم کی جانب سے گذشتہ ماہ لگائی گئی 10 ارب روپے کی بولی پر غور کرنے کے بعد اسے مسترد کرنے کی سفارش کی تھی۔
وفاقی وزیر نجکاری، سرمایہ کاری بورڈ اور مواصلات عبدالعلیم خان کی زیر صدارت نجکاری کمیشن بورڈ کے اعلیٰ سطح کے اجلاس میں پی آئی اے کی نجکاری کے معاملے کو کابینہ کمیٹی کو بجھوانے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
بورڈ نے پی آئی اے سی ایل کی نجکاری کے لیے آئندہ کے لائحہ پر بھی غور کیا اور اس کی جلد نجکاری کے لیے مختلف آپشنز پر غور کیا تھا۔
وزارت نجکاری کی جانب سے جاری کیے جانے والے بیان میں کہا گیا کہ اجلاس میں پی آئی اے کی نجکاری سمیت مختلف امور پر غور و خوض کیا گیا اور اہم سفارشات کی منظوری دی گئی تھی۔
نجکاری بورڈ کے اجلاس میں اراکین کی نجکاری کے عمل میں شرکت کے لیے تین رکنی کمیٹی قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
وفاقی وزیر عبدالعلیم خان نے کہا کہ ’نجکاری کے امور قوانین و ضوابط کے مطابق اور ملکی مفاد کو سامنے رکھتے ہوئے مکمل کرنے ہوں گے کیونکہ پی آئی اے سمیت دیگر اداروں کی نجکاری کے امور کا حتمی فیصلہ کابینہ کمیٹی نے کرنا ہے۔‘