سعودی عرب اور یو اے ای کی شکایت پر بھکاریوں کو سزا دینے کا قانون لا رہے ہیں: طلال چوہدری

طلال چوہدری نے کمیٹی کو بتایا کہ اب تک 200 سے زائد انسانی سمگلرز کو گرفتار کیا گیا ہے جبکہ ایف آئی اے کے کئی اہلکاروں کو نوکریوں سے بھی برخاست کیا گیا ہے۔

پاکستان کے وفاقی تحقیقاتی ادارے نے 10 اپریل 2025 کو جعلی دستاویزات اور ویزوں پر بیرون ملک جانے والوں کے خلاف لاہور ائر پورٹ کارروائی کی (فائل فوٹو/ ایف آئی اے/ فیس بک)

پاکستان کے وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے بدھ کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کو بتایا کہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے ’بھکاریوں کی شکایت‘ کی ہے جس پر ان لوگوں کو واپسی پر سزا دینے کے لیے قانون بھی لایا جا رہا ہے۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس بدھ کو راجہ خرم نواز کی سربراہی میں ہوا، جس میں انسانی سمگلروں اور خلیجی ممالک میں پاکستانی بھکاریوں کے معاملے پر بحث کی گئی۔

رکن کمیٹی زرتاج گل نے نکتہ اٹھایا کہ ’کشتیوں پر جو لوگ جاتے ہیں اور سعودیہ میں گینگ بھیک مانگنے کے لیے جاتے ہیں۔ بہت سے خلیجی ممالک نے ڈیرہ غازی خان پر پابندی لگا دی ہے، انسانی سمگلنگ پر ہمیں تفصیلی بریفنگ دیں۔‘

کمیٹی کی رکن سیدہ نوشین نے تائید کرتے ہوئے وزارت داخلہ کے حکام سے پوچھا کہ ’کیا بھیک مانگنے والے جب پاکستان واپس آتے ہیں تو ان کے خلاف کوئی کارروائی ہوتی ہے؟‘

جبکہ رکن کمیٹی جمشید دستی نے کہا کہ ’ایف آئی اے کے لوگ انسانی سمگلنگ میں ملوث ہیں۔ صرف ڈی جی بدلنے سے کام نہیں چلے گا۔‘

وزیر مملکت طلال چوہدری نے بریفنگ میں کہا کہ ’انسانی سمگلنگ کے معاملے پر پاکستان کا نام بدنام ہورہا ہے۔ پاکستان سے کوئی بھی شخص جعلی پاسپورٹ پر باہر نہیں جا سکتا۔‘

انہوں نے کمیٹی کو بتایا کہ ’اب تک 200 سے زائد انسانی سمگلرز کو گرفتار کیا گیا ہے۔ ایف آئی اے کے کئی لوگوں کو نوکریوں سے بھی برخاست کیا گیا ہے۔ وزیراعظم نے ایف آئی اے کے افسر کو تین ممالک میں بھی بھیجا۔‘

وزیر مملکت داخلہ نے مزید کہا کہ ’انٹرنیشنل انسانی سمگلنگ کانفرنس میں پاکستانی ایف آئی اے کے کام کی تعریف کی گئی ہے۔ اپنے اداروں کو ہی زیادہ بدنام نا کیا جائے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سیکریٹری داخلہ آغا خرم علی نے کمیٹی کو بتایا کہ ’ہمیں سعودی عرب نے 4300 کی لسٹ دی ہے جنہیں ہم واپس لا چکے ہیں اور ان کے پاسپورٹ بلاک کیے جا چکے ہیں۔ اس کے علاوہ ہم نے پچھلے چند ماہ میں بڑے انسانی سمگلرز کو گرفتار کیا ہے۔‘

چیئرمین کمیٹی راجہ خرم نواز نے کہا کہ ’یہ بھی سچ ہے کہ ہمارے ائیر پورٹ سے قانونی طور پر جا کر آگے ڈنکی لگائی جاتی ہے، ایران یا ترکی کا ویزا لے کر لوگ یہاں سے جاتے ہیں، کشتی حادثات میں بھی یہ لوگ پاکستان سے قانونی طریقوں سے باہر نکلے۔ ڈی جی کوئی بھی ہو ہم نے اداروں کے لیے کام کرنا ہے۔‘

طلال چوہدری نے کہا کہ ’اگر کسی کے پاس پاسپورٹ و فیملی ویزا ہے اس کو کیسے روکا جائے، ہم نے اب ایڈوانس پروفائلنگ کا عمل شروع کیا ہے، گداگروں کے حوالے سے ایک نیا قانون بھی لانے جا رہے ہیں، واپس آنے والے گدا گروں کے خلاف اندراج مقدمہ اور سزائیں بھی ہوں۔‘

پاکستان سٹیزن شپ ایکٹ ترمیمی بل 2024 پر بھی داخلہ کمیٹی میں بحث کی گئی۔

وزارت قانون حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ ’چند ممالک میں پاکستانیوں کو شہریت ملتی تھی تو ان کو پاکستان کی شہریت چھوڑنی پڑتی تھی، ایسے افراد کی پاکستانی شہریت بحال کرنے کے لیے ترمیم لا رہے ہیں۔‘

ڈی جی پاسپورٹ مصطفی جمال قاضی نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ’22 ممالک کے ساتھ پاکستان کے دہری شہریت کے معاہدے نہیں تھے، ان ممالک کے ساتھ پاکستان کے معاہدے ہو چکے ہیں، معاہدوں کے بعد پاکستانی شہریوں کو دہری شہریت میں پاکستانی شہریت چھوڑنی نہیں پڑے گی۔‘

چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ’اس بل میں ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے، پاکستانی شہریوں کو شہریت ملنی چاہیے۔‘

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان