پہلگام واقعے کے بعد نئے واہگہ اور اٹاری بارڈر بند ہیں لیکن انڈیا کی جانب سے پاکستانیوں کے ملک چھوڑنے کی مہلت ختم ہونے پر مریضوں کو بھی ملک بدر کیا جا رہا ہے۔
کراچی کے رہائشی ارشد مان نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ’میرا بیٹا محمد علی جو گذشتہ 20 سالوں سے انڈیا میں زیرعلاج تھا۔ اسے بھی ملک چھوڑنے کا حکم دے دیا گیا وہ اپنے ماموں کے ساتھ واہگہ بارڈر پر انڈین سائیڈ پر موجود ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ امیگریشن انڈیا نے دستاویزات پر اعتراض لگا کر کئی گھنٹے سے روک رکھا ہے۔ ’ہم کراچی سے اسے لینے آئے ہیں اور صبح سے موجود ہیں مگر مریض کو بھی تنگ کیا جا رہا ہے۔‘
ارشد کے بقول، ’میرا سسرال انڈیا میں ہے، میرا ایک بیٹا محمد علی ذہنی طور پر معذور ہے، اسے اس کے نانا نانی 20 سال پہلے علاج کے لیے انڈیا لے کر گئے تھے۔ ہسپتال سے اس کا علاج جاری تھا مگر پہلگام واقعے کے بعد انڈیا نے مریضوں کو بھی ملک چھوڑنے کا کہہ دیا۔
انڈیا کی طرف سے میڈیکل ویزا کے حامل ایسے پاکستانی جو علاج کے لیے انڈیا گئے ہوئے ہیں انہیں 29 اپریل تک کی ملک چھوڑنے کی مہلت دی گئی تھی جو ختم ہوگئی ہے۔
انڈین حکومت کے اس اقدام کے بعد کئی پاکستانی اپنا علاج مکمل کروائے بغیر ہی واپس لوٹ آئے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ارشد کا مزید کہنا تھا کہ ’میری 60 سال کے قریب عمر ہے لیکن ایسے حالات کبھی نہیں دیکھے کہ کوئی ملک انسانی ہمدردی کے تحت مریضوں کو بھی ملک میں رہنے کی اجازت نہ دے۔‘
پاکستان سے انڈیا واپس جانے والے فرید خان نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا کہ ’ہم راجستھان، انڈیا کے رہائشی ہیں 20 دن پہلے اپنے رشتہ داروں سے سندھ میں ملنے آئے تھے۔ اب دونوں ملکوں کے درمیاں حالات کشیدہ ہو گئے ہیں۔ لہٰذا واپس جا رہے ہیں، تمام دستاویزات مکمل ہیں دیکھتے ہیں اب سرحد پر دونوں طرف کس طرح اجازت دی جاتی ہے۔
’ہمیں پاکستان کے لوگوں سے پیار ملا اور یہاں آکر بہت اچھا لگا۔‘
انڈین حکومت کی جانب سے اعلان کیا گیا ہے کہ مقرر کردہ ڈیڈ لائن کے مطابق جو بھی پاکستانی انڈیا سے نکلنے میں ناکام رہے گا اسے گرفتار کیا جائے گا، اس پر مقدمہ چلایا جائے گا اور اسے تین سال تک قید یا زیادہ سے زیادہ نو لاکھ روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں ہو سکتی ہیں۔
پاکستانی شہریوں کے لیے ʼانڈیا چھوڑو‘ کا نوٹس مودی حکومت نے 22 اپریل کو اس کے زیر انتظام کشمیر کے علاقے پہلگام میں حملے کے بعد کیا تھا۔
سارک ویزا رکھنے والوں کے لیے انڈیا چھوڑنے کی آخری تاریخ 26 اپریل جبکہ طبی ویزا رکھنے والوں کے لیے آخری تاریخ 29 اپریل تھی۔
امیگریشن حکام کے مطابق ویزا کی 12 اقسام جن کے حاملین کو اتوار تک انڈیا چھوڑنا ہے وہ یہ ہیں: ویزا آن ارائیول، کاروبار، فلم، صحافی، ٹرانزٹ، کانفرنس، کوہ پیمائی، طالب علم، وزیٹر، گروپ ٹورسٹ، یاتری اور گروپ یاتری۔
امیگریشن اینڈ فارنرز ایکٹ 2025 کے مطابق، جو چار اپریل کو نافذ ہوا، زیادہ قیام کرنے، ویزا کی شرائط کی خلاف ورزی کرنے یا ممنوعہ علاقوں میں تجاوز کرنے پر تین سال تک قید اور نو لاکھ روپے تک جرمانہ ہو سکتا ہے۔
انڈیا کی حکومت کی جانب سے پاکستانی شہریوں کو انڈیا چھوڑنے کے لیے دی گئی مہلت ختم ہونے کے بعد امیگریشن ریکارڈ کے مطابق گذشتہ تین روز کے دوران 536 پاکستانی واپس آئے ہیں جبکہ پاکستان سے 849 انڈین شہری اپنے ملک چلے گئے ہیں۔ ادھر انڈین حکام کے مطابق واپس لوٹنے والے پاکستانیوں کی تعداد 700 سے زائد ہے۔
طویل مدتی ویزا رکھنے والے پاکستانی اور انڈین شہریوں کی واپسی کا مسئلہ حل نہیں ہوسکا، سرحد کے دونوں جانب کئی خاندان اپنے گھروں میں واپسی کی امید لگائے بیٹھے ہیں، دوسری طرف انڈیا نے پنجاب کے سرحدی علاقوں میں کسانوں کو اپنی فصلیں دو روز میں کاٹنے اور کھیت خالی کرنے کی ہدایت کر دی ہے۔
پاکستان سپر لیگ براڈ کاسٹرز کی ٹیم کے 18 انڈین شہری بھی ہفتے کو واہگہ سے واپس چلے گئے ہیں۔