پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف نے انڈیا کے ساتھ کسی بھی قسم کے بالواسطہ یا بلاواسطہ مذاکرات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ کسی بھی قسم کی جارحیت کا ’بھرپور جواب‘ دیا جائے گا۔
رواں ماہ انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں پہلگام کے مقام پر سیاحوں پر حملے کے بعد انڈیا نے پاکستان پر اس کا الزام لگاتے ہوئے چند بڑے اقدامات کا اعلان کیا تھا جس کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان حالات کشیدہ ہیں۔
جبکہ بعض ممالک کی جانب سے انڈیا اور پاکستان کے درمیان ثالثی کرنے کی خبریں بھی سامنے آئی ہیں۔
تاہم انڈپینڈنٹ اردو سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ ’میرے خیال میں ابھی ان حالات میں انڈیا کے ساتھ بالواسطہ یا بلاواسطہ کوئی بات چیت نہیں ہو رہی ہے۔‘
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ’میڈیا میں بھی آیا ہے کہ کچھ لوگوں نے ان سے (انڈیا) بھی رابطہ کیا ہے اور ہم سے بھی رابطہ کیا ہے۔‘
اگر کوئی ملک ثالثی کی پیشکش کرتا ہے تو کیا پاکستان مذاکرات کے لیے تیار ہے؟ اس سوال کے جواب میں خواجہ آصف نے کہا کہ ’پاکستان نے تو پہلے بھی کہا ہے کہ اس کی تحقیقات کسی نیوٹرل فورم سے کروا لی جائے۔ یہ جو واقعہ ہوا ہے جس کا الزام انڈیا ہم پر لگا رہا ہے اس کا دنیا کو پتہ لگ جائے کہ اس سے ہمارا کوئی تعلق نہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’ایسا آزاد فورم جس پر انڈیا اور ہمیں اعتبار ہو، ہمارے مشترکہ دوست ہوں، یا انٹرنیشنل فارم ہو یا ریجن کے ممالک ہوں، چار پانچ ممالک کا کمیشن بنا کر تحقیقات کروا لیں۔‘
اس سے قبل 26 اپریل کو لاہور میں ایک تقریب سے خطاب میں پاکستان کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا تھا کہ انڈیا کے ساتھ حالیہ کشیدگی کم کرنے کے لیے اسلام آباد کی کوششیں جاری ہیں اور ہمسایہ ممالک کو اس سے متعلق اعتماد میں لیا جا رہا ہے۔
نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار نے کہا تھا کہ اس ضمن میں ’چین، برطانیہ، سعودی عرب، مصر اور دوسرے ملکوں کے سفیروں سے بات چیت ہوئی ہے۔‘
’فوجیں آنکھوں میں آنکھیں ڈالے کھڑی ہیں‘
پاکستان کے وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے انڈیا کے ساتھ حالیہ کشیدگی پر کہا ہے کہ اس وقت دونوں جانب بھاری تعداد فوجیں ایک دوسرے کی ’آنکھوں میں آنکھیں‘ ڈالے تعینات ہیں۔
رواں ماہ انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں پہلگام کے مقام پر سیاحوں پر حملے کے بعد انڈیا نے پاکستان پر اس کا الزام لگاتے ہوئے چند بڑے اقدامات کا اعلان کیا تھا جس کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان حالات کشیدہ ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس حوالے سے ایل او سی پر دونوں جانب سے فائرنگ کے واقعات کی بھی اطلاعات سامنے آئی ہیں۔
پاکستان کے وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے پیر کو انڈپینڈنٹ اردو سے خصوصی گفتگو میں بتایا کہ ’پاکستان اور انڈیا کی فوجیں بڑی تعداد میں تعینات ہیں۔‘
خواجہ آصف نے بتایا کہ ’دونوں جانب افواج آنکھوں میں آنکھیں ڈالے کھڑی ہیں۔ ہم انتہائی درجے پر الرٹ ہیں، اس وقت مقبوضہ کشمیر کی کنٹرول لائن پر فورٹیفیکیشن ہے۔‘
ان کا کہنا ہے کہ ’ہماری فوجیں بڑی فورٹیفائیڈ بیٹھی ہیں اور ادھر ان کی بھی بیٹھی ہوئی ہے۔ اگر کوئی ٹکراؤ ہوتا ہے تو الحمد اللہ ہم اللہ کے فضل و کرم سے بالکل تیار ہیں۔ بالکل تیار ہیں۔‘
’پاکستان کو نقصان کا اندیشہ ہو تو طاقت کا استعمال کیا جا سکتا ہے‘
انڈیا کی جانب سے پانی چھوڑنے سے متعلق خواجہ آصف کا کا کہنا تھا کہ ’جب بھی ایسے پانی چھوڑا جاتا ہے تو اس کی پیشگی اطلاع دی جاتی ہے کہ اس کا بندوبست کیا جائے مگر اس بار ایسی کوئی وارننگ نہیں دی گئی۔
’انڈیا کی جانب سے جو پانی چھوڑا گیا وہ منگلا ڈیم میں جمع ہو گیا اور اس سے پاکستان کو کوئی نقصان نہیں ہوا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’سندھ طاس معاہدے کے تحت اطلاع دینا لازمی ہے۔‘
اگر سفارت کاری ناکام ہوتی ہے اور انڈیا پھر بھی پانی نہیں چھوڑتا تو کیا پاکستان طاقت کا استعمال کرے گا؟ اس پر خواجہ آصف نے کہا کہ ’یہ سوال قبل از وقت ہے لیکن اگر اس قسم کے حالات ہوتے ہیں جس میں پاکستان کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہو تو پھر ایسے آپشن کو استعمال کیا جاسکتا ہے۔‘