پاکستان کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے منگل کو ایوان بالا (سینیٹ) میں ایک بار پھر کہا کہ پاکستان کا پہلگام حملے سے کوئی لینا دینا نہیں، تاہم انہوں نے اس شبہے کا اظہار بھی کیا کہ ’شک ہے یہ واقعہ سندھ طاس معاہدے کو ختم کروانے کے لیے کروایا گیا ہے۔‘
سینیٹ اجلاس میں تقریر کرتے ہوئے سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا کہ ’کسی بھی معاہدے کے آپ پابند ہوتے ہیں۔ وہ ختم نہیں ہو سکتا جب تک کہ دونوں فریق اس پر اتفاق نہ کریں۔‘
پہلگام حملے کے بعد انڈیا نے اس کا الزام پاکستان پر لگاتے ہوئے جہاں کئی دیگر فیصلے لیے وہیں انہوں نے سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کا اعلان بھی کیا تھا۔
اس حوالے سے سینیٹ میں منگل کو بات کرتے ہوئے پاکستان کے وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ ’شک ہے سندھ طاس معاہدے کو ختم کرنے کے لیے یہ تمام ڈرامہ رچایہ گیا ہو۔‘
تاہم انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ پاکستان کے پاس ’ثبوت نہیں کہ ڈرامہ رچایا گیا ہے۔‘
دونوں ممالک کے درمیان پہلگام حملے کے بعد پیدا ہونے والی کشیدگی پر اسحاق ڈار نے بتایا کہ ’بعض کچھ ممالک اس حوالے سے بات کر رہے ہیں۔‘
پاکستان کے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ’ہم نے انہیں کہا ہے کہ ہم ٹٹ فار ٹیٹ کریں گے۔ ہماری رپورٹ کے مطابق انڈیا جارحیت کو بڑھا رہا ہے۔ مگر ہم نے کہا ہے کہ ہم پہل نہیں کریں گے، لیکن اینیٹ کا جواب پتھر سے دیں گے۔‘
اسحاق ڈار کے مطابق ’ہم نے وزارتوں سے کہا ہے کہ ڈوزیر بنا کر دیں جس سے ہم دنیا کو آگاہ کریں کہ انڈیا معاہدے کے خلاف کیا کر رہا ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پہلگام حملے کے بعد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اعلامیے پر بات کرتے ہوئے اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ ’اس میں جموں کشمیر مذاہمتی فورم پر الزام ڈالا گیا تھا اور اس کی مذمت کی گئی تھی۔‘
’میں نے کہا کہ یہ قابل قبول نہیں۔ میں نے سکیورٹی کونسل کو کہا کہ پہلگام کے سامنے جموں اور کشمیر لکھنا ہوگا۔ ہم نے کہا کہ ہمیں دکھا دیں کہ کشمیر مزاہمتی فورم نے یہ کیا ہے۔ مجھے بڑے بڑے فورم سے کال آئی کہ نہ کریں اس سے آپ پر الزام لگے گا کہ آپ نے اسے جاری نہیں ہونے دیا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’میں نے کہا یہ چیزیں ختم ہوں گی تو اعلامیہ جاری ہوگا۔ ہماری بات کو مانا گیا اور اعلامیے سے یہ بات نکال لی گئی۔‘
اسحاق ڈار نے کہا کہ ’انڈیا کوئی بھی بیانیہ بنانے میں فیل ہو گیا ہے۔ پلوامہ واقعے کے بعد انہوں نے آرٹیکل 370 کو ختم کیا۔ یہ جنگ چلے گی، سندھ طاس کو قومی سلامتی کمیٹی نے کہہ دیا ہے یہ اقدام اعلان جنگ ہو گا۔‘
وزیر خارجہ نے اجلاس میں تقریر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، قطر، چین، ترکی، ہنگری، آذربائیجان کے وزرائے خارجہ سے بات کی اور انہیں انڈیا کے عزائم سے متعلق خطرات سے آگاہ کیا۔
اسحاق ڈار نے ملکی سیاست کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’قومی سلامتی کا مسئلہ آیا تو سیاست کو الگ رکھ کر سب نے موثر پیغام دیا کہ ملکی سلامتی پر ہم سب ایک ہیں۔‘