پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے منگل کو کہا کہ ’انڈین فوج کے حاضر سروس افسران پاکستان میں دہشت گردی‘ کروا رہے ہیں۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے آج ایک پریس بریفنگ کے دوران ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بتایا کہ پاکستان کے پاس ’انڈیا کے کراس بارڈر دہشت گردی‘ کے شواہد موجود ہیں۔
انہوں نے پریس بریفنگ کے آغاز میں کہا کہ ’اس کا مقصد آپ سب کو موجودہ صورت حال کے ایک رخ کی تفصیلات سے آگاہ کرنا ہے کہ انڈیا کس طرح سے پاکستان میں دہشت گردی کر رہا ہے اور اس میں ملوث ہے۔‘
ان کی میڈیا بریفنگ گذشتہ ہفتے انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کے علاقے پہلگام میں مسلح افراد کی فائرنگ سے 26 سیاحوں کی موت کے بعد نئی دہلی کی پاکستان پر الزام تراشیوں کے بعد ہوئی ہے۔
انڈیا مسلسل پاکستان پر اس حملے کی پشت پناہی کا الزام عائد کر رہا ہے۔ لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف کا آج کہنا تھا کہ انڈیا کے ساتھ موجودہ صورت حال سے متعلق ایک پریس بریفنگ 30 اپریل کو دی جائے گی۔
پاکستان فوج کے ترجمان نے مزید کہا کہ ’پہلگام واقعے کو سات روز ہو گئے ہیں اور ان کے پاس کوئی شواہد نہیں جن سے پاکستان پر لگائے گئے الزامات کو ثابت کیا جا سکے۔‘
تاہم ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ انڈیا بطور ریاست پاکستان میں دہشت گردی میں ملوث ہے۔
اس کی تفصیلات بتاتے ہوئے انہوں نے پریس بریفنگ کے دوران چند تصاویر اور آڈیو کلپس بھی چلائے اور بتایا کہ کیسے پاکستان کی سکیورٹی فورسز نے ’انڈین فوج سے جڑے ایک دہشت گرد‘ کو پکڑا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’25 اپریل، 2025 کو جہلم بس اڈے سے ایک انڈین دہشت گرد عبدالمجید کو حراست میں لیا گیا، جن سے ایک آئی ای ڈی بم، دو موبائل اور 70 ہزار روپے ریکور کیے گئے۔‘
ترجمان پاکستان فوج نے بتایا کہ گرفتار شخص پاکستانی شہری ہے مگر انڈیا کے لیے کام کر رہا تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ان کا کہنا تھا کہ مزید تحقیقات کرنے پر عبدالمجید نامی شخص کے ’گھر سے انڈین ساختہ ڈرون اور 10 لاکھ روپے بھی ملے۔‘
انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ ’ان کے موبائل فونز اور وٹس ایپ چیٹ کی فرانزک سے ایسے شواہد ملے جنہیں جھٹلایا نہیں جا سکتا، اور کوئی بھی آزاد تحقیقاتی ایجنسی اس کا تجزیہ کر سکتی ہے۔‘
ساتھ ہی ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’ان (عبدالمجید) کا ہینڈلر جس کا کوڈ نام سکندر ہے، وہ بنیادی طور پر انڈین آرمی میں جونیئر کمیشنڈ آفیسر صوبیدار سکھویندر ہے۔‘
ڈی جی آئی ایس پی آر نے مبینہ طور پر عبدالمجید اور صوبیدار سکھویندر کے درمیان ہونے والی چیٹ بھی پڑھ کر سنائی۔
انہوں نے کہا کہ ’یہ را نہیں بلکہ انڈین آرمی ہے اور آپ ان کے پروفیشنلزم اور کنڈکٹ کو دیکھیں، یہ ان کے افسر، جے سی اوز اور سپاہی کر رہے ہیں۔ یہ کام کروا رہی ہے ان کی حکومت اپنی فوج سے۔‘