گلگت بلتستان کے اضلاع ہنزہ اور نگر کے بالائی علاقوں میں پت جھڑ کا موسم شروع ہوتے ہی وادی کی خوبصورتی میں اضافہ ہو گیا ہے۔
خزاں کے رنگوں کی بہار دیکھنے کے لیے دنیا بھر سے سیاح بلند ترین وادیوں میں پہنچ رہے ہیں۔
عظیم پہاڑی سلسلوں میں گھرے علاقوں میں درختوں اور پودوں نے زرد لباس اوڑھ لیا ہے جس سے علاقے کا حسن دوبالا ہو گیا ہے۔
کچھ عرصہ پہلے تک موسمِ گرما کی رخصتی کے ساتھ ہی سیاح بھی ان علاقوں سے رخصت ہو جایا کرتے تھے، مگر حالیہ چند برسوں میں گلگت بلتستان کی وادیوں میں خزاں کے موسم میں سیاحوں کی آمد سے علاقائی معیشت میں بہتری آ رہی ہے۔
اس کے علاوہ امن و امان کی نسبتاً بہتر صورتِ حال اور شاہراہِ ریشم کی از سرِ نو تعمیر سے بھی سیاحت کو فروغ ملا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
مقامی صحافی منور حسین نگری کہتے ہیں کہ ضلع نگر میں گذشتہ پانچ سالوں کے دوران پت جھڑ کے موسم میں سیاحوں کی آمد میں اضافہ ہوا ہے جس کی وجہ سے ضلع نگر میں ہوٹل انڈسٹری نے بہت ترقی کر لی ہے، جگہ جگہ ہوٹل کھل گئے ہیں جن میں ہر وقت سیاحوں کی آمد و رفت دیکھنے میں آتی ہے۔
منور حسین نگری کہتے ہیں کہ وفاقی حکومت کو سیاحت کی ترقی کے لیے مزید اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔ سیاحوں کو ویزوں کے حصول میں آسانیاں پیدا کی جائیں اور دنیا بھر میں خوبصورت اور پرامن پاکستان کی تشہیر پر توجہ دی جائے۔
ہنزہ نگر آنے والے سیاحوں کا پہلا پڑاؤ راکاپوشی ویو پوائنٹ پر ہوتا ہے جہاں خوبصورت چوٹی کے نظاروں کے ساتھ ساتھ موسم خزاں کے دلکش مناظر سیاحوں کو یہاں رکنے پر مجبور کر دیتے ہیں۔
زرینہ بانو اپنے گاؤں میں سیاحوں کی آمد پر خوش ہیں کہ ان کی دکان پر رکھے ڈرائی فروٹ، تازہ پھل اور دیگر اشیا کی فروخت میں بدلتے موسم سے کوئی کمی نہیں آئی۔ سیاح یہاں سے گزرتے ہوئے کچھ نہ کچھ خرید کر جاتے ہیں۔
کریم خان ہوٹل انڈسٹری سے وابستہ ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ خزاں کا موسم شروع ہوتے ہی دنیا بھر سے سیاح گلگت بلتستان آ رہے ہیں۔ سیاحوں کی اکثریت وادی ہنزہ کا رخ کرتی ہے جہاں بدلتے موسم کے نظاروں کے ساتھ یہاں کی ثقافت اور قدرتی حسن کو بھی دیکھ کر لطف اندوز ہوتے ہیں۔
واجد علی مقامی گائیڈ ہیں اور وہ بتاتے ہیں کہ گلگت بلتستان میں یوں تو سال بھر سیاحوں کی آمد کا سلسلہ جاری رہتا ہے، لیکن خزاں اور بہار کے موسم میں وہ سیاح یہاں آتے ہیں جو قدرتی ماحول میں زیادہ دلچسپی رکھتے ہیں اور ان موسموں میں خصوصی طور پر یہاں آتے ہیں اور سیاحوں کی آمد سے مقامی لوگوں کو روزگار کے مواقع میسر آتے ہیں۔
جبران حیدر فوٹوگرافر ہیں اور کراچی سے خصوصی طور پر خزاں کے موسم میں ہنزہ آئے ہیں۔ انہوں نے بتایا: ’فوٹوگرافی کے لیے اتنا طویل سفر طے کر کے یہاں آیا ہوں، یہاں کی خوبصورتی میری توقع سے بڑھ کر ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ہنزہ کے بعد اب دیگر علاقوں میں جا کر پت جھڑ کے موسم پر فوٹوگرافی کروں گا۔
گلگت بلتستان حکومت ترجمان فیض اللّٰہ فراق کہتے ہیں: ’خطے میں سیاحت کو فروغ دینے کے لیے بنیادی ضرورت مستقبل بنیادوں پر امن و امان کی بحالی ہے جس کے لیے صوبائی حکومت اور سکیورٹی اداروں نے اہم کردار ادا کیا۔ یہی وجہ ہے کہ گلگت بلتستان نہ صرف ملکی سطح پر بلکہ ایشیا کی سطح پر بھی پرامن ترین علاقہ بن گیا۔‘
انہوں نے کہا: ’حکومت نے غیر ملکی سیاحوں کی سہولت کے لیے این او سی کی شرط ختم کر دی اور سرحدی علاقوں تک پہلی مرتبہ سیاحوں کو رسائی دی۔ جگہ جگہ چیک پوسٹوں پر سیاحوں کی رجسٹریشن کا سلسلہ ختم کر دیا گیا ہے۔‘
فیض اللّٰہ فراق کے مطابق: ’سیاحت کو فروغ دینے کے لیے موجودہ حکومت نے جتنا کام کیا ہے ماضی میں اس کی مثال نہیں ملتی۔ گلگت بلتستان میں سیاحوں اور کوہ پیماؤں کی حفاظت کے لیے ٹورزم پولیس کا قیام عمل میں لایا گیا، کلینڈر آف ایونٹ تیار کیا گیا جس کے تحت سیاحت کی ترقی کے لیے کھیل و ثقافت کے پروگراموں کا انعقاد کیا جاتا ہے، اور اندرون و بیرونِ ممالک میں جا کر گلگت بلتستان میں سیاحتی مواقع کی تشہیر کی گئی۔‘
(تصاویر: عبدالرحمٰن بخاری)