ماہ رنگ بلوچ کی گرفتاری پر حکومت کو نوٹس، صوبے میں ہڑتال

بلوچستان ہائی کورٹ نے بلوچ یکجہتی کمیٹی کی سربراہ ڈاکٹر ماہ رنگ کی بہن نادیہ بلوچ کی درخواست پر وفاقی اور صوبائی محکمہ داخلہ کے علاوہ دیگر فریقین کو بھی نوٹس جاری کیا۔

ماہ رنگ بلوچ آٹھ اکتوبر، 2024 کو کراچی میں کراچی پریس کلب میں خطاب کر رہی ہیں (اے ایف پی)

بلوچستان ہائی کورٹ نے منگل کو بلوچ یکجہتی کمیٹی کی سربراہ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کی گرفتاری کے خلاف ایک درخواست پر حکومت کو نوٹس جاری کر دیا۔

یہ نوٹس بلوچستان ہائی کورٹ کے جسٹس روزی خان بڑیچ اور جسٹس شوکت رخشانی پر مشتمل بینچ نے ڈاکٹر ماہ رنگ کی بہن نادیہ بلوچ کی درخواست پر جاری کیا۔

درخواست گزار کے وکیل عمران بلوچ ایڈووکیٹ نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کو کسی وجہ کے بغیر تھری ایم پی او کے تحت گرفتار کیا گیا، جو آئین کے آرٹیکل 15 اور 16کے علاوہ آرٹیکل 19 کی بھی خلاف ورزی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ہائی کورٹ کے بینچ نے درخواست کو سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے وفاقی اور صوبائی محکمہ داخلہ کے علاوہ دیگر فریقین کو بھی نوٹس جاری کر دیا۔

ماہ رنگ بلوچ کو دیگر افراد کے ہمراہ 22 مارچ کو کوئٹہ میں بلوچستان یونیورسٹی کے باہر بلوچ یکجہتی کمیٹی کے افراد کی رہائی کے لیے دھرنا دینے پر پولیس نے حراست میں لیا تھا۔

ماہ رنگ بلوچ کے وکیل نے منگل کو ایک اور درخواست بھی دی، جس میں عدالت سے استدعا کی گئی کہ ڈاکٹر ماہ رنگ سے انہیں اور ان کے رشتہ داروں کو جیل میں ملاقات کی اجازت کے احکامات جاری کیے جائیں۔

عدالت نے کہا کہ ’یہ ہر قیدی کا حق ہے کہ وہ اپنے رشتہ داروں اور وکلا سے ملاقات کرے،‘ اس لیے درخواست کو منظور کرتے ہوئے عدالت نے ڈاکٹر ماہ رنگ سے ان کے رشتہ داروں اور وکیل کو ملنے کی اجازت دے دی۔

اس کے ساتھ ہی عدالت نے درخواست کی سماعت ایک ہفتے بعد تک ملتوی کر دی۔

صوبے کے مختلف علاقوں میں شٹر ڈاؤن ہڑتال

دوسری جانب بلوچستان نیشنل پارٹی کی اپیل پر کوئٹہ سے بلوچ یکجہتی کمیٹی کی سربراہ ماہ رنگ بلوچ اور کراچی سے سمی دین بلوچ اور دیگر خواتین کی گرفتاری کے خلاف منگل کو صوبے کے مختلف علاقوں میں شٹر ڈاؤن ہڑتال کی جا رہی ہے۔

ہڑتال کے دوران صوبے کے مختلف علاقوں میں بیشتر کاروباری مراکز بند رہے جبکہ ضلعی انتظامیہ نے کسی قسم کے ناخوشگوار واقعات سے نمٹنے کے لیے پولیس کی بھاری نفری تعینات کی۔

سمی دین بلوچ اور دیگر افراد کو پیر (24 مارچ) کو کراچی میں پریس کلب کے قریب ماہ رنگ بلوچ کی گرفتاری کے خلاف احتجاجی مظاہرے کے دوران گرفتار کیا گیا تھا۔

انہیں منگل کو عدالت میں پیش کیا گیا اور وہاں سے رہائی ملنے کے بعد دوبارہ تھری ایم پی او کے تحت حراست میں لے لیا گیا۔

 

28 مارچ کو وڈھ سے کوئٹہ تک لانگ مارچ کا اعلان

بلوچستان نیشنل پارٹی نے احتجاج کے دوسرے مرحلے میں  26 مارچ کو صوبے کے تمام پریس کلبوں کے سامنے احتجاجی مظاہرے اور 28 مارچ کو وڈھ سے کوئٹہ تک لانگ مارچ کا بھی اعلان کر رکھا ہے۔

بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ اختر مینگل نے ایکس پر ایک بیان میں کہا: ’اس مارچ کی قیادت خود کروں گا، اور تمام بلوچ بھائیوں اور بہنوں، نوجوانوں اور بزرگوں کو دعوت دیتا ہوں کہ اس مارچ میں ہمارے ساتھ شامل ہوں۔‘

انہوں نے کہا کہ ’یہ صرف ہماری بیٹیوں کی گرفتاری کا معاملہ نہیں، یہ ہمارے قومی وقار، ہماری غیرت، اور ہمارے وجود کا سوال ہے۔ جب تک ہماری ماہیں، بہنیں اور بیٹیاں محفوظ نہیں، ہم بھی خاموش نہیں رہیں گے۔‘

اختر مینگل نے مزید کہا کہ ہماری یہ تحریک پرامن ہے۔ ’جب تک انصاف نہیں ملتا، ہم رکیں گے نہیں۔ وڈھ سے کوئٹہ تک ہمارا مارچ صرف قدموں کا نہیں، ضمیر کا سفر ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان