آکسفورڈ یونیورسٹی کی ایک ٹیم جس نے یہ جدید ترین ڈیوائس تیار کی وہ پہلے ہی اسے چوہوں کے دل کی دھڑکن اور ڈیفبریلیشن کو کنٹرول کرنے کے لیے استعمال کر چکی ہے، اس امید کے ساتھ کہ اسے انسانوں میں کارڈیک ایریتھمیا کے علاج کے لیے استعمال کیا جا سکے۔
سائنس دان
کینیڈا میں ٹورنٹو یونیورسٹی کے محققین کے مطابق ان کی ٹیم نتائج سے ’مکمل طور پر حیران‘ تھی۔