دل کی دھڑکن کنٹرول کرنے کے لیے بائیوڈی گریڈ ایبل بیٹری ایجاد

آکسفورڈ یونیورسٹی کی ایک ٹیم جس نے یہ جدید ترین ڈیوائس تیار کی وہ پہلے ہی اسے چوہوں کے دل کی دھڑکن اور ڈیفبریلیشن کو کنٹرول کرنے کے لیے استعمال کر چکی ہے، اس امید کے ساتھ کہ اسے انسانوں میں کارڈیک ایریتھمیا کے علاج کے لیے استعمال کیا جا سکے۔

لیوڈمیلا موزگووا 21 جنوری 2023 کو کیئف میں بلیک آؤٹ پیریڈ سے پہلے اپنے شوہر ویلنٹائن موزگووی کے سانس لینے کے یونٹ اور میڈیکل میٹریس کے لیے پاور اسٹوریج اور اضافی بیٹریوں کے کنکشن چیک کر رہی ہیں، جو کہ امیوٹروفک لیٹرل سکلیروسیس (ALS) سے مفلوج ہے (سرگئی سپنسکی/ اے ایف پی)

سائنسدانوں نے ایک نئی قسم کی بائیوڈی گریڈایبل بیٹری ایجاد کی ہے جو روبوٹکس میں انقلاب برپا کرسکتی ہے اور بائیو میڈیکل ڈیوائسز کے شعبے کو تبدیل کرسکتی ہے۔

یہ پہلی لیتھیم آئن بیٹری ہے – ویسی ہی جیسی بیٹری سمارٹ فونز سے لے کر شمسی توانائی سٹوریج سسٹم تک ہر چیز میں پائی جاتی ہے - جو بیک وقت یادہ بجلی ذخیرہ کرنے والی، بائیوڈی گریڈایبل اور دور سے کنٹرول کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

آکسفورڈ یونیورسٹی کی ایک ٹیم جس نے یہ جدید ترین ڈیوائس تیار کی وہ پہلے ہی اسے چوہوں کے دل کی دھڑکن اور ڈیفبریلیشن کو کنٹرول کرنے کے لیے استعمال کر چکی ہے، اس امید کے ساتھ کہ اسے انسانوں میں کارڈیک ایریتھمیا کے علاج کے لیے استعمال کیا جا سکے۔

آکسفورڈ یونیورسٹی میں کارڈیک ایرتھمیا کے سینئر الیکٹروفیزیولوجسٹ پروفیسر منگ لی کا کہنا ہے کہ ’کارڈیک ایریتھمیا دنیا بھر میں اموات کی ایک بڑی وجہ ہے۔

’جانوروں کے ماڈلز میں ہماری پروف آف کانسیپٹ ایپلی کیشن ایریتھمیا کنٹرول کرنے کے لیے وائرلیس اور بائیوڈی گریڈایبل ڈیوائسز کا ایک نیا اور دلچسپ راستہ پیش کرتی ہے۔‘

بائیو کمپیٹیبل ہائیڈروجیل قطروں سے تیار کردہ ، بیٹری ایک زندہ جسم کے اندر اس کی فزیولوجی میں مداخلت کیے بغیر کام کرسکتی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

یہ چند مکعب ملی میٹر سے چھوٹے چھوٹے سمارٹ آلات بہتر بنانے کی راہ ہموار کرسکتی ہے، جو حیاتیاتی بافتوں کے ساتھ تعامل کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

سائنسدانوں نے نرم یا سافٹ بیٹری کے لیے قانونی حقوق کی غرض سے درخواست دی ہے، اور یہ بیٹری چھوٹے روبوٹوں میں بایو میڈیکل یا دیگر بایو ایپلیکیشنز میں استعمال ہو سکتی ہے۔

اس تحقیق کی سربراہی کرنے والے آکسفورڈ یونیورسٹی کے شعبہ کیمسٹری سے تعلق رکھنے والے یوجیا ژانگ نے کہا، ’ہماری ڈراپلیٹ بیٹری ہلکی متحرک، ریچارج ایبل اور استعمال کے بعد بائیوڈی گریڈایبل ہے۔ اب تک یہ سب سے چھوٹی ہائیڈروجیل لیتھیم آئن بیٹری ہے اور اس میں توانائی کی کثافت بہتر ہے۔

’ہم نے مصنوعی خلیوں کے درمیان چارج شدہ مالیکیولز کی نقل و حرکت کو طاقت دینے اور چوہوں کے دل کی دھڑکن اور ڈیفبریلیشن کو کنٹرول کرنے کے لیے ڈراپلیٹ بیٹری استعمال کی۔ حرکت کو کنٹرول کرنے کے لیے مقناطیسی ذرات کو شامل کرکے، بیٹری موبائل انرجی کیریئر کے طور پر بھی کام کرسکتی ہے۔‘

یہ تحقیق نیچر کیمیکل انجینئرنگ نامی جریدے میں شائع ہوئی ہے جس کا عنوان ہے ’ٹشوز سٹیمولیشن کے لیے مائیکرو سکیل سافٹ لیتھیم آئن بیٹری۔‘

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی صحت