چینی سائنس دانوں نے مصنوعی ’سپر ہیرا‘ تیار کیا ہے جو قدرتی ہیروں سے کہیں زیادہ سخت ہے۔ یہ پیش رفت ان اہم صنعتوں میں بڑی تبدیلیاں لا سکتی ہے جو اس مادے پر انحصار کرتی ہیں۔
قدرتی ہیرے زیادہ تر مکعب کی شکل والی جالی دار داخلی ساخت رکھتے ہیں یعنی ان کے کاربن ایٹم اس مخصوص انداز میں جڑے ہوتے ہیں۔ لیکن ایک چھ کونوں والی بلوریں ساخت ہیرے کو کہیں زیادہ مضبوط بنا سکتی ہے۔
تاہم محققین کا کہنا ہے کہ چھ کونوں والی داخلی ساخت والے ہیرے جسے لونزڈیلائٹ کے نام سے جانا جاتا ہے، کو عملی طور پر استعمال کرنا ابھی تک ’زیادہ ممکن نہیں ہوا‘ جس کی وجہ یہ ہے کہ جو نمونے اب تک ملے ہیں وہ یا تو بہت چھوٹے یا کم شفاف ہیں۔
اب تک جتنے بھی سب سے زیادہ سخت ہیرے دریافت ہوئے، وہ صرف سیارچے اور شہابیے کے زمین کے ساتھ تصادم سے بننے والے گڑھوں میں ہی پائے گئے۔
مثال کے طور پر لونزڈیلائٹ سب سے پہلے 1967 میں ایری زونا ڈیابلو شہابیے میں دریافت ہوا۔
اس مادے کی تجربہ گاہوں میں تیاری بھی اب تک چند ہی تحقیقات تک محدود رہی ہے اور مکمل طور پر تصدیق شدہ نہیں۔
لیکن اب جریدہ نیچر میٹیریلز میں شائع ہونے والی نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ انتہائی دبے ہوئے گریفائٹ کو گرم کرکے خالص کے قریب اور اچھے کرسٹل والا چھ کونوں والی داخلی ساخت والا ہیرا‘ کامیابی سے تیار کیا گیا ہے۔
شمال مشرقی چین کی جیلن یونیورسٹی کے محققین جن کی قیادت لیو بنگ بنگ اور یاو من گوانگ کر رہے ہیں، نے ثابت کیا کہ چھ کونوں والا ہیرا گریفائٹ کے بعد کے مرحلے میں تیار کیا جا سکتا ہے۔ یہ اس وقت ممکن ہوتا ہے ’جب گریفائٹ کو تبدیل ہوتے درجہ حرارت میں دباؤ میں رکھا جائے۔‘
سائنس دانوں نے لکھا کہ ’ہم یہاں انتہائی دبے ہوئے گریفائٹ کو گرم کر کے خالص کے قریب اور بہترین کرسٹل والا چھ کونا ہیرا تیار کرنے کے بارے میں بتا رہے ہیں۔ یہ طریقہ نہ صرف بڑے بلکہ انتہائی چھوٹے گریفائٹ ذرات کے لیے بھی کارآمد ہے۔‘
سائنس دانوں نے دریافت کیا کہ اس طریقے سے ملی میٹر سائز میں انتہائی منظم ساخت بنی جس میں چھ کونوں والے ہیرے کی انتہائی چھوٹی پرتیں موجود تھیں۔
یہ ’سپر ڈائمنڈ‘ اپنی غیرمعمولی خصوصیات کی بدولت خاص توجہ کا مرکز بن گیا۔ سائنس دانوں کے مطابق اس کی درجہ حرارت برداشت کرنے کی حد 1100 سیلسیئس تک ہے اور اس کی سختی 155 گیگا پاسکل (جی پی اے) تک ہے۔
موازنہ کریں تو قدرتی ہیرے کی سختی تقریباً 100 جی پی اے ہوتی ہے، اور وہ 700 سیلسیئس کے درجہ حرات تک ہی قائم رہتا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
سائنسدانوں نے اپنی تحقیق میں لکھا: ’اس نئے مادے کی زیادہ سختی اور زیادہ درجہ حرارت برداشت کرنے کی صلاحیت اسے صنعتی استعمال کے لیے بےحد مفید بنا سکتی ہے۔،
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ یہ تحقیق زیادہ دباؤ اور درجہ حرارت کے تحت گریفائٹ کو ہیرے میں تبدیل کرنے کا ایک نیا طریقہ فراہم کرتی ہے جس سے اس مادے کی کے قابل استعمال ہونے کے حوالے سے نئے مواقع پیدا ہوں گے۔
انہوں نے اپنی تحقیق میں لکھا: ’ہمارے نتائج گریفائٹ سے ہیرے میں تبدیلی کے عمل کو بہتر طور پر سمجھنے میں مدد دیتے ہیں۔ خاص طور پر زیادہ دباؤ اور درجہ حرارت میں۔ اس سے اس منفرد مادے کی تیاری اور صنعتی استعمال کے مزید مواقع پیدا ہو سکتے ہیں۔‘
تاہم، یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ کسی تجربہ گاہ میں چھ کونوں والی داخلی ساخت کا مالک ہیرا تیار کیا گیا ہو۔
اخبار ساؤتھ چائنا مارننگ پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق 2021 میں امریکہ کے لارنس لیورمور نیشنل لیبارٹری کے سائنس دانوں کی قیادت میں ہونے والی ایک تحقیق میں بھی چھ کونیا ہیروں کی تیاری کی بارے میں بتایا گیا۔
محققین کا کہنا ہے کہ چھ کونیے ہیرے روایتی ہیروں کا زیادہ مؤثر متبادل ثابت ہو سکتے ہیں، خاص طور پر مشینی آلات اور ڈرلنگ جیسے صنعتی شعبوں میں۔
سائنس دانوں نے یہ بھی کہا کہ ایسے چھ کونیا ہیرے منگنی کی انگوٹھیوں میں بھی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔
© The Independent