نیند کے دوران آنکھ کی پتلی کے سائز سے یادوں کا پتہ چلتا ہے: کارنیل یونیورسٹی

یہ تحقیق، جو بدھ کے روز نیچر نامی جریدے میں شائع ہوئی، بتاتی ہے کہ آنکھ کی پتلی کا حجم یہ سمجھنے میں کلیدی حیثیت رکھتا ہے کہ دماغ مضبوط اور طویل مدتی یادیں کب اور کیسے تشکیل دیتا ہے۔

یہ تحقیق سمجھنے میں مدد دیتی ہے کہ دماغ کیسے نئی معلومات کو الگ کرتا ہے کہ وہ پہلے سے موجود معلومات میں خلل نہ ڈالے (انواتو ایلیمنٹس)

ایک نئی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ نیند کے دوران آنکھ کی سکڑی ہوئی پتلی اس بات کی نشاندہی کر سکتی ہے کہ دماغ نئی یادوں کو، یعنی حال ہی میں حاصل کی گئی معلومات یا تجربات دہرا رہا ہے، جبکہ پھیلی ہوئی پتلی پرانی یادوں کو دوبارہ تازہ کرنے کی علامت ہو سکتی ہے۔

یہ تحقیق، جو بدھ کے روز نیچر نامی جریدے میں شائع ہوئی، بتاتی ہے کہ آنکھ کی پتلی کا حجم یہ سمجھنے میں کلیدی حیثیت رکھتا ہے کہ دماغ مضبوط اور طویل مدتی یادیں کب اور کیسے تشکیل دیتا ہے۔

امریکہ کی کارنیل یونیورسٹی کے محققین نے چوہوں کے دماغوں پر الیکٹروڈ لگائے اور ان کی آنکھوں کی حرکات کو ٹریک کرنے کے لیے کیمرے استعمال کیے۔

انہیں معلوم ہوا کہ جب نیند کے ایک مخصوص مرحلے کے دوران پتلی سکڑتی ہے تو نئی یادیں دہرا کر مضبوط کی جاتی ہیں۔ جب پتلی پھیلتی ہے، تو دماغ پرانی یادوں کو دہراتا ہوا دکھائی دیتا ہے۔

محققین کے مطابق، نیند کے ان دو ذیلی مراحل کو الگ کرنے کی دماغ کی صلاحیت یادداشت کی ’تباہ کن فراموشی‘ کو روکنے میں اہم ہے، یعنی کسی ایک یادداشت کو مضبوط بنانے کے دوران دوسری یادداشت کو قربان ہونے سے بچانا۔

تحقیق کے دوران چوہوں کو مختلف کام سکھائے گئے، جیسے کہ بھول بھلیوں میں پانی یا بسکٹ کے انعامات جمع کرنا۔ ان چوہوں کے دماغوں پر الیکٹروڈ اور آنکھوں کے سامنے چھوٹے کیمرے لگائے گئے تاکہ پتلی کی تبدیلیوں کو ریکارڈ کیا جا سکے۔

جب کوئی چوہا کوئی نیا کام سیکھتا اور پھر سوتا، تو الیکٹروڈ اس کی دماغی سرگرمی کو اور کیمرے اس کی پتلی کی تبدیلی کو ریکارڈ کرتے۔

سائنس دانوں کو معلوم ہوا کہ یادداشت کو مضبوط بنانے کا عمل نان-REM نیند کے دوران ہوتا ہے، جب آنکھیں تیزی سے حرکت نہیں کرتیں۔ نان-REM نیند وہ وقت ہے جب ہم خواب دیکھتے ہیں۔

تحقیق کی شریک مصنف عذہارا اولیوا نے وضاحت کی: ’یہ لمحات بہت ہی مختصر ہوتے ہیں، جنہیں انسان محسوس نہیں کر سکتا، جیسے کہ 100 ملی سیکنڈ۔‘

یہ تحقیق محققین کو یہ سمجھنے میں مدد دیتی ہے کہ دماغ نیند کے دوران یادوں کے جائزے، جو تیز اور مختصر ہوتے ہیں، کیسے تقسیم کرتا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

یہ تحقیق سمجھنے میں مدد دیتی ہے کہ دماغ کیسے نئی معلومات کو الگ کرتا ہے کہ وہ پہلے سے موجود معلومات میں خلل نہ ڈالے۔

تازہ ترین نتائج سے ظاہر ہوتا ہے کہ چوہوں میں نیند کے مراحل پہلے کے خیال سے زیادہ متنوع ہیں اور انسانوں میں پائے جانے والے مراحل سے زیادہ مشابہت رکھتے ہیں۔

محققین اس عمل کو بہتر طور پر سمجھنے کے لیے چوہوں کی نیند میں مختلف لمحات میں خلل ڈالتے اور بعد میں جانچتے کہ وہ اپنے سیکھے ہوئے کاموں کو کتنی اچھی طرح یاد رکھتے ہیں۔

جب کوئی چوہا نان-REM نیند کے ایک ذیلی مرحلے میں داخل ہوتا، تو اس کی پتلی سکڑ جاتی اور دماغ حال ہی میں سیکھے گئے کاموں یا نئی یادوں کو دہراتا دکھائی دیتا۔

تحقیق میں کہا گیا ہے: ’اس کے برعکس، جب پتلی پھیلتی ہے تو پرانی یادوں کو دہرایا اور ضم کیا جاتا ہے۔‘

ڈاکٹر اولیوا نے کہا، ’یہ عمل اس طرح ہوتا ہے: نیا سیکھنا، پرانا علم، نیا سیکھنا، پرانا علم، اور یہ نیند کے دوران آہستہ آہستہ تبدیل ہوتا رہتا ہے۔‘

تحقیق کے نتائج دماغ میں ایک اندرونی میکنزم کی نشاندہی کرتے ہیں جو بہت مختصر وقت کے پیمانے پر کام کرتا ہے اور نئے علم کو پرانے علم سے الگ کرتا ہے۔

محققین امید کرتے ہیں کہ یہ تحقیق انسانوں میں یادداشت کو بہتر بنانے کی تکنیکوں کا باعث بنے گی اور مصنوعی ذہانت کی تربیت میں بھی مدد دے گی۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی تحقیق