پراسرار ریڈیو سگنلز ایسی جگہ سے آ رہے ہیں جہاں سے سائنس دانوں نے پہلے کبھی کچھ آتا ہوا نہیں دیکھا۔
گذشتہ 10 سال سے، کوئی نامعلوم چیز تقریباً ہر دو گھنٹے بعد زمین کی طرف ریڈیو لہریں بھیج رہی ہے اور یہ سگنلز ممکنہ طور پر بگ ڈِپر نامی ستاروں کے جھرمٹ کے قریب سے آ رہے ہیں۔
مگر کئی سال کی تحقیق اور مختلف دور بینوں کی مدد سے مشاہدے کے بعد بالآخر سائنس دانوں کو ان سگنلز کے ممکنہ ماخذ کا سراغ مل گیا۔
محققین کا ماننا ہے کہ یہ طویل دورانیے کے ریڈیو سگنلز دراصل مردہ ستاروں کے ایک جوڑے سے خارج ہو رہے ہیں۔
سائنس دانوں کا ماننا ہے کہ یہ دو ستارے، ایک سرخ بونا اور ایک سفید بونا، مدار میں ایک دوسرے کے اتنے قریب گردش کر رہے ہیں کہ ان کے مقناطیسی میدان ایک دوسرے پر اثر انداز ہو رہے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
جب یہ ستارے ہر دو گھنٹے بعد ایک دوسرے کے قریب آتے ہیں تو ان کے مقناطیسی میدان آپس میں ٹکرا جاتے ہیں جس کے نتیجے میں طاقتور ریڈیو سگنلز کی لہریں خارج ہوتی ہیں۔
قبل ازیں ماہرین فلکیات نے ایسے طویل ریڈیو سگنلز کا تعلق صرف نیوٹران ستاروں سے جوڑا۔ لیکن نئی تحقیق سے پہلی بار پتہ چلا ہے کہ یہ سگنلز دو قریبی ستاروں پر مشتمل بائنری نظام کی حرکت سے بھی پیدا ہو سکتے ہیں۔
یہ سگنلز مختصر مگر طاقتور ریڈیو لہروں کی شکل میں آتے ہیں جو چند سیکنڈ سے چند منٹ تک برقرار رہ سکتی ہیں۔ یہ ایک مشہور فلکیاتی مظہر فاسٹ ریڈیو برسٹس سے ملتے جلتے ہیں، لیکن ان سے تھوڑے مختلف قسم ہیں۔
فاسٹ ریڈیو برسٹس (ایف آر بیز) آج بھی سائنس دانوں کے لیے ایک معمہ ہیں اور فلکیات دان ان کی اصل وجہ جاننے میں مسلسل دلچسپی لے رہے ہیں۔
محقق کل پیٹرک نے کہا کہ ’یہ ریڈیو سگنلز ایف بی آرز سے بہت مشابہت رکھتے ہیں لیکن ان کا دورانیہ مختلف ہے۔
’یہ سگنلز ایف آر بیز کے مقابلے میں کہیں کم توانائی رکھتے ہیں اور عام طور پر کئی سیکنڈ تک جاری رہتے ہیں جب کہ ایف بی آرز صرف ملی سیکنڈز تک رہتے ہیں۔‘
انہوں نے مزید وضاحت کی کہ ’یہ اب بھی ایک بڑا سوال ہے کہ آیا طویل دورانیے کے ریڈیو سگنلز اور ایف بی آرز کے درمیان کوئی تعلق موجود ہے یا یہ دونوں الگ الگ فلکیاتی مظاہر ہیں۔‘
یہ تحقیق ایک نئے مقالے میں بیان کی ہے جس کا عنوان ہے ’مداری مدت میں سفید بونے بائنری کے غیر متواتر ریڈیو سگنلز۔ یہ مقالہ جریدہ نیچر ایسٹرونومی میں شائع ہوا۔
© The Independent