پاکستان میں آج کل پیٹرولیم مصنوعات اور توانائی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کا ذکر عام ہے۔ موجودہ حکومت بھی سابقہ حکومت کی طرح مہنگائی کا الزام سابقہ حکومت پر ہی ڈال رہی ہے۔
موجودہ حکومت کا دعویٰ ہے کہ عمران خان کی حکومت معاشی محاذ پر جگہ جگہ لینڈ مائنز بچھا کر گئی ہے۔ شہباز حکومت کا کہنا ہے کہ عمران خان 150 ارب روپے ماہانہ کی سبسڈی دے گئے جو معاشی اعتبار اور آئی ایم ایف کے معاہدے کی رو سے بہت نقصان دہ ہے۔
حکومت کا دعویٰ ہے کہ معیشت بہت برے حال میں ہے لیکن یہ کہ وہ پوری کوشش کر رہی ہے کہ اس میں بہتری لائی جائے۔
اس صورتحال میں حکومت معاشی اصلاحات متعارف کرانے کی کوشش کر رہی ہے جس میں بظاہر مختلف اشیا کی درآمدات پر پابندی لگانی پڑ سکتی ہے اور بعض اشیا پر ٹیکس میں اضافہ کرنا پڑسکتا ہے۔
یہ ممکنہ اصلاحات شہباز شریف کی قیادت میں حالیہ اتحادی حکومت کے لیے کڑوی گولی ثابت ہو سکتی ہے۔
اس ساری صورتحال کو ظہور نے اپنے انداز میں پیش کیا ہے۔