امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اتوار کے روز ایران کو دھمکی دی کہ اگر تہران واشنگٹن کے ساتھ اپنے جوہری پروگرام پر معاہدہ نہیں کرتا تو اسے بمباری اور مزید پابندیوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔
این بی سی نیوز کو دیے گئے ایک ٹیلی فونک انٹرویو میں ٹرمپ نے کہا کہ امریکی اور ایرانی حکام بات چیت کر رہے ہیں، لیکن انہوں نے تفصیلات فراہم نہیں کیں۔
اپنے پہلے دورِ صدارت (2017-2021) میں ٹرمپ نے امریکہ کو 2015 کے ایک جوہری معاہدے سے علیحدہ کر لیا تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس معاہدے کے تحت ایران کے جوہری پروگرام پر سخت پابندیاں عائد کی گئی تھیں جبکہ بدلے میں ایران کو معاشی پابندیوں میں نرمی دی گئی تھی۔
ٹرمپ نے دوبارہ سخت امریکی پابندیاں عائد کر دی تھیں، جس کے بعد سے ایران نے یورینیم افزودگی کے عمل میں معاہدے کی مقرر کردہ حدوں کو عبور کر لیا۔
اب تک تہران نے ٹرمپ کی اس وارننگ کو مسترد کر دیا ہے کہ وہ معاہدہ کرے ورنہ فوجی نتائج بھگتے۔
ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی کے حوالے سے ایرانی سرکاری خبر رساں ایجنسی ایرنا نے جمعرات کو بتایا تھا کہ ایران نے عمان کے ذریعے ٹرمپ کے خط کا جواب بھیج دیا ہے، جس میں انہوں نے تہران پر زور دیا تھا کہ وہ ایک نیا جوہری معاہدہ کرے۔
مغربی طاقتیں ایران پر الزام لگاتی ہیں کہ وہ خفیہ طور پر جوہری ہتھیار بنانے کے ایجنڈے پر کام کر رہا ہے اور جوہری توانائی کے سول پروگرام کے لیے درکار حد سے زیادہ اعلیٰ درجے کی یورینیم افزودگی کر رہا ہے۔