بالی وڈ کے سینیئر اداکار نصیرالدین شاہ نے حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی ترجمان نوپور شرما کے پیغمبر اسلام کے بارے میں حالیہ تبصروں سے پیدا ہونے والے بین الاقوامی شور پر فلم انڈسٹری، خاص طور پر تین خانز سلمان، شاہ رخ اور عامر کی خاموشی کے بارے میں ایک انٹرویو میں بات کی ہے۔
این ڈی ٹی وی کے ساتھ ایک انٹرویو میں نصیرالدین شاہ نے قیاس کیا کہ ملک کے ان سب سے بڑے ستاروں کے پاس بولنے سے شاید بہت کچھ کھونے کا خوف ہے۔ انہوں نے ’جعلی محب وطن‘ سینیما کے عروج پر بھی تبصرہ کیا جیسے کہ فلم کشمیر فائلز۔
نوپور شرما کو بی جے پی نے اس وقت معطل کر دیا تھا جب مشرق وسطیٰ کے کئی ممالک نے ایک حالیہ ٹی وی نیوز بحث میں پیغمبر اسلام کے بارے میں ان کے ریمارکس پر سرکاری طور پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔
بی جے پی نے اسے ایک ’چھوٹے عنصر‘ کے طور پر بیان کرتے ہوئے خود کو ان کے تبصروں سے الگ کیا اور کہا کہ ان کے بیان پارٹی کے خیالات کی عکاسی نہیں کرتے ہیں۔
نصیرالدین شاہ نے تین خوانین کے بارے میں کہا، ’میں ان کے لیے بات نہیں کر سکتا۔ میں اس پوزیشن میں نہیں ہوں جس میں وہ ہیں۔ مجھے لگتا ہے کہ وہ سوچتے ہیں کہ وہ بہت زیادہ خطرہ مول لے رہے ہوں گے۔ لیکن پھر میں نہیں جانتا کہ وہ اس کے بارے میں اپنے ضمیر کو کیسے سمجھاتے ہیں۔ لیکن مجھے لگتا ہے کہ وہ اس پوزیشن میں ہیں جہاں ان کے پاس کھونے کے لیے بہت کچھ ہے۔‘
انہوں نے مثال کے طور پر شاہ رخ خان کے بیٹے آریان کے ’وچ ہنٹ‘ کا حوالہ دیا۔ ’شاہ رخ خان کے ساتھ جو کچھ ہوا اور جس وقار کے ساتھ انہوں نے اس کا سامنا کیا وہ قابل تعریف تھا۔ یہ ایک ’وچ ہنٹ کے سوا کچھ نہیں تھا۔ اس نے اپنا منہ بند رکھا ہوا ہے۔ اس نے صرف ترنمول کی حمایت کی اور ممتا بینرجی کی تعریف کی۔ سونو سود پر چھاپہ مارا جاتا ہے۔ جو کوئی بھی بیان دیتا ہے اسے جواب ملتا ہے۔ شاید میں اگلا ہوں۔ میں نہیں جانتا۔ (ہنستے ہوئے) حالانکہ انہیں کچھ نہیں ملے گا۔‘
آریان خان کو نارکوٹکس کنٹرول بیورو نے گذشتہ سال گوا جانے والے کروز کشتی پر منشیات کے الزام میں گرفتار کیا تھا اور بعد ازاں ضمانت ملنے سے قبل اسے کئی ہفتوں کے لیے جیل بھیج دیا گیا تھا۔ آریان اور پانچ دیگر اافراد کو سرکاری ادارے نارکوٹکس کنٹرول بورڈ نے حال ہی میں اپنی چارج شیٹ میں ’ثبوت کی کمی‘ کی وجہ سے کلین چٹ دے دی تھی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
نصیرالدین شاہ نے ان اداکاروں اور فلم سازوں کے بارے میں بھی بات کی جو قوم پرست سمجھے جانے والے منصوبوں میں حصہ لے رہے ہیں۔
اکشے کمار کی حالیہ آؤٹ پٹ اور وویک اگنی ہوتری کی بلاک بسٹر فلم ’دی کشمیر فائلز‘ کے بارے میں پوچھے جانے پر نصیرالدین شاہ نے کہا، ’وہ کامیابی کی طرف رہنا چاہتے ہیں۔‘ انہوں نے دی کشمیر فائلز کو ’کشمیری ہندوؤں کے مصائب کا تقریباً فرضی ورژن‘ قرار دیا اور کہا کہ 'حکومت اسے فروغ دے رہی ہے۔‘
نصیرالدین شاہ نے اگنی ہوتری کے ساتھ یکساں طور پر متنازع لیکن بہت کم کامیاب ’دی تاشقند فائلز‘ پر کام کیا ہوا ہے۔ انہوں نے مستقبل میں ’محب الوطنی پر مبنی جعلی فلموں‘ کی تعداد میں اضافے کی پیش گوئی کی۔
نصیرالدین شاہ کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نریندر مودی آگے بڑھیں اور اس زہرکو روکیں۔
ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ اس زہر کو بڑھنے سے روکنے کے لیے نریندر مودی کی جانب سے اقدامات کیے جانے کی ضرورت ہے۔
نصیرالدین شاہ کا کہنا تھا کہ نفرت پھیلانے والوں کو وزیراعظم خود بھی ٹوئٹر پر فالو کرتے ہیں۔ وزیراعظم سے اپیل ہےکہ وہ ان لوگوں کو کچھ عقل دیں، متنازع بیان دینے والی خاتون انتہا پسند عناصر میں سے نہیں بلکہ قومی ترجمان ہیں۔
رابانکی اتر پردیش میں پیدا پونے والے نصیر الدین شاہ اکثر سیاسی بیانات میں ملک میں بڑھتی ہوئی مذہبی منافرت پر تشویش کا اظہار کرتے رہتے ہیں۔ وہ بھارت میں مسلمانوں کو دوسرے درجے کا شہری بنائے جانے کی شکایت بھی اکثر کرتے رہتے ہیں۔
ویکیپیڈیا کے مطابق وہ انیسویں صدی کے افغان جنگجو جان فشان خان کی نسل سے ہیں۔ ان کے دیگر مشہور رشتے داروں میں، افغان مصنّف ادریس شاہ، مشہور پاکستانی اداکار سید کمال شاہ، شاہ محمود عالم اور کرکٹ کھلاڑی اویس شاہ شامل ہیں۔