’طوفان‘: پاکستانی سینیما پر پہلی بلاک بسٹر بنگلہ دیشی فلم

1971 میں مشرقی پاکستان کے بنگلہ دیش بن جانے کے بعد پہلی مرتبہ پاکستانی سینیما میں ایک بنگلہ دیشی فلم کی نمائش جاری ہے۔

1971 میں مشرقی پاکستان کے بنگلہ دیش بن جانے کے بعد سے پہلی مرتبہ پاکستانی سینیما میں ایک بنگلہ دیشی فلم ’طوفان‘ کو نمائش کے لیے پیش کیا گیا ہے۔

طوفان رواں برس جون میں بنگلہ دیش میں ریلیز ہوئی تھی۔ یہ 1990 کی دہائی کی کرائم ایکشن تھرلر ہے، جس کی کہانی ایک بے رحم گینگسٹر کے عروج و زوال پر مبنی ہے۔

فلم نے بنگلہ دیش میں باکس آفس کے تمام ریکارڈ توڑے ہیں، جب کہ عالمی سطح پر بھی اسے 20 سے زیادہ ممالک میں پیش کیا جا چکا ہے۔ اب تک اس فلم نے 56 کروڑ ٹکا (47 لاکھ امریکی ڈالر) کمائے ہیں۔

فلم کے مرکزی اداکار شکیب خان بنگلہ دیشی فلم انڈسٹری میں ایک انتہائی مقبول شخصیت ہیں اور کرشماتی پرفارمنس اور ایکشن سے بھرپور کرداروں کے لیے جانے جاتے ہیں۔

ان کے ملکی اور بین الاقوامی سطح پر بہت زیادہ مداح ہیں۔ طوفان میں ان کے بے رحم گینگسٹر کے کردار کو کافی سراہا گیا ہے۔

فلم کو پاکستان میں ایور ریڈی پکچرز نے درآمد کیا ہے، جس کی اسسٹنٹ مینیجر ڈسٹری بیوشن سارہ قاسم نے بتایا کہ ’یہ فلم تجرباتی طور پر لگائی گئی ہے کیونکہ 1971 کے بعد سے بنگلہ دیشی فلموں کی پاکستان میں کبھی نمائش نہیں ہوئی۔ یہ فلم وہاں کی کامیاب ترین فلم ہے اور اب اس کا سیکیوئل بھی تیار ہو رہا ہے۔‘

پاکستانی فلمی صنعت سے وابستہ افراد نے اس قدم کو خوش آئند قرار دیا۔

اداکارہ ثروت گیلانی نے کہا ’میں نے فلم کا ٹریلر دیکھا ہے جو مجھے پسند آیا۔ میں خوش ہوں کہ پاکستان میں اتنی اچھی فلم اردو میں ترجمہ کرکے لگائی جا رہی ہے کیونکہ ہمیں ضرورت ہے عالمی سینیما کو پاکستان میں خوش آمدید کہا جائے۔‘

معروف ہدایت کار ثاقب ملک نے بتایا کہ گذشتہ دنوں انڈونیشین فلموں نے شائقین کی توجہ حاصل کی، جب کہ اب بنگلہ دیشی فلم آرہی ہے تو یہ خوش آئند ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے ٹریلر دیکھا جو بہت متاثر کن ہے اور اس وقت پاکستانی فلموں کے علاوہ ساری دنیا سے فلمیں آرہی ہیں۔

سینیما میں یہ فلم دیکھنے والے افراد سے بھی انڈیپینڈںٹ اردو نے بات کی اور سب کو یہ فلم پسند آئی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

عابد عزیز نے بتایا کہ ’میں بنگلہ دیشی فلمیں دیکھتا رہا ہوں اور سمجھتا ہوں کہ طوفان ایک پیسہ وصول فلم ہے۔

’اس میں مزاح، ایکشن، تھرل، سب ہی کچھ ہے اور ڈبنگ کافی اچھی ہے۔ اس لیے سمجھنے میں مشکل نہیں ہوتی۔ یہ کافی حد تک بالی وڈ کی فلموں کی طرح ہے اور بہت ہی دلچسپ ہے۔‘

ایک خاتون عالیہ الہیٰ نے کہا کہ ’فلم کافی اچھی تھی، اداکاری جان دار تھی، البتہ سکرپٹ کچھ کمزور تھا لیکن مجموعی طور پر مزیدار تھی اور ڈبنگ اتنی اچھی تھی کہ محسوس ہی نہیں ہوا۔‘

ایک اور ناظر فیضان نے کہا کہ انہوں نے پہلی مرتبہ بنگالی فلم دیکھی اور انہیں بالکل امید نہیں تھی کہ یہ اتنی اچھی ہو گی۔

’کہانی بہت اچھی تھی۔ مجھے امید ہے کہ مزید بنگالی فلمیں یہاں پیش کی جائیں گی، جن سے پاکستان کی شوبز صنعت کو بھی سیکھنا ہو گا۔ طوفان تو پتہ ہی نہیں چلا کہ کب ختم ہوئی کیونکہ کہانی اتنی جان دار تھی۔‘

کراچی کے ایک سینیما میں ایک پاکستانی سے ملاقات ہوئی، جو کئی سال بنگلہ دیش میں رہ چکے ہیں۔

انہوں نے پہلے تو چند جملے بنگلہ زبان میں کہے اور پھر اردو میں ترجمہ کیا کہ یہ فلم پاکستانی فلموں سے زیادہ اچھی تھی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی فلم