وزیر خارجہ پاکستان بلاول بھٹو زرداری نے آج پی ڈی ایم رہنماؤں سمیت اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران وزیر اعلیٰ پنجاب کیس میں فل کورٹ کے مطالبے سے پیچھے نہ ہٹنے اور کل ہونے والے سہ رکنی بینچ کا بائیکاٹ کرنے کا اعلان کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عدلیہ کے وقار کے لیے فل کورٹ کا مطالبہ کیا تھا، سپریم کورٹ بار بار پارلیمان کے دائرہ کار میں مداخلت کر رہی ہے۔
پی ڈی ایم و جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ انصاف کے فروغ کے لیے فل بینچ کی درخواست دی تھی لیکن مطالبہ نہیں مانا گیا۔ ہمارا مطالبہ مسترد ہوا تو ہم بھی عدالتی فیصلہ مسترد کرتے ہیں اور بائیکاٹ کریں گے۔ حکومت چاہتی ہے کوئی ادارہ سیاسی عمل میں مداخلت نہ کرے۔
سابق وزیر اعظم پاکستان و رہنما مسلم لیگ شاہد خاقان عباسی کے مطابق ’یہ پارلیمان کا معاملہ ہے، اس لیے ہم چاہتے تھے کہ فل کورٹ سماعت کرے۔‘ ہم آئین اور قانون کی بالادستی چاہتے ہیں۔
وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ’جب کسی جج کے بارے میں کوئی شبہ پیدا ہوتا تو وہ خود بہت احترام کے ساتھ خود کو اس کارروائی سے علیحدہ کر لیتا ہے۔‘
قبل ازیں وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے بھی عندیہ دیا تھا کہ حکمران اتحاد کا متفقہ فیصلہ ہے کہ اگر وزیر اعلیٰ پنجاب کے انتخاب پر ڈپٹی سپیکر پنجاب اسمبلی کی رولنگ کے خلاف درخواست سننے کے لیے سپریم کورٹ کا فل بینچ تشکیل نہیں دیا جاتا تو ہم مقدمے کی سماعت کا بائیکاٹ کریں گے اور حمزہ شہباز فریق نہیں بنیں گے۔
پاکستان مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز شریف نے سپریم کورٹ کی جانب سے وزیراعلی پنجاب کے انتخاب کے کیس میں فل کورٹ بنانے کی درخواست مسترد کرنے کے فیصلے پر تنقید کی ہے۔
سپریم کورٹ کی جانب سے حکمران اتحاد کی فل کورٹ بنانے کی درخواست مسترد ہونے کے بعد مریم نواز نے ٹوئٹر پر کہا کہ فیصلے آئین و قانون کے مطابق ہونے چاہیئیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
قبل ازیں سپریم کورٹ نے وزیر اعلیٰ پنجاب کے انتخاب سے متعلق ڈپٹی سپیکر پنجاب اسمبلی کی رولنگ پر حکومتی اتحاد کی جانب سے فل کورٹ کی درخواست مسترد کر دی۔
چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے حکومتی اتحاد کی درخواست مسترد کرتے ہوئے ڈپٹی سپیکر کی رولنگ سے متعلق کیس کی سماعت منگل کی صبح گیارہ بجے تک ملتوی کر دی۔
عدالت کا مختصر فیصلے میں کہنا تھا کہ ’ہم نے تمام وکلا کے دلائل کو سنا۔ آرٹیکل 63 اے پر سوال تھا کہ پارٹی ہیڈ اپنے اراکین کو ووٹ کا کہہ سکتا ہے یا نہیں۔‘
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ’17 مئی کو مختصر فیصلے میں 63 اے کے تحت منحرف اراکین کے ووٹ شمار نہیں ہوں گے۔ ڈپٹی سپیکر نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر انحصار کرتے ہوئے جو رولنگ دی اس پر چوہدری شجاعت اور حمزہ شہباز کے وکیل نے دلائل کے لیے مہلت طلب کی تھی۔‘
اس سے قبل چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا تھا کہ ’فل کورٹ تب بنائی جاتی ہے جب بہت سنجیدہ نوعیت کا معاملہ ہو۔ یہ پیچیدہ کیس نہیں ہے، آرٹیکل 63 اے پر عدالت فیصلہ دے چکی ہے۔‘