وزیراعظم شہباز شریف نے پیر کو بلوچستان میں بارش اور سیلاب سے ہلاک ہونے والے افراد کے لواحقین کو 24 گھنٹے میں معاوضہ ادا کرنے کا حکم دیا ہے۔
کوئٹہ میں ذرائع ابلاغ سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے جزوی یا مکمل طور پر تباہ ہونے والے مکانات کے مالکان کے لیے معاوضے کی رقم بڑھا کر پانچ لاکھ روپے کرنے کا اعلان بھی کیا ہے۔
وزیراعظم کو بلوچستان میں بارشوں اور سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے دورے کے دوران کوئٹہ آمد پر نقصانات اور امدادی سرگرمیوں کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔
اس موقع پر وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ’یہ قومی المیہ ہے کہ ماضی میں ڈیموں کی تعمیرپرتوجہ نہیں دی گئی۔‘
وزیراعظم نے احکامات جاری کیے کہ متاثرہ افراد کو طبی امداد کی فراہمی کے لیے میڈیکل کیمپس کا جال بچھایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ غیر معمولی بارشوں سے وسیع پیمانے پر نقصانات ہوئے ہیں اور قیمتی انسانی جانوں کے نقصان کےساتھ بنیادی ڈھانچہ تباہ ہوا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ’وفاقی اور بلوچستان کی حکومتیں قومی جذبے سے بحالی اور آبادکاری کے لیے پرعزم ہیں اور بارش سے تباہ ہونے والا آخری گھر جب تک دوبارہ آباد نہیں ہوتا، چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ مخیر حضرات آگے آئیں اورمتاثرین کی مدد کریں۔‘
اس سے قبل چیف سیکریٹری بلوچستان عبدالعزیز عقیلی اور چیئرمین نیشنل ڈیزاسٹر مینیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) لیفٹیننٹ جنرل اختر نواز نے وزیراعظم کو بریفنگ میں بتایا کہ 13 جون کو بارش کا سلسلہ شروع ہوا تھا۔
وزیراعظم کو بتایا گیا کہ ماضی کے مقابلے میں 500 فیصد زیادہ بارش ہوئی اور بارشوں کا 30 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا ہے۔
شہباز شریف کو بتایا گیا کہ اب تک بلوچستان میں اموات کی تعداد 136 ہے جب کہ 70 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس کے علاوہ 1100 افراد معمولی زخمی ہوئے جنہیں بنیادی طبی امداد فراہم کردی گئی ہے۔
قدرتی آفات سے نمٹنے کے صوبائی ادارے کے مطابق طوفانی بارشوں سے دو لاکھ ایکڑ زرعی اراضی بھی زیر آب آ گئی ہے اور 20 ہزار لوگوں کو محفوظ مقام پر منتقل کیا گیا ہے۔
مواصلات کا نظام بھی حالیہ بارشوں اور سیلابی ریلوں کے باعث متاثر ہوا ہے تاہم ایم ایٹ اور کوئٹہ کراچی قومی شاہراہیں کافی حد تک بحال کر دی گئی ہیں۔
بعد ازاں وزیراعظم شہباز شریف نے قلعہ سیف اللّٰہ کا دورہ کیا جہاں انہوں نے سیلاب سے متاثرہ افراد سے ملاقات کی۔
ذرائع ابلاغ سے بات چیت میں وزیرِاعظم کا کہنا تھا کہ ’امدادی کیمپس میں کھانے کی فراہمی نہ ہونا افسوس ناک ہے۔ امدادی کیمپس میں کھانے فراہم نہ کرنے پر انتظامیہ کے خلاف ایکشن لیا جائے گا۔‘
شہباز شریف نے کہا کہ ہلاک ہونے افراد کے لواحقین کو دیے جانے والے 20 لاکھ روپے میں سے 10 لاکھ روپے وفاقی حکومت اور 10 لاکھ روپے صوبائی حکومت دے رہی ہے۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف اتوار سے بلوچستان کے دورے پر ہیں جہاں وہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی صورت حال کا جائزہ لے رہے ہیں۔
ادھر وزیرِاعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو نے کہا کہ ’کیمپس میں کھانا فراہم نہ کرنے پر متعلقہ افسران کو معطل کر دیا گیا ہے۔ سیلاب متاثرین کے حوالے سے جس علاقے میں غفلت سامنے آئی تو ڈی سی اور دیگر متعلقہ لوگ خود کو معطل سمجھیں۔‘