نومنتخب وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی نے اتوار کو اعلان کیا کہ صوبے میں حالیہ سیلاب اور بارشوں سے ہلاک ہونے والے افراد کے لواحقین کو آٹھ لاکھ روپے کی مالی امداد دی جائے گی۔
27 جولائی کو سپریم کورٹ کی جانب سے وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب سے متعلق ڈپٹی سپیکر کی رولنگ کالعدم قرار دیے جانے کے بعد پاکستان مسلم لیگ ق کے سینیئر لیڈر چوہدری پرویز الٰہی نے بطور وزیراعلیٰ پنجاب حلف اٹھایا تھا، جس کے بعد ان کی سابق وزیر اعظم عمران خان سے پہلی ملاقات اتوار کو ہوئی۔
ایک پریس ریلیز کے مطابق چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان آج وزیر اعلیٰ آفس پہنچ گئے جہاں نومنتخب وزیر اعلیٰ پنجاب نے سابق وزیراعظم کا خیرمقدم کیا۔ اس ملاقات میں سابق وفاقی وزیر مونس الٰہی بھی شامل تھے۔
ملاقات کے دوران سیلاب سے تباہی، سیاسی صورت حال اور پنجاب کے انتظامی معاملات پر بات چیت ہوئی۔ جب کہ صوبے کے عوام کو ریلیف دینے کے اقدامات بھی زیرِ غور آئے۔
وزیر اعلی چوہدری پرویزالٰہی نے سیلاب متاثرین کی مدد کے لیے کیے گئے حکومتی اقدامات سے آگاہ کیا جبکہ عمران خان نے پنجاب کے عوام کو ریلیف دینے کے لیے تمام تر کاوشیں بروئے کار لانے کی ہدایت کی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
عمران خان نے متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیوں کو مزید تیز کرنے کی ہدایت بھی کی، جس پر پرویز الٰہی کا کہنا تھا کہ متاثرینِ سیلاب کی مدد کے لیے انتظامیہ اور متعلقہ ادارے پہلے سے ہی متحرک ہیں۔
بیان کے مطابق عمران خان نے پنجاب سے مسلم لیگ ن کی حکومت کی تبدیلی پر چوہدری پرویزالٰہی اور مونس الٰہی کو مبارکباد دی۔
پاکستان میں مون سون کی بارشوں اور سیلاب کے باعث خاصی تشویش ناک صورت حال ہے اور نیشنل ڈیزاسٹر مینیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کی ویب سائٹ پر دستیاب اعدادوشمار کے مطابق 14 جون سے اب تک ملک میں مون سون بارشوں اور ان کے نتیجے میں آنے والے سیلابوں کے نتیجے میں 357 افراد ہلاک اور 408 زخمی ہوئے ہیں۔
ان میں سے سب سے زیادہ بلوچستان میں 106 اور سندھ میں 90 اموات ہوئیں۔
11 نشستوں پر مشترکہ امیدواروں کا اعلان
دوسری جانب پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے اعلان کیا کہ قومی اسمبلی میں تحریک انصاف کے 11 ارکان کے استعفوں کے بعد خالی ہونے والی نشستوں پر ضمنی انتخابات میں مشترکہ امیدوار سامنے لانے کا فیصلہ ہو چکا ہے۔
ایک پریس کانفرنس میں ان کا کہنا تھا کہ ان نشستوں پر 2018 کے الیکشن والے امیدوار ہی ہوں گے۔
اس سے قبل الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے 11 اراکین کو ڈی نوٹیفائی کردیا تھا جس کے بعد سپیکر قومی اسمبلی نے ان کے استعفے منظور کرلیے تھے۔
اپنے خطاب میں مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ منگل اور بُدھ کو حکمران اتحاد میں شامل تمام جماعتیں بریفنگ دیں گی۔’سب کو مل کر ملک کو آگے بڑھانے کے لیے کردار ادا کرنا ہوگا۔‘
پی ٹی آئی کے ذرائع آمدن سے متعلق فنانشل ٹائمز کی حالیہ رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا: ’عمران خان کو ابراج سے اس وجہ سے ہی پیسے دلائے گئے تاکہ سی پیک کو ناکام بنایا جا سکے۔‘
انہوں نے کہا کہ اگرا عمران خان سے حکومت واپس نہ لی جاتی تو ملک ٹکڑے ٹکڑے ہوجاتا، اس لیے پی ٹی آئی کو ووٹ دینا ملک کو تباہ کرنے کے مترادف ہے۔