پاکستان میں قومی شناخت کی رجسٹریشن کے ادارے نادرا کی جانب سے گذشتہ روز مقامی اخبارات میں شائع کردہ اشتہار میں کراچی ضلع شرقی کے لیے نادرا کی چند آسمیوں کے لیے فارسی، پشتو اور دری زبان کی مہارت رکھنے کی شرائط پر تنقید کرتے ہوئے سوشل میڈیا صارفین نے کہا ہے کہ اس طرف افغان شہریوں کو پاکستان کی شہریت دینے اور قومی شناختی کارڈ کے اجرا کا عمل شروع کیا جا رہا ہے۔
نادرا نے یہ دعویٰ مسترد کرتے ہوئے کہا یہ اسامیاں عارضی ہیں اور ان اسامیوں پر آنے والے امیدوار شناختی کارڈ کے بجائے پاکستان میں مقیم افغان شہریوں کو جاری عارضی رہائشی کارڈ کے اجرا میں نادرا کی مدد کریں گے۔
گذشتہ روز نادرا کی جانب سے پاکستان کے مقامی اخبارات میں ایک اشتہار شایع کیا گیا جس میں کراچی جلع شرقی کی نادرا آفس کے لیے سائٹ مینیجر، سسٹم مینیجر سمیت مختلف اسامیوں کے لیے درخواستوں اور انٹرویوں کا اعلان کیا گیا تھا۔ ڈیٹا انٹری آپریٹر، مترجم کی اسامیوں کے لیے عمر کی حد 28 سال، ایک سال تجربے اور انٹرمیڈیٹ تک علیم لازمی کے ساتھ لکھا گیا کہ امیدوار کے لیے ضروری ہے کہ انہیں اردو، پشتو، فارسی، دری اور دیگر افغان زبانوں پر مہارت ہو۔
اشتہار کی کاپی کو لے کر سوشل میڈیا صارفین نے نادرا کو تنقید کا نشانہ بنایا کہ نادرا اب خاموشی سے افغان شہریوں کو پاکستانی کی شہریت دینے کی کوشش کر رہا ہے۔
ٹوئٹر پر فیض سائیں نامے صارف نے سندھی زبان میں ٹویٹ کی کہ ’اب افغان شہریوں کے لیے جگہ بنائی جا رہی ہے۔ افغان شہریوں کو آہستہ آہستہ مستحکم کیا جا رہا ہے۔ جن کو رد کرتے ہیں۔‘
ھاڻ افغانين لاء جڳھ ٺاھي پئي وڃي . ھي شروعات آھي . آھستي آھستي افغانين کي مستحڪم ڪرڻ لاء ڪوششون ڪيون پيون وڃن. سنڌي قوم ان ڪڌي عمل کي رد ڪري ٿي. نادرا ڪير ٿيندي آهي. سنڌ ۾ افغانين کي نوڪريون ڏيڻ واري pic.twitter.com/TgHKbKMkAx
— فيض سائين (@SindhiFa) September 27, 2022
پاکستان تحریک انصاف کے سابق رکن قومی اسمبلی لال مالہی نے ٹویٹ کی کہ نادرا کی جانب سے افغانی زبان لازم قرار دینے پر سندھ حکومت وفاق سے رابطہ کرکے اپنا کردار ادا کرے۔
سنڌ جي گادي واري شھر ڪراچي (ايسٽ) ۾ نادرا پاران ڊيٽا اينٽري آپريٽر جي نوڪري لاء سنڌي بدران افغاني ٻولي لازمي قرار. اميد ته سنڌ حڪومت وفاقي حڪومت سان رابطو ڪري ان معاملي کي حل ڪرائڻ لاء پنھنجو ڪردار ادا ڪندي. pic.twitter.com/IY9AduArs7
— LAL MALHI (@LALMALHI) September 27, 2022
اس سلسلے میں رابطہ کرنے پر نادرا کے ترجمان فائق علی چاچڑ نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے ان الزامات کی تردید کی کہ اس اسامی سے افغان شہریوں کو شہریت دی جا رہی ہے۔ ان کے مطابق: ’حکومت پاکستان اور اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں کے بارے میں ادارے یو این ایچ سی آر کی جانب سے پاکستان مقیم افغان شہریوں کو قانونی پر رجسٹر کرنے کے لیے ان کو پروف آف رجسٹریشن کارڈ یعنی’پی او آر‘ کارڈ جاری کیا جاتا ہے۔ اس اسامی پی او آر کے اجرا کے لیے سسٹم میں ڈیٹا انٹری کے لیے اشتہار دیا گیا ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے کہا کہ ’پروف آف رجسٹریشن کارڈ یعنی پی او آر کارڈ کی مدد سے افغان شہریوں کو ٹریک کیا جاتا ہے تاکہ وہ غیر قانونہ طور پر پاکستان کا قومی شناختی کارڈ حاصل نہ کر سکیں۔ ان اسامیوں کا قومی شناختی کارڈ کے اجرا سے کوءی تعلق نہیں ہے۔‘