امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ وہ 2024 کے صدارتی انتخاب میں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ایک بار پھر ہرا سکتے ہیں۔
امریکی نشریاتی ادارے سی این این کو دیے گئے انٹرویو میں 79 سالہ صدر سے سوال پوچھا گیا کہ وہ نومبر میں ہونے والے وسط مدتی انتخابات کے بعد 2024 کے صدارتی انتخاب میں حصہ لینے کا اعلان کریں گے اور کیا اور ان کے فیصلے میں سابق صدر ٹرمپ بھی ایک عنصر ہوں گے۔
جو بائیڈن کا کہنا تھا کہ ’مجھے یقین ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کو ایک بار پھر ہرا سکتا ہوں‘ مگر ساتھ ساتھ انہوں نے 2024 کے انتخابات میں حصہ لینے کے حوالے سے کوئی حتمی جواب نہیں دیا۔
2020 کے صدارتی انتخابات میں جو بائیڈن نے ڈونلڈ ٹرمپ کو شکست دی تھی۔
مارچ میں ہونے والی نیٹو سمٹ میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے جو بائیڈن نے عندیہ دیا تھا کہ وہ ٹرمپ کے خلاف دوبارہ الیکشن لڑنے میں خوش ہوں گے۔
گذشتہ سال مہنگائی کی لہر، شہروں میں جرائم میں اضافے اور جنوبی سرحد پر مہاجرین کے بحران جیسے عوامل ک باعث جو بائیڈن کی مقبولیت کو دھچکا لگا ہے۔ تاہم جو بائیڈن کی ریٹنگ ابھی ٹرمپ کے مقابلے میں بہتر ہے۔
سی این این نے بائیڈن سے پوچھا کہ وہ ان ووٹرز کو کیا کہیں گے جو کہتے ہیں کہ وہ دوبارہ انتخاب لڑنے کے لیے عمر رسیدہ ہو چکے ہیں۔
بائیڈن نے جواب میں کہا کہ ’آپ مجھے اس صدر کا نام بتائیں جس نے حالیہ تاریخ میں اتنا کچھ کیا ہو جتنا میں نے پچھلے دو سالوں میں کیا ہے۔ یہ مذاق نہیں ہے۔ جو میں نے کیا وہ شاید آپ کو پسند نہ آئے مگر امریکہ کی اکثریت کو وہ پسند ہے۔
’تو سوال یہ ہے کہ کیا آپ اپنا کام کر سکتے ہیں؟ مجھے لگتا ہے کہ میں یہ کر سکتا ہوں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انٹرویو میں بائیڈن سے یوکرین جنگ اور سعودی عرب کی قیادت میں تیل کی پیداوار میں کمی، جس سے پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے کا خدشہ ہے، کے حوالے سے سوال بھی پوچھے گئے۔ بائیڈن سے پوچھا گیا کہ کیا انہیں معیشت کے حوالے سے خدشات ہیں۔
جواب میں بائیڈن نے معاشی کسادبازاری کے امکان کو رد کرتے ہوئے کہا کہ ’تھوڑی سی‘ مندی ممکن ہے۔
’مجھے نہیں لگتا کہ کسادبازاری ہو گی۔ اگر ہوئی بھی تو معمولی نوعیت کی ہو گی۔ یعنی ہم تھوڑا سا پیچھے جائیں گے۔‘
76 سالہ ٹرمپ جب طاقت میں آئے تھے تو اس وقت امریکہ اپنی تاریخ کی سب سے لمبی اقتصادی وسعت سے گزر رہا تھا مگر 2020 میں کرونا وبا کے بعد یہ وسعت کسادبازاری میں بدل گئی۔