سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک عجیب و غریب مطالبہ کیا ہے کہ انہیں 2020 کے انتخابات کا فاتح قرار دیا جائے یا اس کے متبادل کے طور دوبارہ الیکشن کرایا جائے۔
امریکی قانون یا تاریخ میں نہ تو صدارتی انتخابات دوبارہ لڑنے کا کوئی طریقہ کار ہے اور نہ ہی انتخابات میں ہارنے والے کو دو سال بعد فاتح قرار دینے کا۔
لیکن لگتا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ اس حقیقت سے ناواقف ہیں۔ انہوں نے اس طرح کا ناممکن مطالبہ کرنے کے لیے اپنے ہی ٹروتھ سوشل پلیٹ فارم کا استعمال کیا۔
انہوں نے گذشتہ صدارتی انتخابات کے دوران فیڈرل بیورو آف انوسٹی گیشن (ایف بی آئی) کی جانب سے جو بائیڈن کے بیٹے کے بارے میں جاری تحقیقات کا انکشاف نہ کرنے کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا: ’تو اب حتمی طور پر یہ بات سامنے آئی ہے کہ ایف بی آئی نے انتخابات سے قبل ہنٹر بائیڈن کے لیپ ٹاپ کی خبر کو یہ جانتے ہوئے چھپایا کہ اگر وہ ایسا نہیں کرتے تو ٹرمپ 2020 کے صدارتی انتخابات میں آسانی سے جیت جاتے۔‘
دسمبر2020 میں اٹارنی اور سابق لابیسٹ ہنٹر بائیڈن نے انکشاف کیا تھا کہ ایف بی آئی اس بات کی تحقیقات کر رہی ہے کہ آیا انہوں نے متعدد غیر ملکی کاروباری منصوبوں سے حاصل ہونے والی آمدنی پر ٹیکس مناسب طریقے سے ادا کیا ہے یا نہیں۔
ایف بی آئی جو عام طور پر محکمہ انصاف کی دیرینہ پالیسیوں کی وجہ سے تحقیقات کے وجود کو تسلیم نہیں کرتی ہے، ان پالیسیوں پر عمل پیرا رہی باوجود اس کے کہ ڈونلڈ ٹرمپ انتخابی مہم کے دوران یہ دعویٰ کرتے رہے کہ ہنٹر بائیڈن اور ان کے والد دونوں ہی غیر متعین جرائم کی مد میں گرفتاری اور قانونی چارہ جوئی کے مستحق ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ڈونلڈ ٹرمپ نے ایف بی آئی کے خلاف اپنے بے بنیاد الزامات کو ’بڑے پیمانے پر دھوکہ دہی اور انتخابات میں اس سطح کی مداخلت قرار دیا جو ملک میں پہلے کبھی نہیں دیکھی گئی تھی‘ اور انہوں نے مشورہ دیا کہ اس کا متبادل ’صحیح فاتح قرار دینا‘ ہو گا، یعنی وہ خود۔
انہوں نے مزید کہا: ایک مختلف ’کم سے کم حل‘ یہ ہو گا کہ ’2020 کے انتخابات کو ناقابل تلافی سمجھوتہ قرار دیا جائے اور فوری طور پر ایک نیا الیکشن کرایا جائے۔‘
سابق امریکی صدر نے یہ مطالبہ اس وقت کیا ہے جب انہیں ایف بی آئی کی تحقیقات سے شدید قانونی خطرے کا سامنا ہے۔
ایف بی آئی تحقیقات کر رہی ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی صدارتی مدت ختم ہونے کے بعد اپنے گھر میں انتہائی اہم دستاویزات کے ڈبے رکھ کر قومی دفاعی معلومات پر غیر مجاز قبضے اور انصاف کی راہ میں رکاوٹ کے خلاف امریکی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے یا نہیں۔
ایف بی آئی کے ایجنٹوں نے آٹھ اگست کو ڈونلڈ ٹرمپ کی جائیداد کی تلاشی کا وارنٹ حاصل کرنے کے لیے حلف نامے کا جو ترمیم شدہ ورژن استعمال کیا، اس سے پتا چلتا ہے کہ سابق صدر نے جنوری میں نیشنل آرکائیوز اینڈ ریکارڈز ایڈمنسٹریشن کو جن دستاویزات کے15 ڈبے پیش کیے ان میں’184 منفرد دستاویزات تھیں جن پر درجہ بندی کے نشانات تھے جن میں وہ 67 دستاویزات بھی شامل تھیں جن کو خفیہ قرار دیا گیا تھا، 92 دستاویزات کو خفیہ اور 25 دستاویزات کو انتہائی خفیہ کے طور پر نشان لگائے گئے تھے۔‘
اس کے باوجود اگست میں لی گئی تلاش کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ کے گھر سے مزید دستاویزات ملی ہیں۔
پیر کو وفاقی استغاثہ نے عدالتی دستاویزات جمع کرائیں جن سے انکشاف ہوا ہے کہ دونوں کانگریس کی درخواست کے بعد محکمہ انصاف اور ڈائریکٹر آف نیشنل انٹیلی جنس کا دفتر (او ڈی این آئی) ’تلاشی سے برآمد ہونے والے مواد کی درجہ بندی کے جائزے میں مدد کر رہے ہیں۔‘
امریکی اٹارنی ہوآن گونزلیز نے کہا کہ اگر ڈونلڈ ٹرمپ کے طرز عمل کی وجہ سے ان کے گھر سے ملنے والی دستاویزات لیک ہوئی ہیں تو آفس آف دی ڈائریکٹر آف نیشنل انٹیلی جنس (او ڈی این آئی) کی قیادت میں قومی سلامتی کو ممکنہ خطرے کے بارے میں انٹیلی جنس کمیونٹی کا جائزہ لیا جا رہا۔‘
© The Independent