اسلام آباد کے سیکٹر آئی ایٹ کے کچنار پارک میں نصب صنف آہن کا مجسمہ دوبارہ نصب تو کر دیا گیا ہے لیکن ابھی اس کی مزید تزین و آرائش جاری ہے جو جلد مکمل ہو جائے گی۔
دوسری جانب سی ڈی اے حکام کا کہنا ہے کہ مجسمہ نصب ہونے پر اتنی تعریف نہیں ہوئی جتنا گرنے پر تنقید کی گئی۔
بدھ (دو نومبر) کی صبح پارک کے قریب رہنے والے افراد نے صنف آہن کے مجسمے کو نیچے گرا ہوا پایا تھا اور اس کی تصاویر سوشل میڈیا پر پوسٹ کی تھیں۔
ان تصاویر کے ساتھ لکھے گئے کیپشنز میں خدشہ ظاہر کیا گیا تھا کہ ’چونکہ یہ صنف آہن کا مجسمہ ہے اس لیے اس میں شر پسند عناصر کا ہاتھ ہو سکتا ہے، جو نہیں چاہتے کہ خواتین خودمختار ہوں۔‘
اسلام آباد آئی ایٹ کے معروف کچنار پارک میں مشہور مجسمے صنف آھن کو نامعلوم انتہا پسندوں نے نفرت انگیزی اور شرپسندی کا مظاہرہ کرتے ھوئے توڑ پھوڑ کا شکار کردیا ۔
— Tahir Naeem Malik (@TahirNaeemMalik) November 2, 2022
اس واقعہ سے آپ معاشرے میں بڑھتی ھوئی انتہا پسندی شدت پسندی کی لہر کا اندازہ لگا سکتے ہیں۔@CDAthecapital @ICT_Police pic.twitter.com/CbNVpdObWB
سوشل میڈیا پر تنقید کے بعد چیئرمین سی ڈی اے نے واقعے کا نوٹس لیا اور اسی شام مجسمے کو دوبارہ اس کی جگہ پر نصب کردیا گیا۔
انڈپینڈنٹ اردو نے جمعرات کی صبح کچنار پارک کا دورہ کیا تو دیکھا کہ مجسمہ اپنی جگہ پر موجود ہے اور بحالی کا کام جاری تھا۔
Regarding unfortunate incident of vandalism of sculpture in Kachnar park, directions have been issued to register an FiR. Meanwhile it has been refixed and instructions have been issued to enhance the security of all Parks.Possibility of staff negligence is also being inquired pic.twitter.com/jw5KcQ8Cx7
— Capital Development Authority Islamabad. (@CDAthecapital) November 2, 2022
پارک میں موجود سی ڈی اے کے ملازمین نے بتایا کہ ایک دو دن تک مجسمہ بالکل بحال ہو جائے گا۔ اس کی مضبوطی کے لیے مزید لوہے کے کلپ لگا کر بنیادوں کو مضبوط کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا: ’ہمارے لوگ دن رات یہاں موجود ہوتے ہیں۔ سامنے رہائشیوں کے گھر موجود ہیں۔ اگر شر پسند عناصر ہوتے تو کسی نہ کسی نے تو دیکھے ہوتے اور نہ ہی کوئی ایسا نقصان ہوا، جس سے ثابت ہو کہ ہتھوڑیوں سے اسے گرایا گیا ہو۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ملازمین نے مزید کہا کہ ’آپ دیکھ سکتی ہیں کہ مجسمہ چونکہ لوہے کی تاروں سے بنا ہے، اس لیے بارش کا پانی پڑنے سے یہ زنگ آلود ہو چکا ہے۔ مجسمے کا وزن زیادہ ہے یعنی تقریباً چار من وزن۔ صرف تاروں کا وزن نوے کلو ہے۔‘
ساتھ ہی انہوں نے کہا: ’آپ خود بتائیں جب پاؤں پر زنگ لگے گا تو اوپری دھڑ جس کا اتنا وزن ہے وہ کیسے کھڑا رہے گا؟‘
مجسمہ کب بنا اور آئیڈیا کیا تھا؟
سی ڈی اے ملازمین نے بتایا کہ ’گذشتہ برس پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر )کا ڈرامہ ’صنف آہن‘ بہت مشہور تھا۔ یہ ہمارے ڈپٹی ڈائریکٹر کا آئیڈیا تھا کہ معاشرے میں خواتین کے مضبوط کردار کو خراج تحسین کرنے کے لیے صنف آہن کا مجسمہ ہونا چاہیے۔ وہ خاتون جو ہار نہیں مانتی۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ علی عثمان اور جبران نامی دو آرٹسٹ ہیں، جن کا یہ شاہکار ہے۔ انہوں نے یہ مجسمہ بنا کر دیا اور سی ڈی اے نے انہیں ادائیگی کر کے ان سے خریدا۔