ایکس کے بعد پاکستانی صارفین کو بلیو سکائی تک رسائی میں بھی مشکلات کا سامنا

انڈپینڈنٹ اردو نے بھی بلیو سکائی ایپ تک رسائی کی کوشش کی مگر ایپ اور ویب سائٹ دونوں تک رسائی ممکن نہیں ہے۔

کیلی فورنیا میں 14 نومبر، 2024 کو بلیو سکائی کی ایپ فون اور ویب سائٹ لیپ ٹاپ پر موجود ہے (اے ایف پی)

معروف سوشل میڈیا ایپ ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر پاکستان میں پابندی کے بعد صارفین نے منگل کو شکایت کی ہے کہ انہیں ’بلیو سکائی‘ ایپ تک رسائی میں بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

انڈپینڈنٹ اردو نے بھی بلیو سکائی ایپ تک رسائی کی کوشش کی مگر ایپ اور ویب سائٹ دونوں تک رسائی ممکن نہیں ہے۔

سوشل میڈیا صارفین نے بھی اس حوالے سے ایکس پر اپنی مشکلات کا ذکر کیا ہے۔

ایکس صارف تیمور زمان نے منگل کو پلیٹ فارم پر پوسٹ کیا کہ پاکستان میں بلیوسکائی وی پی این کے بغیر کام نہیں کر رہا۔ ’اس ایپ کو پاکستان میں مقبول ہوئے ابھی چار دن ہی ہوئے تھے۔‘

ایک اور صارف عامر تنولی کے مطابق انہیں گزشتہ رات سے بلیوسکائی تک رسائی میں مشکلات کا سامنا ہے۔ ’مجھے لگ رہا تھا کہ شاید بڑی تعداد میں صارفین کے جوائن کرنے کے باعث سرور پر دباؤ ہو گا مگر ابھی میں نے وی پی این کے ذریعے رسائی کی کوشش کی تو فورا ایپ چلنا شروع ہو گئی۔‘

عمر خٹک نے بھی منگل کو ایکس پر سوال کیا کہ ’کیا بلیو سکائی کو بھی پاکستان میں بین کر دیا گیا ہے؟‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بلیو سکائی ایکس کی طرز پر بنی ایک ایپ ہے مگر اس کی خصوصیت یہ ہے کہ ایکس کے برعکس یہ ڈی سینٹرلائزڈ ہے اور صارفین کو اپنے فالوورز کا ڈیٹا میسر ہے اور ساتھ ساتھ ’ایلگورتھم‘ خود چننے کا آپشن بھی موجود ہے۔

امریکہ میں صدارتی انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ کی جیت کے بعد کئی صارفین نے ایلون مسک کی وجہ سے ایکس چھوڑ کر بلیو سکائی کو جوائن کیا تھا۔

پاکستان میں بھی ایکس پر پابندی کے بعد متعدد صارفین نے بلیو سکائی پر اکاؤنٹس بنانا شروع کر دیے تھے۔

انڈپینڈنٹ اردو نے اس حوالے سے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کا موقف جاننے کے لیے ان سے رابطہ کیا ہے۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی سوشل