غیر رجسٹرڈ وی پی این سے ’دہشت گرد‘ فائدہ اٹھا رہے ہیں: حکام

پاکستان میں حکومت کا کہنا ہے کہ ملک میں غیر رجسٹرڈ وی پی این سے ’دہشت گرد بھر پور فائدہ‘ اٹھا رہے ہیں جبکہ روزانہ کی بنیاد پر فحش مواد تک رسائی کی کروڑوں کوششیں بھی کی جاتی ہیں۔

24 جون، 2023 کی اس تصویر میں اسلام آباد میں پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کا صدر دفتر بیرونی نظر آ رہا ہے۔ یہ ادارہ آج کل ملک میں بقول اس کے فحش مواد کے خلاف کارروائی میں مصروف ہے (اے ایف پی)

پاکستان میں حکومت کا کہنا ہے کہ ملک میں غیر رجسٹرڈ وی پی این سے ’دہشت گرد بھر پور فائدہ‘ اٹھا رہے ہیں جبکہ روزانہ کی بنیاد پر فحش مواد تک رسائی کی کروڑوں کوششیں بھی کی جاتی ہیں۔

پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) میڈیا کو جاری ایک اعلامیے میں جو اس کی ویب سائٹ پر تاہم دستیاب نہیں ادارے کا کہنا ہے کہ ’صارفین وی پی این کے ذریعے پابندیوں کو نظرانداز کرتے ہیں اور فحش مواد تک رسائی حاصل کرتے ہیں۔‘

پی ٹی اے کا کہنا تھا کہ اس مسئلے کو روکنے کے لیے وہ مکمل طور پر پرعزم ہے اور اس مواد کو مؤثر طریقے سے بلاک کرنے کے لیے تمام ضروری اقدامات کر رہا ہے۔

یہ بیان ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب گذشتہ تین روز سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس تک رسائی عام صارف کے لیے تقریباً ناممکن ہو گئی ہے۔ اس کی وجہ خیال ہے کہ پی ٹی اے کی جانب سے وی پی اینز کے خلاف اس کی تازہ کارروائی ہے۔

پاکستان میں انٹرنیٹ کی سست روی اور فائر وال کی تنصیب کے خلاف سینیئر صحافی حامد میر نے بھی ایک درخواست اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر کر رکھی ہے جس کی سماعت چیف جسٹس عامر فاروق کے پاس مقرر تھی۔

اس درخواست پر آخری سماعت تین ستمبر کو بنچ کی عدم دستیابی کے باعث ملتوی کر دی گئی تھی تاہم جمعرات 14 نومبر کو بھی سماعت نہیں ہو سکی ہے۔’

دوسری جانب قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے اجلاس کے ایجنڈے میں ملک بھر میں سست انٹرنیٹ اور ڈیٹا پروٹیکشن کے حوالے سے بھی پی ٹی اے حکام نے جمعرات کو بریفنگ دینا تھی لیکن کمیٹی میں اراکین کا کورم پورا نہ ہونے کے باعث اجلاس نہ ہو سکا۔

حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ غیر رجسٹرڈ ’وی پی این‘ کی بندش ملک کی سالمیت کے لیے وقت کی اہم ضرورت ہے کیونکہ غیر مصدقہ وی پی این کے استعمال سے دہشت گرد بھر پور فائدہ اٹھا رہے ہیں جس کا فوری تدارک ضروری ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی اے کی جانب سے بے تحاشا غیر قانونی  یو آر ایلز اور غیر اخلاقی مواد پھیلانے والی ویب سائٹس کو تصدیق کے بعد بلاک کیا جا رہا ہے۔

حکومت کے عہدیداروں کی طرف سے کہا ہے کہ یو آر ایل اور ویب سائٹس کی فرانزک چھان بین کے بعد  ہو شربا انکشافات سامنے آئے ہیں۔

’دہشت گرد وی پی اینز کا استعمال کر عناصر اپنی شناخت چھپا لیتے ہیں جس کے ذریعے وہ پروپیگنڈا اور جعلی معلومات کی تشہیر کر ر ہے ہیں۔‘

حکومت کی طرف سے کہا گیا کہ ’گمراہ کن مواد کا پھیلاؤ ان غیر  رجسٹرڈ‘ وی پی این کے ذریعے آسانی سے ممکن ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

تاہم حکام کی جانب سے یہ نہیں بتایا گیا ہے کہ عام صارف ایکس پر حکومتی پابندی کی وجہ سے وی پی اینز کے استعمال پر مجبور ہوئے جس کی وجہ سیاسی زیادہ تھی۔ دنیا بھر اور پاکستان میں بھی ایکس کا استعمال سیاسی گفتگو کے لیے زیادہ دیکھی گئی ہے۔

بعض تجزیہ نگاروں کو شک ہے کہ حکومت اب وی پی اینز پر پابندی کے لیے فحش مواد کا سہارا لے رہی ہے۔

پی ٹی اے کا کہنا ہے کہ اس نے ایک لاکھ ایک ہزار 83 گستاخانہ یو آر ایل (ویب سائٹس) اور آٹھ لاکھ 44 ہزار آٹھ غیراخلاقی ویب سائٹس کو بلاک کیا ہے۔

اس کے مطابق پی ٹی اے کو حکومتی ادارے بھی ایسی سائٹس سے متعلق رپورٹ کرتے ہیں اور انفرادی طور پر بھی غیر اخلاقی مواد سے متعلق پی ٹی اے کو شکایات ملتی رہتی ہیں۔

حکام کا کہنا ہے غیررجسٹرڈ اور غیرقانونی وی پی اینز سکیورٹی رسک ہیں پی ٹی اے وی پی اینز کی وائٹ لسٹنگ کا عمل تیز کرنا چاہتی ہے۔ ’غیررجسٹرڈ وی پی اینز سے غیرقانونی مواد تک رسائی بھی ہو سکتی ہے۔‘

تاہم ماہرین کا ماننا ہے کہ دنیا میں فحش مواد سے نمٹنے کے دیگر طریقے بھی استعمال کیے جا رہے ہیں۔ مثال کے طور پر برطانیہ کی حکومت نے اعلان کیا تھا کہ وہ فحش مواد شائع کرنے والی ویب سائٹس کو قانونی طور پر نئے آن لائن حفاظتی قوانین کے تحت اپنے صارفین کی عمر کی اب تصدیق کرنے کا پابند بنایا جائے گا۔

ڈیجیٹل کے وزیر کرس فلپ نے تصدیق کی کہ آن لائن سیفٹی بل کے مسودے کو مضبوط بنایا جائے گا تاکہ فحش مواد شائع کرنے والی تمام سائٹس کو ’مضبوط چیک‘ رکھنے کا پابند کیا جائے تاکہ یہ یقینی بنایا جائے کہ صارفین کی عمر 18 یا اس سے زیادہ ہو۔

ایک صارف مودب نے پی ٹی اے کے فیصلے پر اپنی نراضگی کا اطہار کرتے ہوئے لکھا کہ ’پی ٹی اے خود ان کی پرائویسی اور ڈیٹا کے لیے خطرہ ہے۔‘

سیف اللہ خان نے ایکس پر ہی لکھ: ’یہ صرف ایک بہانہ ہے مقصد کچھ اور ہے کیونکہ ہم پاکستانی ہیں اسلامک ٹچ تو دینا ہے تاکہ لوگ واہ واہ بھی کریں، ابھی اس پوسٹ کے بعد میں نے سارے ویب سائٹس سرچ کر لیے فل سپیڈ سے چل رہے ہیں۔ فیس بک، وٹس ایپ اور یوٹیوب سے بھی تیز جو آپ لوگوں نے بند کرنا تھا ان پر ماشاء اللہ VPN کے بغیر میسج بھی سینڈ نہیں ہوتا۔‘

ملک نوید احمد نے رائے دیتے ہوئے حکومت سے ملک لوٹنے والوں کے حساب کا تقاضہ کیا۔

ایک صارف شمیم حیدر نے نپی تلی بات کی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سوشل