بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے بنگلہ دیش کے لیے فوری طور پر 4.7 ارب ڈالر کے قرضوں کی منظوری دے دی ہے۔
بنگلہ دیش کے ہمسایہ ممالک سری لنکا اور پاکستان کی معاشی صورت حال کہیں زیادہ خراب ہے لیکن انہیں آئی ایم ایف کے قرضوں کی حتمی منظوری تاحال نہیں مل سکی۔
یہ ان تین ایشیائی ممالک میں سے پہلا فنڈ لینے والا ملک ہے جنہوں نے معاشی مشکلات کے باعث گذشتہ برس قرض کی درخواست دی تھی۔
بنگلہ دیش کو آئی ایم ایف کی توسیعی کریڈٹ سہولت اور متعلقہ انتظامات کے تحت تقریبا 3.3 ارب ڈالر ملیں گے، جس میں سے تقریبا 47.6 کروڑ ڈالر فوری طور پر ادا کیے جائیں گے۔
خبررساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق بنگلہ دیش کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 30 جون کو ختم ہونے والے گذشتہ مالی سال میں ریکارڈ 18.7 ارب ڈالر تک پہنچ گیا تھا۔
بنگلہ دیش کے مرکزی بینک کو توقع ہے کہ رواں مالی سال کے اختتام تک خسارہ کم ہو کر تقریبا 6.8 ارب ڈالر رہ جائے گا۔
آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ نے بنگلہ دیش میں سرمایہ کاری کی فضا کو بہتر بنانے کی خاطر اپنی نئی تشکیل کردہ سہولت کے تحت تقریبا 1.4ارب ڈالر کی منظوری بھی دی۔ اس مد میں رقم حاصل کرنے والا یہ پہلا ایشائی ملک بن گیا ہے۔
ایجنڈے میں زیادہ سے زیادہ سماجی اور ترقیاتی اخراجات کے قابل بنانے کے لیے مالی گنجائش پیدا کرنا، بنگلہ دیش کے مالیاتی شعبے کو مضبوط بنانا، مالی اور گورننس اصلاحات کو فروغ دینا اور ماحولیاتی تبدیلیوں کے لحاظ سے موافقت پیدا کرنا ہے۔
آئی ایم ایف کے ڈپٹی منیجنگ ڈائریکٹر اینٹونیٹ سیہ نے ایک بیان میں کہا کہ ’آزادی کے بعد سے بنگلہ دیش نے غربت میں کمی اور معیار زندگی میں نمایاں بہتری لانے میں مسلسل پیش رفت کی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’تاہم کوویڈ 19 کی وبا اور اس کے بعد یوکرین میں روس کی جنگ نے مضبوط معاشی کارکردگی کے اس طویل دور میں خلل ڈالا۔ متعدد جھٹکوں نے بنگلہ دیش میں میکرو اکنامک مینجمنٹ کو چیلنج بنا دیا ہے۔‘
بنگلہ دیش نے گذشتہ سال اپنے زرمبادلہ کے ذخائر کو بڑھانے کی کوششوں کے دوران عالمی بینک اور ایشیائی ترقیاتی بینک سے بھی دو ارب ڈالر کا مطالبہ کیا تھا۔
بنگلہ دیش نے آئی ایم ایف کے پاس جانے سے پہلے حالیہ مہینوں میں ایندھن اور توانائی کی قیمتیں بھی بڑھائی ہیں۔ بنگلہ دیش نے مہینے میں دوسری بار بدھ سے ریٹیل بجلی کی قیمتوں میں پانچ فیصد اضافے کا اعلان کیا۔
یہ قرض آئندہ برس ہونے والے عام انتخابات سے قبل وزیراعظم شیخ حسینہ کی جیت ہے۔ اس سے بنگلہ دیش کو مدد ملے گی، جس کے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں تیزی سے اضافہ، کرنسی کی قدر اور غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی ہوئی ہے۔