زمین اپنے ’دوسرے چاند‘ سے علیحدہ ہو گئی

ایک عارضی ’منی مون‘ نے، جو گذشتہ دو ماہ سے زمین کے گرد مدار میں تھا، اپنی گردش چھوڑ کر سورج کے گرد اپنا سفر دوبارہ شروع کر دیا۔

آسٹریا کے شہر ویانا میں 11 اکتوبر، 2024 کو لی گئی اس تصویر میں ایک مسافر بردار طیارے سے نکلتے ہوئے دھوئیں کے عقب میں چاند کا نظارہ (اے ایف پی)

ایک عارضی ’منی مون‘ نے، جو گذشتہ دو ماہ سے زمین کے گرد مدار میں تھا، منگل کو اپنی گردش چھوڑ کر سورج کے گرد اپنا سفر دوبارہ شروع کر دیا۔

یہ 10 میٹر چوڑا سیارچہ، جسے پی ٹی فائیو 2024 کا نام دیا گیا، 29 ستمبر سے زمین کے گرد تقریباً 32 لاکھ کلومیٹر کے فاصلے پر مدار میں چکر لگا رہا تھا۔

سائنس دانوں نے سب سے پہلے اس خلائی چٹان کو سات اگست کو دریافت کیا، جب اسے زمین کے قریب واقع ایسے اجرام فلکی کا پتہ لگانے کے لیے بنائے گئے ایسٹروئیڈ ٹیریسٹریل-امپیکٹ لاسٹ الرٹ سسٹم کے ذریعے دیکھا گیا۔

یہ نظام زمین پر زندگی کے لیے خطرہ بننے والے اجسام کو تلاش کرنے کے لیے بنایا گیا ہے۔

سائنس دانوں نے اسی مہینے اپنی دریافت کے نتائج کو ریسرچ نوٹس آف دی اے اے ایس نامی جریدے میں شائع کیا۔

ماہرین فلکیات نے کہا کہ یہ چھوٹا چاند کسی خطرے کا باعث نہیں تھا، اور ان کا خیال ہے کہ یہ شاید صدیوں پہلے چاند سے ٹکرانے والے سیارچے کا ٹکڑا تھا۔

یہ ممکنہ طور پر ارجونا ایسٹروئیڈ پٹی سے آیا ہے، جو سورج کے گرد زمین اور چاند کے نظام کے گرد مدار کے قریب واقع ہے۔

خلائی تحقیق کے امریکی ادارے ناسا نے ایک بلاگ پوسٹ میں کہا کہ ’سیارچہ پی ٹی فائیو 2024 کی حرکت اور ہماری زمین کی حرکت کے درمیان مماثلت کے پیش نظر، ناسا کے سینٹر فار نیئر ارتھ اوبجیکٹ سٹڈیز کے سائنس دانوں کو شبہ ہے کہ یہ پتھر چاند کی سطح کے ساتھ کسی پرانے سیارچے کے تصادم کے بعد اڑ کر نکلنے والا بڑا ٹکڑا ہو سکتا ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

منی مون کے ماہر کارلوس ڈی لا فونتے مارکس نے، جن کا تعلق یونیورسداد کمپلوتینس ڈی میڈرڈ کے ساتھ ہے، سپیس ڈاٹ کام کو بتایا کہ ’ناسا کے جیٹ پروپلشن لیبارٹری ہورائزنز سسٹم سے دستیاب تازہ ترین ڈیٹا کے مطابق عارضی نظارہ 29 ستمبر کو مشرقی وقت کے مطابق دن تین بج کر 54 منٹ پر شروع ہوگا اور 25 نومبر کو صبح 11 بج کر 43 منٹ پر ختم ہوگا۔‘

یہ خلائی پتھر زمین کے قریب 11 لاکھ میل کے فاصلے تک آیا، لیکن سیارے سے محفوظ فاصلے پر رہا اور پھر نظام شمسی میں مزید دور نکل گیا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ سیارچہ، جو ایک بس کے برابر حجم کا ہے، 2055 میں دوبارہ زمین کے قریب آئے گا، لیکن اس وقت اس کی رفتار اتنی زیادہ ہو گی کہ زمین کی کشش ثقل اسے اپنی مدار میں کھینچ نہیں پائے گی۔

سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ زمین کی کشش ثقل کبھی کبھار چھوٹے خلائی اجسام کو اپنی جانب کھینچ لیتی ہے، لیکن یہ بہت کم ہوتا ہے کہ وہ منی مون جیسا کردار ادا کریں، جیسا کہ پی ٹی فائیو 2024 نے کیا۔

یہ تب ہوتا ہے جب کوئی سیارچہ آہستہ آہستہ زمین کے قریب آتا ہے، اور زمین کی کششِ ثقل اسے سورج کی طاقت ور کشش ثقل سے زیادہ اپنی جانب کھینچ لیتی ہے۔

ماضی میں این ایکس ون 2022 نامی سیارچہ 1981 میں منی مون کے طور پر زمین کے نظام کا حصہ بنا اور 2022 میں دوبارہ واپس آیا۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی سائنس