سعودی عرب نے سویڈن میں قرآن کی بے حرمتی کے واقعے کے خلاف سویڈش سفیر کو طلب کر کے اس عمل کی مذمت کی ہے۔
سرکاری خبر رساں ادارے سعودی پریس ایجنسی کے مطابق اتوار کو سعودی عرب نے سویڈن کے سفیر کو وزارت خارجہ طلب کر کے زور دیا کہ ’ایسے تمام افعال کو روک دیا جائے جو برداشت، اعتدال اور تشدد کو مسترد کرنے کی بین الااقوامی کوششوں کی خلاف ورزی کرتے ہیں۔ ایسے افعال عوام اور ممالک کے درمیان ضروری باہمی احترام کو نقصان پہنچاتے ہیں۔‘
قرآن نذر آتش کرنا قابل مذمت اور اسلاموفوبک ہے: سویڈن حکومت
سویڈن کی حکومت نے دارالحکومت سٹاک ہوم میں قرآن نذر آتش کیے جانے کے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے اسے ’اسلامو فوبک‘ عمل قرار دیا ہے۔
خبر رساں اے ایف پی کے مطابق سویڈن حکومت کا یہ بیان اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے اس مطالبے کے بعد سامنے آیا ہے جس میں ایسے واقعات کی روک تھام کرنے کے لیے اقدامات کا کہا گیا تھا۔
سویڈش کی وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا کہ ’سویڈن کی حکومت اس بات کا مکمل طور پر ادراک رکھتی ہے کہ ملک میں چند افراد کی جانب سے کیا جانے والا یہ عمل اسلام مخالف ہے اور یہ مسلمانوں کے لیے تکلیف کا باعث ہو سکتا ہے۔‘
بیان میں مزید کہا گیا کہ ’ہم ایسے عمل کی مذمت کرتے ہیں اور یہ کسی بھی طرح سویڈن حکومت کے موقف کی عکاسی نہیں کرتا۔‘
سویڈن حکومت کی جانب سے یہ مذمتی بیان اتوار کو سعودی عرب میں اسلامی تعاون تنظیم کے اجلاس کے بعد سامنے آیا ہے۔
اتوار کو 57 رکنی تنظیم کا اجلاس او آئی سی ہیڈکوارٹر جدہ میں منقعد ہوا جس میں 28 جون کو پیش آنے والے اس واقعے کی مذمت کرتے ہوئے ایسے واقعات کی روک تھام کا مطالبہ کیا گیا۔
28 جون (بدھ) کو سٹاک ہوم کی سب سے بڑی مسجد کے سامنے عراق سے تعلق رکھنے والے 37 سالہ پناہ گزین سلوان مومیکا کی جانب سے قرآن کی بے حرمتی اور اس کے صفحات کو نذر آتش کرنے کے بعد سے مسلم اور عرب دنیا میں بڑے پیمانے پر غم و غصہ کا اظہار اور مذمت کی جا رہی ہے۔
سویڈن کی وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا کہ ’قرآن یا کسی بھی مقدس کتاب کو نذر آتش کیا جانا ہتک آمیز، تکلیف دہ اور اشتعال انگیز عمل ہے۔ سویڈن یا یورپ میں نسل پرستی، غیر ملکیوں سے نفرت اور عدم برداشت کی کوئی جگہ نہیں ہے۔‘
وزارت خارجہ کے بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ سویڈن میں ’اظہار رائے، مظاہرے اور اجتماع کی آزادی کے حق کو آئینی تحفظ حاصل ہے۔‘
سویڈن میں اس واقعے کے بعد عراق، کویت، متحدہ عرب امارات اور ایران نے سویڈن کے سفارت کاروں کو طلب کر کے اس واقعے پر احتجاج ریکارڈ کروایا ہے۔
پاکستان نے بھی عیدالاضحیٰ کے موقع پر سویڈن کی ایک مسجد کے باہر مسلمانوں کی مقدس کتاب قرآن کی بے حرمتی کو ’قابل مذمت فعل‘ قرار دیا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اسلام آباد میں پاکستانی دفتر خارجہ کی جانب سے یہ مذمتی بیان سویڈن کے دارالحکومت سٹاک ہوم میں مرکزی مسجد کے باہر ایک شخص کی جانب سے مظاہرے کے دوران قرآن کی بے حرمتی کے اگلے ہی روز سامنے آیا۔
دفتر خارجہ کے جمعرات کو جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا: ’اظہار رائے اور احتجاج کی آزادی کے لبادے میں امتیازی سلوک، نفرت اور تشدد کے لیے اس طرح جان بوجھ کر مشتعل کرنے والے عمل کو جائز قرار نہیں دیا جا سکتا۔‘
بیان کے مطابق: ’بین الاقوامی قانون کے تحت ریاستوں کا فرض ہے کہ وہ مذہبی منافرت کی کسی بھی کوشش کو روکیں جو تشدد کو بھڑکانے کا باعث بنتی ہیں۔
دفتر خارجہ نے مزید کہا کہ مغرب میں گذشتہ چند ماہ کے دوران اس طرح کے ’اسلامو فوبک‘ واقعات کا تسلسل سے پیش آنا نفرت انگیز اقدامات کی اجازت دینے والے قانونی فریم ورک پر سنگین سوال اٹھاتا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا: ’ہم اس بات کا اعادہ کرتے ہیں کہ آزادی اظہار اور رائے کا حق نفرت کو ہوا دینے اور بین المذاہب ہم آہنگی کو سبوتاژ کرنے کا لائسنس فراہم نہیں کرتا۔‘
بیان کے مطابق اس واقعے پر پاکستان کے تحفظات سویڈن حکام تک پہنچائے جا رہے ہیں۔
سویڈن کی پولیس نے سلوان مومیکا کو آزادی اظہار کے قوانین کے تحت اس عمل کی اجازت دی تھی لیکن حکام کا کہنا ہے کہ انہوں نے ’ایک نسلی گروہ کے خلاف مظاہرہ‘ کرنے کے اس عمل کی تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے کیوں کہ مومیکا نے قرآن مجید کے صفحات جلانے کا عمل ایک مسجد کے قریب انجام دیا تھا۔