متحدہ عرب امارات میں لاپتہ اسرائیلی ربی مردہ حالت میں ملے: اسرائیل

اسرائیلی اخبار ہاریٹز کی رپورٹ کے مطابق وزارت خارجہ نے زوی کوگن نامی اسرائیلی نژاد مالدووا کے شہری کی موت کی تصدیق کی ہے۔

نامعلوم تاریخ کی اس تصویر میں ربی زوی کوگن (بائیں) کو ایک اور شخص کے ہمراہ دیکھا جا سکتا ہے(تصویر: لازار برمن)

اسرائیل کی وزارت خارجہ نے اتوار کو کہا ہے کہ متحدہ عرب امارات میں حکام کو زوی کوگن اور اسرائیلی نژاد مالدووا کے شہری کی لاش ملی ہے جو جمعرات سے لاپتہ تھے۔

اسرائیلی اخبار ہاریٹز کی رپورٹ کے مطابق وزارت خارجہ نے زوی کوگن نامی اسرائیلی نژاد مالدووا کے شہری کی موت کی تصدیق کی ہے۔

اس سے قبل متحدہ عرب امارات کی وزارت داخلہ اور وزارت خارجہ نے ان اطلاعات کی تصدیق کی تھی کہ یو اے ای میں موجود زوی کوگن نامی ایک اسرائیلی مالدووی ربی لاپتہ ہو گئے ہیں۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق اسرائیلی حکام نے ہفتے کو شبہ ظاہر کیا ہے کہ اس شہری کو اغوا کیا گیا ہے کیونکہ ایران کے ساتھ کشیدگی جاری ہے۔

اسرائیلی میڈیا نے نام بتائے بغیر سکیورٹی ذرائع کے حوالے سے خبر دی تھی کہ زوی کوگن، جو جمعرات کی دوپہر سے لاپتہ ہیں، کو شاید اغوا کر لیا گیا ہے۔

اس سے قبل اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر نے ہفتے کی رات کوگن کی گمشدگی کا اعتراف کیا تھا۔

ان کی گمشدگی ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب ایران اسرائیل کے خلاف جوابی کارروائی کی دھمکی دے رہا ہے، کیوں کہ اس نے اکتوبر میں ایران میں فوجی اڈوں پر حملے کیے تھے۔

غزہ کی پٹی میں جاری اسرائیل جارحیت اور لبنان میں اسرائیلی زمینی حملے کے پس منظر میں تہران دو بار اسرائیل پر میزائل حملے کر چکا ہے۔

اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر نے کہا کہ ’کوگن کی گمشدگی کے بعد، اور اس اطلاع کے پس منظر میں کہ یہ ایک دہشت گردانہ واقعہ تھا، ملک میں وسیع پیمانے پر تحقیقات کا آغاز کیا گیا ہے۔

’اسرائیلی انٹیلی جنس اور سکیورٹی ایجنسیاں زوی کوگن کی خیریت اور حفاظت کے لیے مسلسل کام کر رہی ہیں۔‘

اسرائیلی میڈیا نے اس ربی کو اسرائیلی فوج کی 84 ویں گیواتی بریگیڈ سے ریٹائرڈ قرار دیا ہے۔

آرتھوڈوکس یہودیت کی ایک نمایاں اور انتہائی محتاط شاخ چاباد لوباویچ تحریک نے کہا کہ ’کوگن کو آخری بار دبئی میں دیکھا گیا تھا۔‘

سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ایک ویڈیو میں انہیں اس ہفتے کے شروع میں شہر کے کوشیر گروسری سٹور پر دیکھا جا سکتا ہے۔

چاباد لوباوِچ تحریک نے بھی کوگن کو اس شاخ کا نمائندہ قرار دیا، جو نیویارک کے برکلین کے کراؤن ہائٹس علاقے میں واقع ہے۔

تحریک کے چیئرمین ربی یہودا کرنسکی نے ایک بیان میں کہا کہ ’ حکام کی جانب سے ان کی گمشدگی کی تحقیقات کے دوران ہمارے سفیر ان کے ساتھ قریبی تعاون کر رہے ہیں ۔‘

فرانسیسی خبر رساں ایجنسی(اے ایف پی) کے مطابق وزیراعظم کے دفتر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ’موساد ایجنسی تحقیقات کی قیادت کر رہی ہے، اور مزید بتایا کہ ’معلومات ہیں جو اس بات کی نشاندہی کرتی ہیں کہ یہ ایک دہشت گردی کا واقعہ ہے۔‘

بیان میں اس تجویز کا اعادہ بھی کیا گیا کہ اسرائیلیوں کو متحدہ عرب امارات کے غیر ضروری سفر سے گریز کرنا چاہیے، اور جو شہری وہاں پہلے سے موجود ہیں، انہیں اضافی احتیاطی تدابیر اختیار کرنی چاہیں۔

اتوار کی صبح متحدہ عرب امارات کی سرکاری خبر رساں ایجنسی وام نے کوگن کی گمشدگی کا اعتراف کیا لیکن واضح طور پر یہ تسلیم نہیں کیا کہ ان کے پاس اسرائیلی شہریت ہے، ان کا ذکر صرف مولدووی ہونے کے طور پر کیا گیا۔

اماراتی وزارت داخلہ نے کوگن کو ’لاپتہ اور ناقابل رابطہ ‘ قرار دیا ہے۔

وزارت داخلہ نے کہا کہ ’رپورٹ موصول ہونے کے بعد خصوصی حکام نے فوراً تلاش اور تفتیشی کارروائیاں شروع کر دیں۔‘

متحدہ عرب امارات کی وزارت خارجہ نے وزارت داخلہ کی تلاش کو ’وسیع پیمانے پر اقدامات‘ قرار دیا ہے۔

ادھر متحدہ عرب امارات کی سرکاری خبر رساں ایجنسی وام کے مطابق وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ حکام ملک میں لاپتہ ہونے والے مولدووی شہری زوی کوگان کے اہل خانہ کے ساتھ رابطے میں ہیں جبکہ اس حوالے سے مالدووا کے سفارت خانے سے بھی رابطہ کیا گیا ہے۔

دفتر خارجہ کے ڈائریکٹر برائے امور غیر ملکی افراد ماجد المنصوری کے مطابق حکام لاپتہ شہری کی تلاش کے لیے تمام کوششیں برؤے کار لا رہے ہیں۔

 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

متحدہ عرب امارات میں مقامی یہودی حکام نے اس پر تبصرہ کرنے سے انکار کیا ہے۔

اگرچہ اسرائیلی بیان میں ایران کا ذکر نہیں کیا گیا تھا، لیکن ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ایرانی انٹیلی جنس سروسز نے ماضی میں متحدہ عرب امارات میں اغوا کی کارروائیاں کی ہیں۔

مغربی حکام کا خیال ہے کہ ایران متحدہ عرب امارات میں انٹیلی جنس کارروائیاں کرتا ہے اور ملک بھر میں رہنے والے لاکھوں ایرانیوں پر نظر رکھتا ہے۔

ایران پر 2013 میں دبئی میں برطانوی ایرانی شہری عباس یزدی کے اغوا اور بعد میں قتل کرنے کا الزام ہے، تاہم تہران نے اس میں ملوث ہونے کی تردید کرتا ہے۔

ایران نے 2020 میں ایرانی جرمن شہری جمشید شرمد کو دبئی سے اغوا کیا تھا اور اسے واپس تہران لے گیا تھا جہاں اسے اکتوبر میں پھانسی دے دی گئی تھی۔

متحدہ عرب امارات نے 2020 میں اسرائیل کو سفارتی طور پر تسلیم کیا تھا۔ اس کے بعد سے اسرائیلی متحدہ عرب امارات میں کاروبار کرنے اور تعطیلات گزارنے آتے ہیں۔

متحدہ عرب امارات کی فضائی کمپنیاں اسرائیل کا باقی دنیا کے لیے ایک اہم لنک رہی ہیں کیونکہ جنگوں کے دوران دیگر فضائی کمپنیوں نے تل ابیب کے بین گوریون بین الاقوامی ہوائی اڈے کے لیے پروازیں بند کر دی ہیں۔

متحدہ عرب امارات میں بھی یہودی برادری کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے، جہاں عبادت گاہیں اور کاروباری ادارے کوشیر کھانے کی سہولت فراہم کرتے ہیں۔

تاہم مشرق وسطیٰ کی جنگوں نے امارات کے شہریوں، دیگر ریاستوں سے تعلق رکھنے والے عرب شہریوں اور متحدہ عرب امارات میں رہنے والے دیگر افراد میں شدید غم و غصے کو جنم دیا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا