کوک سٹوڈیو کا گانا ’آئی آئی‘، جو وٹس ایپ کے ذریعے لکھا گیا

اس گانے کے گلوکاروں نعمان علی راجپر اور بابر منگی کے مطابق یہ گانا سندھ کی لوک داستان عمر ماروی کے کردار ماروی کی استقامت اور فتح کے جشن کی علامت ہے۔

کوک سٹوڈیو کے پندرہویں سیزن کا آغاز ایک سندھی گانے ’آئی آئی، آئی آئی‘ سے کیا گیا، جو اب تک صرف یوٹیوب پر ہی سوا کروڑ سے زیادہ مرتبہ دیکھا جا چکا ہے۔

یہ گانا نعمان علی راجپر اور بابر منگی نے گایا ہے جبکہ ان کا ساتھ ماروی اور سائبان نے دیا ہے۔

اس گانے کے خالق ذوالفقار جبار خان ہیں، جنہوں نے اس سے پہلے کوک سٹوڈیو ہی کے لیے ’پسوڑی‘ اور ’کنا یاری‘ جیسے عالمی شہرت یافتہ نغموں کی تخلیق میں مرکزی کردار ادا کیا۔

انڈپینڈنٹ اردو نے اس گانے کے گلوکاروں کے ساتھ ایک نشست رکھی اور شہرت کے بعد ان کے تاثرات معلوم کیے۔

بابر منگی نے بتایا کہ ’اب تک تو سب ٹھیک ہی ہے، لیکن میں جب صبح ناشتہ کرنے ہوٹل پر جاتا ہوں تو لوگ میرے ساتھ آکر تصاویر کھنچواتے ہیں۔‘

اس گانے کی تخلیق کے بارے میں نعمان علی راجپر نے بتایا کہ اس کا مرکزی خیال ذلفی کا تھا جو سندھی زبان میں اس کی ثقافت سے جڑے واقعے کو گانے میں استعمال کرنا چاہتے تھے اور اس کے بعد بابر منگی اس گانے سے جڑے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بابر منگی نے بتایا کہ ’یہ سارا گانا وٹس ایپ کے ذریعے لکھا گیا ہے اور اس کی کمپوزیشن بھی اس طرح تیار کی گئی ہے، اس سے پہلے کوئی ملاقات نہیں ہوئی تھی۔‘

انہوں نے بتایا کہ اس کا پہلے ریپ تیار کیا گیا، پھر میلوڈی بنائی گئی اور پھر اس کے بول لکھے گئے اور اس طرح یہ وجود میں آیا۔

گانے کے الفاظ ’آئی آئی‘ کے معنیٰ بتاتے ہوئے بابر منگی نے کہا کہ ’وہ عورت آچکی ہے، جیت کر آچکی ہے۔‘

نعمان علی راجپر نے بتایا کہ اس گان کا خیال سندھ کی لوک داستان عمر ماروی کے ایک حصے سے لیا گیا ہے، جب عمر ماروی کو واپس چھوڑ کر جاتا ہے۔ 

بقول نعمان: ’اس داستان کے مطابق ماروی نے عمر کی جانب سے پیش کردہ تمام تر آسائشیں اور عیش و آرام مسترد کردیا تھا کہ اس میں اس کی رضا نہیں تھی، تو ماروی کی استقامت پر بات تو ہوئی تھی مگر اس کا جشن نہیں منایا گیا تھا۔

’یہ بات کبھی نہیں ہوئی تھی کہ جب وہ جیت کر اپنے گاؤں آئی ہوگی تو کسی نے اسے شاباشی بھی دی ہوگی، تو اس کی جیت کا جشن منایا جا رہا ہے کہ آئی آئی آئی، وہ دیکھو کہ وہ جیت کر آرہی ہے۔‘

نعمان کے مطابق یہاں پیغام یہ دینا تھا کہ کسی کی استقامت پر اس کا ساتھ دینا بھی اہم ہے، اور اسی لیے پوری دنیا میں اس گانے کو پذیرائی مل رہی ہے۔

دونوں گلوکاروں کا کہنا تھا کہ اس گانے سے لوگوں کو حوصلہ ملا ہے اور جو اپنی پسند کا کام چھوڑ کر کچھ اور کر رہے تھے وہ بھی اب کہتے ہیں کہ ہم اپنی پسند کا کام کرنا چاہتے ہیں۔

اس گانے کی ویڈیو بھی بہت رنگین ہے، اس بارے میں بابر منگی نے بتایا کہ یہ کوک سٹوڈیو کی ٹیم کی مشترکہ کوشش تھی۔

اس گانے کو کراچی میں فلمایا گیا تھا جس کے لیے ایک پورا سیٹ لگایا گیا تھا جس میں سندھ کے ثقافتی رنگوں کو نمایاں کیا گیا ہے اور روایتی اشیا جیسے کہ رلی، کھٹ اور دیگر سامان رکھا گیا ہے۔

بابر منگی نے بتایا کہ اب ان کی کوشش ہے کہ وہ آئندہ بھی بہترین گانے بنائیں جبکہ نعمان علی راجپر نے بتایا کہ وہ دونوں کام کر رہے ہیں کہ اس گانے کے بعد اب جو گانا آئے وہ اس معیار کا ہو۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ اس مرتبہ تو ان کے پاس کوک سٹوڈیو جیسے وسائل نہیں ہوں گے، تو ان کا کہنا تھا کہ ’اچھا گانا بنانے کے لیے بہت زیادہ وسائل نہیں چاہیے ہوتے، ایک کمرہ، ایک لیپ ٹاپ اور ایک مائیک کافی ہوتا ہے، اصل چیز فنکار کی تخلیقی صلاحیت ہوتی ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ اب گانے کی ویڈیو میں بھی وہ خود ہی آنا چاہیں گے البتہ وہ دیگر موسیقاروں سے اشتراک کرنے کے لیے تیار ہیں۔

آخر میں نعمان راجپر نے بتایا کہ ان کا اپنا میوزک بینڈ ’نفس‘ کے نام سے ہے، وہ اس کا میوزک تو تیار کر ہی رہے ہیں، اب کوک سٹوڈیو سے سیکھا ہے کہ اشتراک سے کام کرنے کا اپنا مزہ ہے اس لیے وہ اب دونوں مل کر اس طرح تاریخی اور ثقافتی انداز اپنا کر کام کریں گے کیونکہ یہ ایک نیا ہی انداز ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی موسیقی