کیا آپ جانتے ہیں جوگیوں کی بین ایک سبزی سے بنتی ہے؟

جوگی قبیلے کے لوگ بین بنانے کے لیے ایک خاص سبزی استعمال کرتے ہیں اور اسے بنانے کے لیے مہارت درکار ہوتی ہے۔

جوگی ایک خانہ بدوش قبیلہ ہے، جس کے زیادہ تر لوگ سارے پاکستان میں گھوم پھر کر سانپ پکڑنے اور اس کا تماشہ دکھا کر گزر بسر کرتے ہیں۔

گلی محلوں میں گھومنے پھرنے والے ان جوگیوں کے پاس بین ہوتی ہے جسے بجا کر وہ لوگوں کو اپنی جانب متوجہ کرتے ہیں۔

سندھ سمیت دیگر علاقوں میں یہ بین بنانے کے لیے سبزی لوکی کی ایک خاص قسم استعمال ہوتی ہے۔ جوگی انب بتاتے ہیں کہ لوکی کی ایک قسم کھانے کے لیے استعمال ہوتی ہے اور دوسری انتہائی کڑوی قسم سے بین بنتی ہے۔

انب کے مطابق بین بنانے کے لیے استعمال ہونے والی لوکی بالکل بین کی شکل جیسی ہوتی ہے۔ ’اس لوکی کو عام طور پر جوگی اپنے گھروں میں کاشت بھی کرتے ہیں۔‘

انہوں نے بتایا کہ گھر میں کاشت کی ہوئی یہ مخصوص لوکی جب پک جاتی ہے تو اس کو سکھایا جاتا ہے کیونکہ جب تک وہ مکمل نہیں سوکھ جاتی تب تک اس سے بین نہیں بن سکتی۔

ان کا کہنا ہے کہ لوکی سے ہر جوگی بین نہیں بنا سکتا، مگر کچھ جوگی جو سیکھ جاتے ہیں، وہ بنا لیتے ہیں۔

’اس لوکی کو ایک طرف سے کاٹ کر اس میں دو سوراخ والی لکڑیاں لگائی جاتی ہیں۔

’کچھ جوگی یہ لکڑیاں کریر درخت کی لگاتے ہیں اور کچھ آک درخت کی لگاتے ہیں۔‘

انہوں نے مزید بتایا کہ ان دونوں لکڑیوں کو پہلے اندر سے صاف کیا جاتا ہے، پھر ان میں لوہے کی گرم سیخ سے سوراخ بنائے جاتے ہیں۔

’ایک لکڑی میں آٹھ سوراخ بناتے ہیں اور دوسری لکڑی میں دو سوراخ بناتے ہیں۔ آٹھ سوراخ والی لکڑی کو نر کہا جاتا ہے اور دو سوراخ والی لکڑی کو مادہ کہا جاتا ہے۔

’اس کے بعد سوکھی ہوئی لوکی کو دونوں اطراف سے کاٹ کر اس کے اندر سے بیج نکال کر اچھے سے صاف کیا جاتا ہے۔

’پھر اس میں سرکنڈے کے پودے کا اصل کنگور کا استعمال کیا جاتا ہے۔ ان دونوں لکڑیوں میں اصل کنگور لگتا ہے۔ اسی کنگور سے آواز بنتی ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انب نے بتایا کہ کنگور لگی ہوئی لکڑیاں لوکی میں لگائی جاتی ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ وہ اپنے بچوں کو آٹھ سے 10 سال کی عمر میں بین بجانا سکھانا شروع کر دیتے ہیں، جس میں عموماً ایک سال لگ جاتا ہے۔

’جب کسی جوگی کا بچہ بین بجانا سیکھتا ہے تو سب سے پہلے اسے سانس سنبھالنے پڑتے ہیں۔ وہ اپنی سانس کتنی دیر تک روک سکتا ہے؟

’جب وہ سانس سنبھالنا سیکھ جاتا ہے تو بستی میں خوشی منائی جاتی ہے۔ اس بچے کو سب سے پہلے لہریں اور اس کے بعد صدا سکھائی جاتی ہے۔‘

ایک اور جوگی جمن بتاتے ہیں کہ ان کے کچھ ساتھی صدا ہی سیکھتے ہیں، آگے نہیں بڑھتے۔ ’کچھ لہروں اور سروں پر جاتے ہیں۔

’جو صدا سے آگے بڑھتے ہیں وہ دو سوراخ والی لکڑی کے سوراخ بند کر دیتے ہیں۔ بس آٹھ سروں والی ایک لکڑی سے کام چلایا جاتا ہے۔‘

مرلی بجانے کے ایک بڑے استاد مصری جوگی عمرکوٹ والے تھے، جنھوں نے 12 ملکوں کا سفر کیا۔

مصری جوگی 14 سال استاد منظور علی خان کے ساتھ رہے اور وہاں انہوں نے مرلی پر کلاسیکل بجانا سیکھا۔ پھر انہوں نے عابدہ پروین، محمد یوسف اور محمد جمن کے ساتھ بھی مرلی بجائی۔

جوگیوں کی بستیوں میں آج بھی مرلی بجانا اور بنانا سکھایا جاتا ہے۔ جوگی قبیلے کے بچے جدید تعلیم بھی لے رہے ہیں اور یونیورسٹیز تک پڑھنے گئے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی موسیقی