کرغزستان نے پاکستان کو یقین دلایا ہے کہ وہ دارالحکومت بشکیک میں پاکستانیوں سمیت تمام غیر ملکی طلبہ کی حفاظت اور فلاح و بہبود کو یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن قدم اٹھائے گا اور فسادات میں شریک مجرموں کو قانون کے تحت سزا دی جائے گی۔
یہ یقین دہانی پاکستان کے وزیر خارجہ اسحاق ڈار اور وزیر تعلیم خالد مقبول صدیقی کو دو مختلف مقامات پر الگ الگ ملاقاتوں میں کروائی گئیں۔
ریڈیو پاکستان کے مطابق نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار نے آستانہ میں کرغزستان کے وزیر خارجہ جین بیک کلوبایف سے ملاقات کی، جس کے دوران بشکیک میں ہونے والی حالیہ پیش رفت اور وہاں پاکستانی شہریوں کی فلاح و بہبود پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
کرغزستان کے وزیر خارجہ جین بیک کلوبایف نے پاکستانی شہریوں کے تحفظ اور پاکستان واپس آنے کے خواہش مند طلبہ کی بحفاظت وطن واپسی کے لیے مکمل سہولت فراہم کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔
وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کی سب سے بڑی تشویش اپنے شہریوں کی سلامتی ہے، خاص طور پر وہ طلبہ جو جمعے (17 مئی) کے واقعات سے بنیادی طور پر متاثر ہوئے ہیں۔
انہوں نے پاکستانی طالب علموں میں عدم تحفظ اور خوف کے جذبات کا اظہار کیا اور وزیر خارجہ کولوبائیف سے درخواست کی کہ وہ ان کی حفاظت اور سلامتی کو یقینی بنائیں۔
انہوں نے پاکستانی طالب علموں پر حملوں کے ذمہ داروں کو احتساب کے کٹہرے میں لانے کی بھی درخواست کی۔
نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کرغز حکومت، محکمہ صحت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے کردار کو سراہا اور پاکستانی طالب علموں کو صحت اور سلامتی کی انتہائی ضروری امداد کی فراہمی کو یقینی بنانے پر وزیر خارجہ جین بیک کلوبایف کا شکریہ ادا کیا۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ دونوں ممالک اس سلسلے میں قریبی رابطے برقرار رکھے ہوئے ہیں۔
ملاقات میں پاکستان اور کرغزستان کے درمیان دوطرفہ تعلقات بالخصوص توانائی، رابطوں، تجارت اور عوامی سطح پر رابطوں کے شعبوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ دونوں شخصیات نے قائم کردہ دوطرفہ ادارہ جاتی میکانزم کی پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کیا۔
دوسری جانب وزیر تعلیم ڈوگدرکل کیندربائیوا نے لندن میں کوئین الزبتھ دوم سینٹر میں اپنے پاکستانی ہم منصب ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی سے ملاقات کی اور بشکییک میں ہونے والے واقعات پر افسوس کا اظہار کیا۔
انہوں نے ان واقعات پر معافی مانگی جن کی وجہ سے پاکستانی طالب علموں اور ان کے اہل خانہ میں پریشانی اور تشویش پائی جاتی ہے۔